Click Here to Verify Your Membership
First Post Last Post
Desi سوتیلا باپ

شویتا: "اس کا بھی بدلہ لیا جائے گا، تو فکر مت کر، تبھی تو میں کہہ رہی ہ، اسپر نظر رکھنے کے لئے، ہمیں ان کی کمزوری پكڑني ہے، تاکہ اس کا فائدہ اٹھا کر ہم اپنی مرضی سے انہیں اپنے اشاروں پر نچا سکے ''

كاويا کہ سمجھ میں اس کی بات آ گئی ..

تھوڑی دیر تک بیٹھنے کے بعد كاويا وہاں سے واپس گھر آ گئی.

اس نے اب شویتا کہ بات مانتے ہوئے سمیر کے اوپر نظر رکھنی شروع کردی ..

وہ کوئی بھی بات کر رہا ہوتا، اسے سننے کہ کوشش کرتی، کن علامت سے ملتا ہے، کہا-2 جاتا ہے، ان سب باتوں کا حساب رکھنا شروع کر دیا اس نے ..

چدائی کے معاملے میں ایک بڑی تعداد کا حرامی تھا وہ ..

دن میں 2-3 بار سیکس کرتا تھا، ایک صبح آفس جاتے ہوئے اور پھر رات کو سونے سے پہلے ..

اس کی ماں کہ مستی بھری چيكھے پورے گھر میں گونجتی تھی، جنہیں سن کر وہ بھی گیلی ہو جاتی تھی.

سمیر کا کوئی فرینڈ سرکل نہیں تھا، آفس اور گھر کے درمیان چکر کاٹنا، بس یہی کام تھا اس کا ..

بس ایک ہی فرینڈ تھا، اس کا وکیل دوست، لوکیش دت.

جس کی صلاح مان کر سمیر نے رشم کو پروپوس کیا تھا ..

دونوں دوست اکثر شام کو بیٹھ کر دارو پیا کرتے تھے اور اپنے دل کہ باتیں ایک دوسرے سے شیئر کرتے تھےلوكےش اپنی فیملی کے ساتھ پاس ہی رہتا تھا ان کے گھر کے ...

یہ سب وہ اسی بالکنی میں بیٹھ کر کرتے تھے جہاں چھپ کر كاويا نے اپنی ماں کو چدتے ہوئے دیکھا تھا.

پر پینے کے بعد سمیر یہ بھول جاتا کہ شاید كاويا اپنے کمرے کے اندر بیٹھ کر وہ سب باتیں سن رہی ہے جو وہ دونوں کر رہے ہوتے ہیں اور وہ دونوں اکثر چدائی کہ باتیں بھی کرتے تھے یا پھر آفس میں آئی کسی نئی لڑکی کے بارے میں یا کورٹ میں آئے کیس میں پھنسی بے بس لڑكيو اور ان کی كارستانيو کے بارے میں ..

کل ملاكار ان کی ہر بحث کا مرکز جنسی ہی ہوتا تھا ..

شادی کے ایک ہفتے بعد دونوں کو بالکنی میں بیٹھ کر بارش اور دارو کا مزہ لے رہے تھے ..

لوکیش: "یار آجکل کورٹ میں ایک طلاق کا کیس آیا ہوا ہے، میا بی بی اپنی شادی کے بیس سال بعد طلاق لے رہے ہیں، میں عورت کہ طرف سے کیس لڑ رہا ہ، وہ روز آتی ہے میرے کیبن میں، اپنی 19 سال کہ لڑکی کے ساتھ، اس کا نام ہے روذييار، کیا بتاو، اتنی گرم اور لبابدار جوانی میں نے کہی نہیں دےكھ، اسمے بوبے دیکھ کر دل کرتا ہے اپنا منہ ان کے درمیان ڈال کر اپنی ساری فیس وہیں سے وصول لو ... ہا ہا ہا ''

سمیر بھی اس کی بات سن کر بولا: "یہ عمر ہوتی ہی ایسی ہے، خام-2 امرد لگنے جب شروع ہوتے ہیں نہ جوان جسم پر، انہیں دبانے اور مسلنے کا مزہ ہی کچھ اور ہے ...... ''
وہ آگے بولا: "ویسے مجھے اس کے بارے میں بھی بات کرنی تھی، ان کی مالی حالت زیادہ ہی خراب ہے، اس لئے روزی کوئی جاب کرنا چاہتی ہے، اگر تیرے آفس میں کوئی عملے کہ ضرورت ہے تو دیکھ لے. ''

سمیر (کچھ دیر سوچ کر): "جی ہاں، چاہئے تو صحیح مجھے، اپنی پرسنل اسسٹنٹ، رشم سے شادی کرنے کے بعد وہ جگہ اب خالی ہو گئی ہے، تو اسے میرے آفس بھیج دینا، میں دیکھ لوں گا. ''

لوکیش: "دیکھا، صرف اس کے بارے میں سن کر ہی تم اس جاب دینے کے لئے تیار ہو گیا، ہے تو تو مکمل ٹھرکی، ہا ہا"

اور پھر اپنا گلاس ایک ہی بار میں خالی کرتے ہوئے سمیر بولا: "ایک تیرے كلايٹ کہ بیٹی ہے، جس کے مست جسم کہ باتیں سن کر ہی میرا لںڈ کھڑا ہو گیا ہے، اور ایک میری بی بی کہ بیٹی ہے، سالی ایسی نیچ ہے کہ اسے دیکھ کر کھڑا ہوا لنڈ بھی بیٹھ جائے ''

كاويا چھپ کر وہ سب باتیں سن رہی تھی، یہ پہلی بار تھا جب سمیر اور لوکیش اس کے بارے میں باتیں کر رہے تھے

لوکیش: "یار، ایسا بھی کچھ نہیں ہے، مجھے تو اس کا معصوم سا چہرہ بڑا ہی سیکسی لگتا ہے ''

اس نے اپنے لںڈ کے اوپر اپنا ہاتھ پھیرتے ہوئے کہا

دونوں پر شراب مکمل طور پر چڑھ چکی تھی

سمیر: "یار، تیرا ٹیسٹ نہ بکواس ہوتا جا رہا ہے آج کل، کہا سے تجھے وہ سیکسی لگتی ہے، بکھرے ہوئے بال، کپڑے پہننے کہ سمجھ نہیں، سکھا ہوا جسم، جس پر پتہ نہیں کوئی پھل لگے گا بھی یا نہیں، اور اوپر سے اس کی حرکتیں، صرف رشم کہ وجہ سے وہ میرے گھر پر ہے، ورنہ ....... '' اور تو کہہ کر اس نے ایک اور نيٹ پےگ ایک ہی بار میں نگل لیا.

لوکیش: "ارے، چھوڑ نہ یار، تو بھی کون سی بات لے کر بیٹھ گیا، اچھا تو نے بھابھی سے بات کہ تھی یا نہیں، ہنیمون پر جانے والی، جو میں نے کہی تھی تجھے '' ..

سمیر: "یار، یہ بھی کوئی عمر ہے میری ہنیمون پر جانے کہ ... ویسے بھی ٹائم ہی نہیں ملا رشم سے پوچھنے کا، آج پوچھتا ہ ''

لوکیش: "دیکھ، ہنیمون کہ کوئی عمر نہیں ہوتی ... میرا لوناولا میں جو لیک کے کنارے حربے ہے، تو وہاں چلا جا بھابھی کو لے کر ''

سمیر: "اور ساتھ میں اس کا دهےذ بھی تو جائے گا، مجھے یاد ہے، ہماری کوئی بات ہو رہی تھی باہر جانے کہ تو رشم نے پہلے ہی بول دیا تھا کہ جہاں بھی جائیں گے كاويا ساتھ ہی چلے گی، اسے اکیلا چھوڑ کر وہ کہیں بھی گھومنے نہیں گی ''

لوکیش: "ارے، تو لے جا نہ اسے بھی ساتھ میں، ویسے بھی ہنیمون میں تجھے جو بھی کرنا ہے وہ بند کمرے میں کرے گا، وہ تو دوسرے کمرے میں رہے گی نہ ''

سمیر سوچنے لگ گیا اور پھر کچھ دیر بعد بولا: "تو پھر ایک کام کر، تو بھی ساتھ چل، مجھے کون سا سارا دن بند کمرے میں رہنا ہے، شام کو تو پےگ چاہئے ہوتا ہے مجھے، اور اکیلے پینے میں وہ مزہ نہیں جو تیرے ساتھ بیٹھ کر پینے میں ہے '' ..

لوکیش: "اچھا، اب تیرے ساتھ دارو پینے کے لئے میں تیرے ہنیمون پر بھی ساتھ چل ''.

سمیر: "تو اپنے حربے کے اےكاٹس چیک کر لیو، اتنے مهينو سے گیا بھی تو نہیں ہے نہ وہاں '' ..

سمیر کہ بات میں دم تھا، لوکیش نے وہاں کہ ذمہ داری اپنے سالے کو سوپ رکھی تھی، جو سارا حساب کتاب رکھتا تھا وہاں کا.

لوکیش: "بات تو تو صحیح کہہ رہا ہے، چل ٹھیک ہے، تو رشم بھابھی سے بات کر اور پروگرام پکا کر لے، میں چلنے کے لئے تیار ہ ''.

سمیر: "اس میں رشم سے پوچھنے والی کیا بات ہے، وہ منع نہیں کرے گی، اسے صرف اپنی بیٹی کہ فکر ہوتی ہے، وہ اگر ساتھ ہے تو اسے چاند پر بھی لے چلو، وہ وہاں بھی چل پڑے گی ... ہا ہا ہا ''

اور پھر دونوں دوستوں نے ایک-2 پےگ اور پیا اور ادھر ادھر کہ باتیں کرتے رہے.

ان کی باتیں سن کر كاويا کو بہت غصہ آیا، جب سمیر نے اس کے بارے میں وہ سب بولا جو وہ اس کے بارے میں سوچتا تھا.

کیا وہ سچ میں ایسی ہے ..

وہ شیشے کے سامنے جا کر کھڑی ہوئی اور اپنے آپ کو دیکھنے لگی.

ویسے سمیر سچ ہی تو کہہ رہا تھا ..

اس کے بال بکھرے سے رہتے تھے ہمیشہ، اپنے جسم میں ہونے والے تبدیلی کے بارے میں وہ فکر بھی نہیں کرتی تھی، اس کے ہاتھ اپنے آپ اپنی چھاتیوں پر چلے گئے، اور اس نے اپنی شرٹ کے بٹن کھول کر اپنی شرٹ اتار دی، اندر اس نے صرف ایک شمیج ہی پہنی ہئی تھی کیونکہ برا پہننے میں اسے پریشانی ہوتی تھی، ویسے بھی اس کے اب اتنے بڑے نہیں ہوئے تھے جو وہ روز برا پہنا کرے .. اس نے اپنے سارے کپڑے اتار دئے اؤر نںگی ہو کر سوپھے پر بیٹھ گیی، اور اپنے جسم کو نہارنے لگی



پھر اس نے اپنا فون اٹھایا اور شویتا کو فون لگایا اور ہیلو ہیلو کے بعد وہ بولی: "ایک بات بتا مجھے، کیا میں اٹرےكٹو نہیں لگتی '' ..

شویتا بھی اس کی بات سن کر حیران ہو گئی اور بولی: "نہیں بےبي، ایسا نہیں ہے، کس نے کہا کہ تو اٹرےكٹو نہیں ہے ''.

اس کے بعد كاويا نے وہ ساری باتیں شویتا کو بتا دی جو اس نے چھپ کر سنی تھی ..

انہیں سن کر شویتا کچھ دیر تک چپ رہی، جیسے کچھ سوچ رہی ہو، اور پھر بولی: "دیکھ، اگر وہ لوگ ایسا کہہ رہے ہیں تو ہو سکتا ہے کہ وہ صحیح بھی ہو، کیونکہ میں تو ایک دوست کہ نظر سے تجھے دیکھتی ہ اور تو مجھے اچھی لگتی ہے، اور انہوں نے تجھے دیکھا ایک آدمی کہ نظر سے دیکھا اور ہر شخص لڑکی کو جب دیکھتا ہے تو اس کا چہرہ ہی نہیں بلکہ پورے جسم کو دیکھتا ہے اور اس کے حساب سے ہی اپنی رائے قائم کرتا ہے اس کے بارے میں ''.

پھر تھوڑا روككر وو بولی: "تیرا چہرہ کسی فلمی هرون سے کم نہیں ہے، پر آدمی کہ نظر چہرے کے نیچے پہلے جاتی ہے، جہاں کا وزن دیکھ کر وہ اس کی اصلی تعریف کرتا ہے، لڑکی کے ہر عضو میں صحیح مقدار میں فلر ہونا چاہئے ، صرف یہی طریقہ ہے ان کا هٹنےس ناپنے کا '' ..

كاويا اسکی باتے سنتی رہی، اور پھر بولی: "پر اس میں میری کیا غلطی ہے، میں جیسی ہ، ویسی ہ، اپنے آپ کو کس طرح بدلو میں؟".

شویتا: "وہ کام تو مجھ کو چھوڑ دے، آج کے بعد جیسا میں کہوں گی تو ویسا ہی کرے گی اور کپڑے بھی میری مرضی سے پهنےگي. اوکے '' ..

كاويا: "همممم ''.

اس کے بعد آدھے گھنٹے تک شویتا اسے سمجھاتي رہی کہ کیا کھانا ہے، کیا نہیں، کیا پہننا ہے، کس طرح پہننا ہے، کس طرح چلنا ہے، جھکنا ہے، سمیر اور لوکیش کے سامنے کس طرح بہیو کرنا ہے، لوناولا میں جا کر کیا کرنا ہے جس سے سمیر اور لوکیش کہ اس کے بارے میں خیال بدل جائے.

اور سب کچھ سننے کے بعد اس نے فون رکھ دیا.

اس نے سوچ لیا تھا کہ وہ اپنا امیج تبدیل کر رہے گی.

جو اس کے بارے میں سوچا جاتا ہے، جیسی وہ نظر آتی ہے، وہ سب بدل دے گی ..

اور اپنے آپ کو تبدیل کرنے کے لئے اس کے سامنے پہلا مشن تھا اس کی ممی کا ہنیمون، جہاں جا کر وہ اپنے آپ کو تبدیل کرنے کہ شروات کر سکتی تھی.

اس کے بعد آدھے گھنٹے تک شویتا اسے سمجھاتي رہی کہ کیا کھانا ہے، کیا نہیں، کیا پہننا ہے، کس طرح پہننا ہے، کس طرح چلنا ہے، جھکنا ہے، سمیر اور لوکیش کے سامنے کس طرح بہیو کرنا ہے، لوناولا میں جا کر کیا کرنا ہے جس سے سمیر اور لوکیش کہ اس کے بارے میں خیال بدل جائے.

اور سب کچھ سننے کے بعد اس نے فون رکھ دیا.

اس نے سوچ لیا تھا کہ وہ اپنا امیج تبدیل کر رہے گی.

جو اس کے بارے میں سوچا جاتا ہے، جیسی وہ نظر آتی ہے، وہ سب بدل دے گی ..

اور اپنے آپ کو تبدیل کرنے کے لئے اس کے سامنے پہلا مشن تھا اس کی ممی کا ہنیمون، جہاں جا کر وہ اپنے آپ کو تبدیل کرنے کہ شروات کر سکتی تھی.

شام کو رشم نے خوش ہوتے ہوئے كاويا کو جب بتایا کی وہ تمام لوگ گھومنے جا رہے ہیں تو كاويا نے ایسے جتایا جیسے اس کے لئے یہ بات سرپراذ ہے، رشم نے اسے یہ بھی بتایا کی اگلے دن وہ شاپنگ کرنے چلیں گے. ویسے شاپنگ پر جانے کا ایک اور وجہ بھی تھا، كاويا کا 18 و برتھڈے آنے والا تھا، اور اس وقت وہ تمام لوگ لوناولا میں ہی ہوں گے ..

كاويا نے بھی سوچ لیا تھا کی اس بار وہ ایسے کپڑے پهنےگي جو اس نے آج تک نہیں پہنے، آخر اس کے باپ کو بھی تو پتہ چلے کی وہ چیز کیا ہے.

اگلی صبح، سمیر کے پھیس جانے کے بعد، دونوں ما بیٹی شاپنگ کرنے نکل پڑی، اندھیری کے ایک بڑے سے مال میں شامل جاکر دونوں خریدار سٹاپ کے شورم میں شامل گھس گئے، رشم اپنے لئے کپڑے نکالنے لگی اور كاويا اپنے لئے، كاويا نے کافی رگو میں شامل چھوٹی -2 نككر یعنی ہاٹ پینٹ لی، جینس، سکرٹ، كےپري، اور ساتھ میں شامل نوڈل سٹرےپ والے ٹاپ، هلٹر ٹاپ، سکن ٹائیٹ ٹاپ، سٹرےپ لیس ٹاپ، اسے جو بھی سیکسی ڈریس ملتی گی، وہ لیتی گی، پےسو کی تو فکر ہی نہیں تھی، سمیر نے ایک لاکھ رپي دیئے تھے رشم کو شاپنگ کے لئے ...

بل بنواتے ہوئے رشم نے جب دیکھا کی كاويا نے کس طرح کے کپڑے لئے ہے تو اس نے بولا بھی، پر كاويا کو منع کرکے وہ اس کا موڈ خراب نہیں کرنا چاہتی تھی، اس لئے اس نے تمام کی پےمےٹ کر دی، اس کے بعد دونو ایک لگري شورم میں شامل بھی گئے، اور وہا سے بھی كاويا نے اپنی پسند کے اننر وےير خریدے، جو آج تک اس کی ماں ہی خریدا کرتی تھيوها پر بھی اس کا بل آپ کی ما سے زیادہ ہی آیا ..

اس کے بعد دونوں لنچ کرکے گھر آ گئی.

شام کو اس شویتا کو گھر پر بلا لیا اور اسے ساری بات بتائی، اور ساتھ ہی اپنی خریدی ہوئی ڈرےسےس بھی دکھائی، جنہیں دیکھ کر شویتا کہ بھی آنکھیں پھٹی رہ گئی ..

شویتا: "یار، مجھے نہیں پتہ تھا کہ میری باتوں کا تجھپر اتنا اثر پڑے گا، تو نے تو آج تک ایسی ڈرےسےس پہنی بھی نہیں، مجھے بھی دیکھنی ہے، کیسی لگے گی تو انمے، پلیج نہ، مجھے پہن کر دکھا .... ''

كاويا بھی تو یہی چاہتی تھی کی جو ڈرےسس وہ لائی ہے، انہیں پہن کر دیکھے، اس نے شویتا کے سامنے ہی اپنے کپڑے اتارے اور پوری نںگی ہوکر کھڑی ہو گئی.

تب شویتا نے غور کیا کی اس نے تو اپنے پورے جسم کے بال بھی ساپھ نہیں کئے ہے، انڈر آرمس، لےگس اور چوت تمام جگہ بال تھے، خاص طور پر اس کی چوت پر، وہاں پر تو مکمل جنگل تھا ...



شویتا: "رک جا، کپڑے پہننے سے پہلے تیری مرمت بھی کرنی ہے ''.

كاويا: "وہ کیسے ؟؟".

Quote

شویتا اس کے پاس آئی اور سیدھا اس کی چوت کے اپر ہاتھ رکھ دیا اور اس کے بالوں کو اپنی مٹھی میں شامل بھینچ کر کھینچ لیا ..

كاويا کے منہ سے ایک چیخ نکل گی ....

'' اهه ssssssssssssssssss ''.

شویتا: "یہ جنگل ساپھ کرنا ہے، آج کل بالوں والی چوت کسی کو بھی پسند نہیں آتی ''

كاويا: "پر وہاں تک دکھانا کسے ہے ؟؟ '' ..

شویتا نے جیسے پہلے ہی سب کچھ سوچ کر رکھ لیا تھا كاويا کے لئے، وہ مسکراتی ہوئی اس کے پاس آئی اور بولی: "میری بننو، تو کتنی بھولی ہے، یہ جسم کی آگ جب جلےگي نا، تو سامنے کون ہے، وہ نہیں دیکھ سکے گی تو، ہمارے پلان کے مطابق تجھے اپنا سب کچھ دکھا کر ہی سامنے والے کو بس میں شامل کرنا ہے، پھر وہ چاہے تیرا یہ سوتےلا باپ سمیر ہو یا اس کا جگري دوست لوکیش .. ''

كاويا حیرانی سے اسے دیکھنے لگی ..

شویتا: "دیکھ، ہم نے پہلے ہی ڈساڈ کر لیا ہے کی تم اپنے توہین کا بدلہ لینے کے لئے کچھ بھی کرے گی، میں بھی تیری مدد کروں گی، اور دیکھنا، ہم دونو مل کر، تیرے اكڑو باپ کو اپنے سامنے جھكاےگے، اور وہ بھی مکمل ننگا '' ..

اس کی بات سن کر كاويا کے چہرے پر بھی ہنسی آ گئی اور دونوں نے ایک دوسرے کے ہاتھ پر ہاتھ مار کر ہائی پھايو کیا ..

شویتا: "دیکھ، تجھے سب سے پہلے اپنے باپ کے دوست لوکیش کو بس میں شامل کرنا ہے، کیونکہ سمیر صرف اس کی بات ہی مانتا ہے، اسے شیشے میں شامل اتار کر ہی ہم تیرے باپ کو کنٹرول کر سکتے ہیں، اور اس کے لئے تجھے اس کے سامنے اپنے حسن کے جلوے بکھیرنے ہوں گے ''.

كاويا: "وہ کیسے کروں گی میں؟".

شویتا: "سب ہو جائے گا، ویسے بھی وہ آپ کے ساتھ لونولا جا رہا ہے، تیری ما اور باپ تو اپنے ہنمون میں شامل بزی ہوں گے، تو موقع دیکھ کر اس لوکیش کو پٹا لے بس، اور اس کے لئے تجھے چاہے اس کے سامنے ننگا بھی ہونا پڑے تو ہو جا، صرف وہ سب مت کرنے دیو اس کو .... '' ..

كاويا سمجھ گیی کی وہ سب کا مطلب چدائی سے ہے ...

اس کی باتیں سن کر اس کی چوت میں سے گرم پانی نکل کر اس کی جاںگھو سے ہوتا ہوا نیچے تک آنے لگا، جسے دیکھ کر شویتا سمجھ گیی کی كاويا بھی یہ سب کرنے کے لئے تیار ہے ..

وہ بھاگ کر باتھروم سے ہیئر رموور کریم اےنن فرانسیسی لے آئی، اور اسے بستر پر لٹاكر اس بازو، ٹاںگو اور چوت پر کریم لگا دی

آدھے گھنٹے کے بعد اس نے وہ سب ساپھ کر دیا ...

تب كاويا نے دیکھا کی شویتا نے اس کی چوت کے بيچو درمیان ایک لکیر چھوڑ دی ہے، اس نے شویتا کی طرف دیکھا.

شویتا: "یہ آج کل کا پھےشن ہے، ایسی ٹرم کی ہوئی لائن یا شیپ دیکھ کر مرد بہت اتیجت ہو جاتے ہیں ''.

كاويا اس سے پوچھنا تو چاہتی تھی کی اسے اتنا سب کیسے جانتے ہیں، پر اس کی پوری باڈی میں شامل بہت اچگ ہو رہی تھی، سو وہ بھاگ کر باتھروم مے چلی گئی اور نهاكار واپس آ گئی، ایسے ہی، ننگی، اس کا پورا بدن پورے عروج پر تھا اور چمک رہا تھا ..



شویتا بھاگ کر آئی اور اس کے ننگے جسم سے لپٹ گئی اور بولی: "یار، میں اگر لڑکا ہوتی نا تو تجھے آج ہی کلی سے پھول بنا دیتی ''.

اس کی یہ بات سن کر كاويا کی ساںسے تیج ہو گی، جسے شویتا نے بھی محسوس کیا، اور اس نے یہ بھی دیکھا کی كاويا اپنی چوت والے حصے کو اس کی جاںگھ پر رگڑ رہی ہے ..

وہ سمجھ گئی کی آج تو اس کے ساتھ کچھ کرنا ہی پڑے گا.

اس نے اپنے دائیں ہاتھ کی انگلی اس کی بہہ رہی چوت کے اندر کھسکا دی، وہ سسک کر اس کے اور قریب آ گئی اور اپنے چھوٹے -2 ستنو کو اس کی گول گول چھاتیوں سے گھسنے لگی ..

شویتا نے اپنے دونوں ہاتھو میں شامل اس کے طویل نپل پکڑے اور انہیں اپنی طرف کھینچ لیا اور جھٹکے سے آگے آئی كاويا کے ہونٹوں کو اپنے منہ میں شامل دبوچ کر اس نے انہیں چوسنا شروع کر دیا ..

'' پچھههههه اممممممممم اهه ''.

اور پھر اپنی انگلی اور انگوٹھے کے درمیان اس کے نپل پھںسا کر ہتھیلی سے اس کی دونوں بریسٹ کو مساج کرنے لگی.

شویتا: "یہ دیکھ، جب بھی خالی بیٹھی ہوئی کر تو ایسے ہی اپنی بریسٹ کی مالش کرتی رہا کر تبھی موٹی ہوں گی یہ، میری ترها ..... تیری ما کی ترها ..... ''

وہ آگے بولی: "جیسے وہ یوگا گرو بتاتے ہے نا ٹی وی پر، اپنے ناخن ایک دوسرے پر گھسنے سے بال آ جاتے ہیں، ویسے ہی انہے گھسنے پر یہ بھی بڑی ہو جائیں گی ... اس لئے جب کوئی روز انہے دبانے والا تیرا کوئی بايپھرےڈ نہیں آتا، تجھے ہی یہ کام کرنا ہوگا. '' ..

كاويا نے سمجھتے ہوئے ہاں میں سر ہلا دیا ...

پر ابھی یہ وقت تعلیم لینے-دینے کا نہیں تھا، اسے تو اپنی چوت کی آگ ٹھنڈی کرنی تھی اب ..

اس نے شویتا کے سر کو پکڑا اور اسے نیچے کی طرف دھكےلنا شروع کر دیا، وہ سمجھ گئی کی كاويا کیا چاہتی ہے، وہ بھی اس کی تازہ چھلي چوت کو اپنے منہ میں شامل لیکر اسے چوسنا چاہتی تھی ..

وہ آہستہ -2 نیچے ہوتی گئی اور آخر میں شامل آکر وہ اس کی چوت کے بالکل سامنے بیٹھ گئی ..

اور آپ کی سانپ جیسی زبان کو لپلپاكر جیسے ہی اس نے كاويا کی چوت کی اوس کی بودو کو پیا، اس نے اپنی آنکھیں بند کرتے ہوئے ایک زوردار دکھ درد ماری اور اپنی چوت کو بری ترها سے جھٹکا دے کر اپنی سہیلی کے چہرے پر دے مارا ..

'' اايييييييييييييييي ......... اهه اممممممممممم ''.


اور خود پیچھے ہوتی ہوئی اپنے بستر پر جا کر لیٹ گی ....

اور اپنے پاؤں کو شویتا کے سر کے چاروں طرف پھساكر اسے اپنی چوت کے تھرو پینے لگی، یا یوں كهلو کہ اپنا جوس اسے پلانے لگی ...

شویتا کو ایسا لگا کی اس کی سانس ہی گھٹ جائے گی، اس نے بڑی مشکل سے اپنے سر کو اس کے چگل سے چھڑایا اور اپر دیکھتے ہوئے بولی: "سالی، دیکھنے میں شامل تو کتنی بھولی سی لگتی ہے، پر تیرے اندر اتنی آگ بھری پڑی ہے .. ... سبھالكر استعمال کر اس کا، تبھی تو سامنے والے کو اپنے اشاروں پر نچا سکے گی، ورنہ پہلی بار میں ہی کوئی تیری چوت کے پرخچے اڑا کر نکل لے گا اور تو دیکھتی رہ جائے گی '' ..

شویتا کی جنسی کلاس ابھی تک چالو تھی ....

اس وضاحت کے بعد كاويا نے اپنے اوپر تھوڑا کنٹرول کیا اور آرام سے لیٹ کر اس کی جیب کو اپنے طالاب میں شامل کسی مچھلی کی طرح محسوس کرنے لگی ..

اور کچھ ہی دیر کے بعد اس کی ابلتي ہوئی چوت میں سے گرما گرم لاوا نکال کر باہر آ گیا، تب جا کر اس کے جسم کا درجہ حرارت عام ہوا ..


اس کے بعد ایک ایک کر كاويا نے اپنی ساری ڈرےسےس اسے پہن کر دکھائی، اور اس کی ہر ڈریس پر شویتا نے تالیاں اور سٹی مار کر ان کو سراہا ...

كاويا کو کچھ اور باتیں سمجھانے کے بعد شویتا اپنے گھر چلی گييور ساتھ ہی یہ بھی بول گئی کی کوئی بھی بات پوچھني ہو تو فوری طور فون کر لیا کرے ..

اگلا پورا دن پےكگ کرنے میں شامل نکل گیا. ...

اور اگلی صبح تمام لونوالا کے لئے نکل پڑے.

آج سمیر خود ڈرائیو کر رہا تھا، اس کی پھرچونر کی اگلی سیٹ پر رشم بیٹھی تھی اور پیچھے والی سیٹ پر كاويا تھی.

اور سمیر کی توجہ آج بار -2 اس کی طرف ہی جا رہا تھا.

وجہ تھی اس کے کپڑے، جو اس نے خاص طور پر وہاں جانے کے لئے پہنے تھے ..

ایک دم تن سی ٹی شرٹ اور نیچے ایک چھوٹی سی ہاٹ پینٹ ..

جس اس موٹی گاںڈ کے ابھار ساپھ نظر آ رہے تھے ...

تھوڑی دیر میں ہی لوکیش کا گھر بھی آ گیا اور اس کو پيكپ کرنے کے بعد وہ لوگ لونولا کی طرف نکل پڑے، وہاں کا راستہ ڈیڈ گھنٹے کا تھا.

پیچھے والی سیٹ پر بیٹھتے ہی لوکیش کی نظر كاويا کی ہموار ٹاںگو پر پڑی، اس کے پورے جسم کے رونگٹے کھڑے ہو گئے، اس نے بھی آج تک اسے بری نظر سے نہیں دیکھا تھا، وہ تو اسے بچی سمجھ رہا تھا، پر اسے کیا معلوم تھا کی یہ بچی ان ڈھیلے-فٹنگ کپڑوں کے اندر چھپا ہوا ایک بمب ہے ..

كاويا نے بھی مسکراتے ہوئے لوکیش انکل سے ہاتھ ملایا اور ان سے چپک کر بیٹھ گی ... اور ادھر ادھر کی گپپے مارنے لگی ..

باتوں ہی باتوں میں شامل کب لونوالا آ گیا، انہیں پتہ ہی نہیں چلا، پورا راستہ سمیر کی توجہ پیچھے کی طرف ہی تھا، اسے لوکیش سے يشريا بھی ہو رہی تھی کی وہ کیوں اس کی جوان بیٹی کے پاس ایسے چپک کر بیٹھا ہے، پر وہ کچھ کر بھی تو نہیں سکتا تھا

پر یہ تو ابھی شروات تھی، اگلے چار دنوں میں کیا ہونے والا تھا یہ شاید سمیر بھی نہیں جانتا تھا ...

كاويا نے بھی مسکراتے ہوئے لوکیش انکل سے ہاتھ ملایا اور ان سے چپک کر بیٹھ گی ... اور ادھر ادھر کی گپپے مارنے لگی ..

باتوں ہی باتوں میں شامل کب لونوالا آ گیا، انہیں پتہ ہی نہیں چلا، پورا راستہ سمیر کی توجہ پیچھے کی طرف ہی تھا، اسے لوکیش سے يشريا بھی ہو رہی تھی کی وہ کیوں اس کی جوان بیٹی کے پاس ایسے چپک کر بیٹھا ہے، پر وہ کچھ کر بھی تو نہیں سکتا تھا

پر یہ تو ابھی شروات تھی، اگلے چار دنوں میں کیا ہونے والا تھا یہ شاید سمیر بھی نہیں جانتا تھا ...

لوکیش کا حربے کافی بڑا تھا، اس کے آگے کہ طرف کافی بڑی سی جھیل تھی جسے دیکھ کر رشم اور كاويا کو ایسا لگا کہ وہ جنت میں آ گئے ہیں، پہاڑیوں سے گھری جگہ کے بيچو درمیان اتنا شاندار حربے تھا لوکیش کا، اب رشم کہ سمجھ میں آ رہا تھا کہ وقالت کہ موٹی کمائی اسنے کہاں لگائی ہے.

ان کی گاڑی مین گیٹ سے ہوتی ہوئی اندر آ گئی، حربے کا پورا عملہ ان کے استقبال کے لئے کھڑے ہوئے، سب کے ہاتھوں میں بوكے دیے گئے اور انہیں احترام کے ساتھ اندر لے جایا گیا

لوکیش نے مےنےجر سے پچھا: "ہمارا کاٹیج تیار ہے نہ ؟؟"

مےنجر: "جی سر، جیسا آپ نے کہا تھا، آپ سب کے رہنے کا انتظام ہمیشہ کہ طرح پیچھے والے کاٹیج میں کر دیا گیا ہے، چلئے میں آپ کو وہاں لے چلتا ہ ''

وہ تمام پیچھے والے راستے سے ہوتے ہوئے حربے کے پچھلے حصے میں پہنچ گئے، اور وہاں کہ باڈري کو کراس کرنے کے بعد، گھنے پےڑو کے درمیان بنے ایک شاندار بنگلے کے پاس جا پہنچے.

سمیر نے رشم سے کہا: "یہ ہے لوکیش کا پرسنل کاٹیج، ہم دونوں جب بھی آتے ہیں تو یہیں ٹھہرتے ہیں، اس کا حربے تھری اسٹار ہے، پر یہ کاٹج مکمل پھايو سٹار ہے ''.

اور حقیقت میں، وہ ایک چھوٹا سا پھايو سٹار ہوٹل تھا، بڑا ہی شاندار تھا وہ، الشان اور بڑا سا، تقریبا پانچ کمرے تھے اس میں، نیچے تین اور اوپر دو، اور سامنے تھا ایک بڑا سا پارک اور اس کے آگے تھی دور تک پھیلی ہوئی جھیل، جو صرف اس کاٹیج کے لئے ہی تھی شاید، کیونکہ حربے میں رہنے والو کے لئے جھیل کا سامنے والا حصہ تھا، پیچھے والا نہیں.

تمام کا سامان کمروں میں رکھ دیا گیا.

لوکیش اپنے گراؤنڈ فلور والے روم میں رکا اور سمیر اور رشم کو اوپر والا روم مل گیا، كاويا کو ان کے ساتھ والے روم میں پہنچا دیا گیا.

لوکیش نے مےنےجر کو بول دیا کہ ان کی اجازت کے بغیر پیچھے والے حصے میں کوئی نہ آئے، اس بات کا راز رشم اور كاويا کو بعد میں پتہ چلا ..

اپنے روم میں سامان رکھنے کے بعد جب لوکیش لان میں بیٹھا چائے پی رہا تھا تو كاويا وہاں آئی گاڑی میں اتنی دیر تک اس کے ساتھ بیٹھنے کہ وجہ سے اس کے حسن کا دیوانہ تو وہ من ہی من ہو چکا تھا، اب پہلا موقع تھا جب دونوں اکیلے تھے ..

كاويا: "واو انکل، آپ حربے تو بڑا ہی شاندار ہے، مجھے بہت اچھا لگا یہاں آکر .... ''

لوکیش تھےكس کہہ کر اس کی چھاتیوں کہ طرف گھوركر دیکھنے لگا، کیونکہ اس کے لمبے نپل دیکھ کر اس کے منہ سے اور کچھ نکلا ہی نہیں ..

كاويا کو جھیل کے کنارے ایک کشتی کھڑی ہوئی دکھائی دی جیسی پرانی فلموں میں ہوتی تھی، لمبی سی، پیڈل سے چلانے والی، اور اسے دیکھ کر وہ بہت خوش ہوئی ..



'' واو، یہاں تو کشتی بھی ہے، یہ چلتی بھی ہے کیا ؟؟ "..

لوکیش: "جی ہاں، اس میں بیٹھ کر اکثر مے اور تمہارے پاپا فشنگ کے لئے جاتے ہیں اندر '' ..

كاويا: "اچھا، میں بھی جانا چاہتی ہ، چلو نہ پليس .... ''.

اس نے بڑے ہی پیار سے لوکیش سے کہا، اور وہ انکار کر ہی نہیں پایا.

كاويا: "ي ر سو سویٹ انکل، میں ابھی چینج کرکے آتی ہ ''.

اور اتنا کہہ کر وہ اپنے بھاری بھرکم چوتڑ ہلا ہوئے اوپر کہ طرف کی گی ..

اس کے مانسل چوتڑوں کو دیکھ کر اس کے لںڈ نے ایک زوردار اںگڑائی. لی، جسے اس نے بڑی مشکل سے اپنی كےپري میں اڈجسٹ کیا.

تھوڑی ہی دیر میں وہ بھاگتی ہوئی نیچے آئی، اس نے ایک جینز کہ نككر اور ٹائیٹ ٹی شرٹ پہن لی تھی، اور اس ٹی شرٹ کو اس نے پیٹ والے حصے پر باندھ بھی لیا تھا، جس کی وجہ سے اس کی گہری ناف سپاٹ پیٹ کے درمیان صاف دکھ رہی تھی ..

ایک تو پہلے ہی لوکیش کہ حالت خراب تھی، كاويا کو ایسی ڈریس میں دیکھ کر وہ اور بھی اتیجت ہو گیا، اس نے دوسری طرف منہ کر لیا تاکہ اس کے لںڈ کا ابھار كاويا نہ دیکھ سکے ..

نیچے آتے ہوئے وہ رشم کو کہتی ہوئی آرہی تھی کہ وہ لوکیش انکل کے ساتھ کشتی پر جا رہی ہے، اور یہ بات سن کر سمیر کے کان کھڑے ہو گئے، وہ بھی بھاگتا ہوا پیچھے - 2 آ گیا ..

تب تک كاويا کشتی میں بیٹھ چکی تھی، اس نے اپنے ہاتھ میں پكڈے ہوئے ٹاول اور کریم کو اندر رکھا اور پیڈل اپنے ہاتھ میں لے لئے.


Quote

لوکیش نے اس کی طرف لايپھ جےكےٹ پھینکی اور بولا: "یہ پہن لو '' ..

اور اس نے خود بھی جےكےٹ پہن لی اور کشتی کہ رسی کھول کر اوپر چڑھنے لگا، تبھی سمیر آیا اور اسے تھوڑا دور لے جا کر بولا: "یار ایک پھےور کرنا میرے لیے .... ''

لوکیش نے اس کی طرف دیکھا اور بولا: "ہاں ہاں کیوں نہیں، بولو ''

سمیر: "تم جھیل میں جاؤ تو ایک گھنٹے سے پہلے مت آنا. ''

لوکیش نے پراسرار مسکراہٹ سے اس کی طرف دیکھا اور بولا: "صحیح ہے دوستوں، صحیح ہے ... ڈن ''

سمیر بھی ہنس دیا اور پھر بولا: "اور کوشش کرنا کہ اتنی دور نکل جاؤ کہ یہاں کا نظارہ تم دونوں کہ نظروں سے اوجھل ہو جائے '' ..

لوکیش سمجھ گیا کہ سمیر کا پلان رشم کو وہیں باہر لا کر کھلے میں چودنے کا ہے، آخر گھنے پےڑو سے گھری ایسی جگہ پر چدائی کرنے کا مجا ہی مختلف ہے.

لوکیش نے بھی دھیرے سے اسکے کان میں کہا: "پر کیڑے مكوڑو کا خیال رکھنا، کہیں بھابھی کو کوئی کاٹ نہ لے .... ''

سمیر نے ہنستے ہوئے اس کی کمر پر ایک مکہ لگایا اور اسے جانے کے لئے کہا، اس کے لںڈ کا ابھار بھی اب برداشت سے باہر نکل رہا تھا.

لوکیش اوپر چڑھ گیا اور پیڈل چلا کر کشتی کو دور لے جانے لگا ..

كاويا اس کی طرف پیٹھ کر کے بیٹھی تھی، اس لئے اس کی پتلی کمر اور پھیلی ہوئی گاںڈ کہ شیپ اسے ساف دکھ رہی تھی، اور لوکیش کے لیے یہ ٹھیک بھی تھا، کیونکہ وہ آسانی سے اپنے کھڑے ہوئے لنڈ کو اڈجسٹ کر سکتا تھا


كاويا وہاں کہ خوبصورتی کو نهارتي ہوئی جا رہی تھی، پر اس کے دل کے کچھ اور ہی چل رہا تھا، وہ بار -2 مڑکر پیچھے بھی دیکھ رہی تھی، اور جب اسے لگا کہ وہ کافی دور نکل آئے ہیں اور کانٹے وہاں سے دکھائی نہیں دے رہا ہے تو وہ آرام سے اٹھی اور اپنے ٹی شرٹ کہ گرہ کھول دی ..

لوکیش حیرانی سے دیکھ رہا تھا کہ وہ آخر کرنا کیا چاہتی ہے.

كاويا نے ٹی شرٹ کو نچلا حصہ پکڑا اور اسے آہستہ 2 اوپر اٹھانا شروع کر دیا ...

لوکیش کہ سمجھ میں نہیں آیا کہ وہ آخر کیا کر رہی ہے ..

وہ ٹی شرٹ اٹھاتی چلی گئی اور اسے اتار دیا اس نے ٹی شرٹ کے نیچے هالٹر برا پہنی ہوئی تھی، لال رنگ کہ، جس اس کے ننھے-2 چوجے بند تھے، اور ان کی چوچے برا کو پھاڑ کر باہر آنے کو تیار تھی ..

لوکیش حیرانی سے انہیں دیکھتا رہ گیا، اس کے منہ سے کچھ نکلا بھی نہیں ..

وہ کیا کر رہی تھی، لوکیش کہ سمجھ میں کچھ نہیں آ رہا تھا، اس نے اپنا ٹول اٹھایا اور اسے وہیں نیچے کہ طرف بچھانے لگی، اور ایسا کرتے ہوئے کشتی دم سے ڈگمگانے لگی ..

لوکیش نے اپنے خشک منہ سے آواز نکالی اور بولا: "دیکھو كاويا، کشتی پر میزان بنا کر رکھنا ضروری ہے، آپ درمیان میں بےٹھوگي تو صحیح سے چل نہیں پايےگي یہ ... ''

كاويا: "تو تھوڑی دیر کے لئے روک لیں گے نہ، مجھے تو بس سن ٹےنگ کرنی ہے، اگر آپ کو کوئی پریشانی نہ ہو تو ''

لوکیش کو یقین نہیں ہوا کہ كاويا اس ہوتے ہوئے سن ٹےنگ لینا چاہتی ہے، اس نے دل ہی دل سوچا کہ یہ آج کل کہ لڑکیوں کو اپنی جلد کو اےكسار بنائے رکھنے کے لئے کیا-2 کرتی رہتی ہے، پر وہ اتنی شرم ہو کر اس کے سامنے ہی سن ٹےنگ لے گی، اسے اب بھی یقین نہیں ہو پا رہا تھا.

پر جلد ہی اس کا جواب اسے مل گیا ..


كاويا نے دھڑكتے ہوئے دل سے اپنی هالٹر برا کہ ازاربند کھولی اور اسے کھول کر نیچے رکھ دیا اب وو اوپر سے مکمل طور پر ننگی تھی.

كاويا نیچے جھک کر اپنا ٹول دوبارہ اڈجسٹ کرنے لگی ..

اس کی نظریں لوکیش کہ طرف گئی جو پیڈل چلنا بھول کر، اپنا منہ پھاڑے، اس کی نرم اور ننھی بریسٹ کو بغیر پلکیں جھپكاے دیکھ رہا تھا ..



یہ پہلا موقع تھا جب كاويا نے اتنی بے شرمی سے اپنی بریسٹ کسی کو دکھائی تھی، پر وو ایسے بہیو کر رہی تھی جیسے یہ سب نارمل ہے اس کے لئے ..

اس نے لوکیش سے پوچھا: "آئی هوپ انکل، آپ یہ سب برا نہیں لگ رہا، اےكچلي، میں مم-ڈیڈ کے سامنے تو ایسا کر نہیں سکتی نہ، آپ کے ساتھ تو میں اب کافی فرینک ہو چکی ہ ''.

لوکیش کو بھلا کیا پرابلم ہو سکتی تھی، اسے تو اب بھی یقین نہیں ہو رہا تھا کہ كاويا اس کے سامنے ٹپلےس بیٹھی ہے ..

اس کی بریسٹ کہ ساخت دیکھ کر اس کے منہ میں پانی بھر آیا، وہ ٹکٹکی لگائے ہوئے انہیں گھورتا رہ گیا

كاويا: "آپ تو ایسے دیکھ رہے ہیں جیسے آپ نے پہلے کسی کہ بریسٹ دےكھ ہی نہیں ہے ''

اس کی بات سن کر لوکیش دم سے شرمندہ ہو گیا اور دوسری طرف دیکھنے لگا، كاويا کہ ہنسی نکل گئی

وہ تھوڑا سمبھلا اور بولا: "نہیں، ایسا نہیں ہے کہ میں نے پہلے کبھی بریسٹ نہیں دےكھ، صرف مجھے اندازہ نہیں تھا کہ تم ایسا کچھ کرو گی، ویسے سوچ کر دیکھو، اگر تمہارے پاپا اور ممی کو پتہ چلا کہ تم کشتی پر میرے سامنے اس پر ٹپلےس بیٹھی ہو تو کیا ہو گا. ''

كاويا نے اپنی آںکھے پھےلايي اور بولی: "پاپا کا تو پتہ نہیں، پر ممی تو پاگل ہی ہو جائے گی یہ سن کر، تبھی تو میں نے کانٹے کا آنکھوں سے اوجھل ہونے تک کا ویٹ کیا، اور آپ کی پرمشن کہ ضرورت نہیں سمجھی میں نے، اتنا تو اعتماد کر ہی سکتی ہ نہ آپ کے اوپر .... ''

لوکیش نے من ہی من سوچا، سالی بہیو تو ایسے کر رہی ہے جیسے برسوں خارجہ میں رہ کر آئی ہے، اور تو كھلےپن کہ عادت ہے اس کے، ویسے کوئی شریف لڑکی اتنی جلدی کسی کے بھی سامنے ننگی نہیں ہو جاتی، یا تو یہ چالو ہے یا پھر ایک نمبر جو بیوقوف ....

پر اسے کیا مالم تھا کہ یہ تو اس کے شیطانی دماغ کا ایک ایسا پلان ہے جو اس نے اپنی سہیلی شویتا کے ساتھ مل کر بنایا ہے ..

لوکیش: "ہاں ہاں، کیوں نہیں، اعتماد رکھو مجھ ...... ''

اور پھر اس کی چھاتیوں کو اپنی نظروں سے بھےدتا ہوا وہ کشتی چلانے لگا ..

پر اسے کیا پتا تھا کہ یہ تو بس شروات ہے، كاويا نے اس کی طرف چہرہ کرتے ہوئے اپنی نككر کے بٹن کھولے اور اسے اتارنے لگی، جیسے -2 اس نككر نیچے آ رہی تھی، لوکیش کہ آنکھیں فیل کر پھٹنے کو تیار ہو رہی تھی ، اس نے نككر کے نیچے سرخ رنگ کہ ہی ایک چھوٹی سی پیںٹی پہنی ہوئی تھی، جس کے اندر اس کی پھولی ہوئی سی چوت وہ صاف دیکھ پا رہا تھا.

کشتی چھوٹی تھی، اور كاويا کے پاؤں تقریبا لوکیش کو ٹچ ہی کر رہے تھے جب وہ اپنی ٹاںگے پھےلا کر اپنی نككر کو باہر کھینچ رہی تھی، اس کے نرم پاؤں کے رابطے سے اس کے جسم میں ترںگے اٹھنے لگی ..

اس کے بعد كاويا وہیں ٹاول پر بیٹھ کر کریم لگانے لگی، اس نے ڈھیر ساری کریم نکال کر اپنے پاؤں، ہاتھ پر پاخانہ لی اور پھر اپنی برےسٹ پر بھی کافی کریم لگا کر انہیں مسلنے لگی ..

ایسا کرنے میں كاويا کو کافی مزا بھی آ رہا تھا، اس کے لمبے نپل ایسی فعل سے بری طرح سے کھڑے ہو کر لہرانے لگے تھے، اس کے ننھے اور سفید مممو میں ایک الگ طرح کہ لالی اتر آئی تھی، جو مسلسل مردن سے اور بھی بڑھتی جا رہی تھی ...

كاويا: "امممم ... ایسا موقع کبھی 2 ہی ملتا ہے ''

وہ شاید لوکیش کو اپنا دلیل دے رہی تھی

پر لوکیش تو اس کی خوبصورتی میں ایسا کھویا ہوا تھا کہ اسے وہ سنائی ہی نہیں دیا

لوکیش: "اناج. ... کیا ... کیا کہا تم نے؟"

كاويا ہنسنے لگی، اور لوکیش بے چارہ شرمندہ سا ہو کر پھر سے پیڈل چلانے لگا

اب كاويا نے بھی بات تھوڑا اور آگے بڑھانے کہ سوچی ..

كاويا: "انکل آپ ٹھیک تو ہے نہ، لگتا ہے آپ كمپھرٹےبل نہیں ہو میرے ایسا کرنے سے '' ..

لوکیش (هكلاتے ہوئے): "وہ وہ ... دراصل ... ایسا اگر آنکھوں کے بالکل سامنے ہو تو تھوڑا ہو ہی جاتا ہے .... ''

كاويا: "همممم دیکھ سکتے ہیں مجھے بھی '' ..

اس کی نظریں لوکیش کے لںڈ کو گھور رہی تھی جو بری طرح سے پھڑپھڑا کر باہر نکلنے کے لئے چھٹپٹا رہا تھا

لوکیش نے جھٹ سے اپنے لںڈ کو اپنی ٹاںگو کے درمیان چھپا کر اس کی گرسنہ نظروں سے چھپا لیا ..

كاويا نے ایک اور بمب ابلنا

كاويا: '' اچھا انکل، ایک بات بتاو، کیا آپ نے آج تک اپنی اس کشتی پر ماسٹربےٹ کیا ہے ''

اس کی بات سن کر لوکیش کشتی سے گرتے-2 بچا ..

"كياا ؟؟؟؟ کیا کہا تم نے" ..


اس نے اتنی ہی معصومیت سے کہا: "میرا مطلب ہے آپ نے اپنا کم کبھی اس کشتی پر نکالا ہے، جنسی کرتے ہوئے یا ماسٹربےٹ کرتے ہوئے '' ..

اس کی اتنی ایڈوانس باتیں لوکیش کے سر کے اوپر نکل رہی تھی.

اس کے منہ سے بس اتنا ہی نکلا: "امم نہیں ... یہاں کبھی نہیں ''.

كاويا: "کوئی اور ہو، جس نے یہ کیا ہو ؟؟" ..

شاید اس کا اشارہ سمیر کہ طرف تھا.

لوکیش: "نہیں، میرے حساب سے تو کسی نے بھی نہیں کیا ''.

كاويا: "اوہ وو، یعنی میں نے پہلی بار ایسا کچھ کروں گی آپ کی اس کشتی پر ''.

اتنا کہتے ہوئے اس نے اپنی کریم سے بھیگی ہوئی انگلیوں کو اپنی كچچھي کے اندر کھسکا دیا اور اپنی چوت کو ان سے مسلنے لگی.

اس کی آنکھیں بند ہو چکی تھی پر اس اںگلیوں کہ تھركن اور چہرے پر آ رہے بھاو کو دیکھ کر لوکیش کو سمجھ میں آ رہا تھا کہ اسے اس وقت کتنا مجا آ رہا تھا

اس وقت تک لوکیش نے پیڈل چلنا چھوڑ دیا تھا اور وہ اپنا منہ اور آنکھیں پھاڑے كاويا کو اپنی کشتی پر مٹھ مارتے ہوئے دیکھ رہا تھا، اس کی نکیلی چھاتیاں نیلے آسمان کہ طرف منہ کرکے اپنی خوبصورتی بکھیر رہی تھی.

كاويا نے اپنی آںکھے کھولی اور بڑے ہی سیکسی سٹايل میں لوکیش کو دیکھتے ہوئے بولی: "ویسے اب اس کا بھی کوئی مطلب نہیں رہ گیا ہے. '' ..

اتنا کہتے ہوئے اس نے اپنی پیںٹی کو بھی نیچے کھسکا دیا اور کچھ ہی دیر میں اس کی گرم پیںٹی لوکیش کے پیروں کے اوپر پڑی ہوئی تھی

اب وو پوری نںگی تھی، لوکیش تو اس کی عریانی کو دیکھ کر سہر اٹھا، اتنی جوان اور کچی کلی کو اس نے آج تک ننگا نہیں دیکھا تھا.

اس کی كچچھي کہ دھاريا اس کے بدن پر صاف دکھ رہی تھی، ان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اس نے کہا: "ان کے لئے تو اس سے اچھی جگہ کوئی اور ہو ہی نہیں سکتی تھی ٹےنگ کے لئے '' ..

اس کی چوت کے اوپر بنا ہوا تكون بڑا ہی سیکسی لگ رہا تھا.

وہ اس کے بارے میں کچھ بولنے ہی والا تھا کہ كاويا کہ اگليو نے اپنی چوت کو پھیلایا اور اس درمیان والی انگلی اندر کھسکا کر اپنے دانے کو کریدنے لگی، اور ساتھ ہی اس کے منہ سے ایک سیکسی سی آواز بھی نکل آئی ..

'' اههههههههههه. ....... امممم ''

اس نے اپنی مدہوش آنکھیں کھولی اور لوکیش کہ طرف دیکھتے ہوئے بولی: "ویسے میرا کام اور بھی آسان ہو سکتا ہے، اگر آپ کو آپ کے شعر کو پنجرے سے باہر نکال کر مجھے دکھا دو، اور میرے ساتھ آپ بھی ماسٹربےٹ کرو، ہو سکتا ہے آپ مجھ سے پہلے اس کشتی پر اپنا کم گرانے والے انسان بن جائے '' ..

لوکیش نے حیرانی سے پچھا: "تم مذاق تو نہیں کر رہی ؟؟".

كاويا: "آپ کو کیا لگتا ہے انکل، میں اس ٹائم آپ کی کشتی پر ننگی بیٹھ کر اپنی پسسي میں پھگرگ کر رہی ہ، یے کیا مذاق لگ رہا ہے، پھسورس، میں ایسا ہی چاہتی ہ، جلدی کرو پلیج .... ''

اس کا آفر ہی اتنا لبھاونا تھا کہ لوکیش نہ کر ہی نہیں پایا ..

اس نے پلک جھپکتے ہی ہی اپنی كےپري اور تنوں نکال کر نیچے رکھ دی، اور اپنے پھكارتے ہوئے لنڈ کو آزاد کرایا

كاويا: "آپ کی ٹی شرٹ بھی اتارو، مجھے آپ کی چیسٹ بھی دیکھنی ہے ''.

اس نے اپنی چوت میں اوںگلی ڈالتے ہوئے بڑے ہی سیکسی انداز میں کہا ..

اس نے اپنی ٹی شرٹ بھی اتار دی، اسے پتہ تھا کہ ایسا موقع اس کی زندگی میں کبھی دوبارہ نہیں آئے گا ..

كاويا تو ان کے لںڈ کو دیکھ کر نہال ہی ہو گی، اس کی چوت کے اندر ایک عجیب طرح کہ کھجلی ہونے لگی، پر اسے بھی پتہ تھا کہ ابھی کے لئے اسے کیا-2 کرنا ہے ..

كاويا: "شرماو مت انکل، کرو آپ بھی میرے ساتھ، ہلچل اسے، جلد - 2، زور سے، کم اوننن ...... ''

اور اس کے ساتھ ہی اس کی انگلیوں کہ تھركن اور بھی تیز ہونے لگی ..

اسے اب بھی یقین نہیں ہو پا رہا تھا کہ اس کے جگري دوست کہ بیٹی اس کے سامنے ننگی ہو کر بیٹھی ہے اور ماسٹربےٹ کر رہی ہے ..

اس نے بھی اپنے لںڈ کو آگے پیچھے کرنا شروع کر دیا، اس کا سپاڑا سکن کے نیچے چھپ جاتا اور پھر نکل آتا، یہ دیکھ کر كاويا کے اندر کہ مستی بڑھتی ہی جا رہی تھی ..

دونوں ایک دوسرے کو دیکھ رہے تھے، كاويا کہ نجرے لوکیش کے لںڈ پر تھی اور لوکیش کہ نظریں اس کی جوسي پسسي پر.

لوکیش نے دیکھا کہ كاويا کہ چوت میں سے گیلاپن نکل کر باہر رسنے لگا ہے، جسے وہ اپنی چوت کے چہرے پر ملكر اسے نكھار رہی تھی، لوکیش کے لںڈ سے بھی پريكم نکلا، جسے اس نے اپنے پورے لںڈ پر ملكر اسے چیکنا بنا لیا، دونوں کہ ساںسے تیز ہونے لگی تھی، دونوں کے اندر ایک طوفان جنم لے چکا تھا

اور اچانک لوکیش کے تھرتھراتے ہوئے لنڈ کو دیکھ کر كاويا کے منہ سے نکلا: "اوههههههه انکل اممممممممممم ''

اور اس کے ساتھ ہی اس نے اپنی دو اور انگلیاں اپنی چوت میں اتار دی، ایسا سین اور اس کی سیکسی آواز لوکیش کے لئے بہت تھی، اس کے آتش فشاں کو باہر نکالنے کے لئے ....

وہ تھوڑا آگے کھسک آیا اور ایک زوردار ہنکار کے ساتھ اس کے لںڈ سے گرم -2 دودھ نکل کر كاويا کے اوپر گرنے لگا.

وہ تو اس کی تپن سے جل سی گی ..

ڈھیر سارا رس کشتی پر بھی گرا، جسے دیکھ کر اور محسوس کرتے ہوئے كاويا کہ انگلیاں بھی تیز ہو اٹھی اور وہ بدبدانے لگی

'' اههههههه امممممممم يےسسسس انکلअह्ह्ह्ह्ह्ह्ह्ह्ह्ह्ह्ह्ह्ह्ह्ह्ह्ह्ह آئی م السو كمگ .......... '' '' '

اور اس کے ساتھ ہی اس کی چوت سے بھی ایک گرم پانی کہ شاور باہر کہ طرف نکل آئی، اور ایک بڑی سی بوںد لوکیش کے مال پر بھی جا کر گری ..

كاويا نے گہری ساںسے لیتے ہوئے اپنی اوںگلی سے اپنے اور لوکیش کے رس کو ملا اور اپنی اوںگلی میں لپیٹ کر اسے اپنے منہ کے اندر دھکیل لیا اور ایک گہری سانس لیتے ہوئے اسے چوسنے لگی

لوکیش نے تو سوچا بھی نہیں تھا کہ اس کی زندگی میں ایسا کچھ بھی ہو سکتا ہے.

وہ بے چارہ اپنی سانسوں پر قابو پانے کہ کوشش کرتا ہوا كاويا کو اپنا اور اس کا خود کا رس چاٹتے ہوئے دیکھ رہا تھا ..

اس نے اپنی گھڑی دےكھ، ابھی تو صرف آدھا گھنٹہ ہی ہوا تھا، لوکیش نے پھر سے پیڈل چلانا شروع کر دیا

كاويا تو ماسٹربےٹ کرنے کے بعد وہیں ٹاول پر لیٹ کر اپنی چوت کہ تہوں کو مسل رہی تھی، اس کے سیکسی بدن کو دیکھ کر کب اسکے لںڈ نے دوبارہ اكڑنا شروع کر دیا اس کو بھی پتہ نہیں چلا


كاويا نے گہری ساںسے لیتے ہوئے اپنی اوںگلی سے اپنے اور لوکیش کے رس کو ملا اور اپنی اوںگلی میں لپیٹ کر اسے اپنے منہ کے اندر دھکیل لیا اور ایک گہری سانس لیتے ہوئے اسے چوسنے لگی

لوکیش نے تو سوچا بھی نہیں تھا کہ اس کی زندگی میں ایسا کچھ بھی ہو سکتا ہے.




وہ بے چارہ اپنی سانسوں پر قابو پانے کہ کوشش کرتا ہوا كاويا کو اپنا اور اس کا خود کا رس چاٹتے ہوئے دیکھ رہا تھا ..

اس نے اپنی گھڑی دےكھ، ابھی تو صرف آدھا گھنٹہ ہی ہوا تھا، لوکیش نے پھر سے پیڈل چلانا شروع کر دیا

كاويا تو ماسٹربےٹ کرنے کے بعد وہیں ٹاول پر لیٹ کر اپنی چوت کہ تہوں کو مسل رہی تھی، اس کے سیکسی بدن کو دیکھ کر کب لوکیش کے لںڈ نے دوبارہ اكڑنا شروع کر دیا اس کو بھی پتہ نہیں چلا


اور لوکیش کے لںڈ کہ اكڑن كاويا سے بھی زیادہ دیر تک چھپی نہ رہ سکی

كاويا: "واو انکل، ماننا پڑے گا، اتنی عمر میں بھی آپ جوانو سے کم نہیں ہو ... لگتا ہے ابھی-2 جو مقابلہ آپ نے جیتی ہے، اس انعام دینے کا وقت آ گیا ہے ''

اتنا کہتے ہوئے وہ اپنے گھٹنو اور ہاتھوں پر کسی کتیا کہ طرح چلتی ہوئی لوکیش کہ طرف بڑھنے لگی ..

اب بھی نصف گھنٹہ تھا واپس جانے میں، کہاں تو لوکیش پہلے سوچ رہا تھا کہ ایک گھنٹے تک کیا کرے گا دریا میں، اور اب سوچ رہا ہے کہ ایک گھنٹے سے زیادہ ٹھہر سکتے تو کتنا اچھا ہوتا پر وہ زیادہ دیر تک ٹھہر کر سمیر اور رشم کے ذہن میں کوئی شک بھی پیدا کرنا نہیں چاہتا تھا، آخر ان کی جوان بیٹی کے ساتھ آیا ہوا تھا وہ.

لوکیش کہ نظریں كاويا کے لٹک رہے تھنو پر پڑی، جو نیچے لٹكنے کہ وجہ سے کچھ زیادہ ہی بڑے نظر آ رہے تھے، اب كاويا ہی اپنی طرف سے پہل کر رہی تھی، اس لئے لوکیش نے بھی زیادہ بھاو کھانا صحیح نہیں سمجھا، اس نے اپنے پیر کو آگے کیا اور اوپر کرتے ہوئے اس نے اس کے لٹک رہے مممے کے نپل کو اپنے انگوٹھے اور اس کے ساتھ والی انگلی کے درمیان پھنسا کر نیچے کہ طرف کھینچا.

كاويا کے منہ سے درد بھری سسکاری نکل گئی: "اهههههههههههه دھييرے. ......... درد ہوتا ہے نہ '' ...

اس نے بڑے ہی پیار سے اپنی گول آنکھیں نچاتے ہوئے لوکیش سے کہا.

یہ اس کی زندگی کا پہلا ٹچ تھا، کسی مرد کا ...

لوکیش نے پھر سے پیڈل چلنا چھوڑ دیا اور اپنے دوسرے پیر کو بھی کھسکا کر اس کی دوسری بریسٹ پر لے آیا اور اپنے انگوٹھے سے اس کے نپل کو كھرچنے لگا.

اس نے اپنے دونوں انگوٹھوں کا دباؤ اوپر کہ طرف ڈالا جس کی وجہ سے اس کے دونوں لمبے -2 نپل مممو کے گوشت کے اندر گھس گئے، وہاں کے گداجپن کو اپنے پیروں پر محسوس کرکے لوکیش کو ایک الگ ہی خوشی حاصل ہو رہا تھا، كاويا کے دونوں نپل اس انگوٹھے پر کسی کیل کہ طرح چبھ رہے تھے.

كاويا کے لئے بھی یہ الگ قسم کا مزہ تھا، اس کا تو دل کر رہا تھا کہ اس کے پاؤں کو پکڑ کر اپنی چوت پر رکھے اور اس کی ساری انگلیاں اندر دھکیل ڈالے، پر آج کے لئے وہ اپنی حد جانتی تھی، وہ صرف اتنی لمٹ تک ہی جانا چاہتی تھی، جہاں تک کے لئے اس نے اور شویتا نے ڈسكس کیا تھا.

وہ سیدھی ہو کر اپنے گھٹنوں کو موڑ کر اس کے سامنے کسی لونڈی کہ طرح بیٹھ گئی اور اپنے دونوں ہاتھوں کو لوکیش کے پیروں کے اوپر رکھ کر ان کا دباؤ اپنی چھاتیوں پر ڈالا اور ان سے مل رہی سهرن کا مزہ محسوس کرکے سسكنے لگی.

اس نے سسکاری مارتے ہوئے اس کے انگوٹھے کو پکڑ کر اپنے منہ کہ طرف کیا اور اس کے موٹے سے انگوٹھے کو پکڑ کر اپنے رسیلے ہونٹوں کے اندر رکھا اور اسے کسی لںڈ کہ طرح چوسنے لگی.

اب اپنی آنکھیں بند کر کے سسكنے کہ باری لوکیش کہ تھی، اسے ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ جیسے كاويا اس کا انگوٹھا نہیں بلکہ لںڈ چوس رہی ہے، دوسرے پاؤں سے وہ اس کے نپل کو پکڑ کر باہر کہ طرف کھینچنے لگا جیسے وہ اس کے بدن سے اکھاڑ کر الگ ہی کر دینا چاہتا ہو، كاويا کو بھی درد ہو رہا تھا پر اس درد کا بھی الگ ہی مزا مل رہا تھا اسے ...

اپنے دوسرے پیر کو اس کے سینے کو مسلنے کے بعد وہ اسے نیچے کہ طرف لے گیا اور سیدھا لےجاكر كاويا کہ تب رہی چوت کے اوپر رکھ دیا، وہ پہلے ہی اتنی گیلی تھی کہ لوکیش کے پاؤں کا انگوٹھا گھپپ سے اس کے اندر گھس گیا اور كاويا اپنی کمر ہلا-ہلا کر اس کی اكڑن کو اپنی كلٹ کے دانے پر مسلكر اس کا لطف اٹھانے لگی.

اب كاويا سے برداشت کرنا مشکل ہو رہا تھا، اس نے لوکیش کے دونوں انگوٹھوں کو اپنے منہ اور چوت سے باہر نکالا اور کھسک کر اور آگے آئی اور جھپٹ کر اس کے کھڑے ہوئے لنڈ کو اپنے ہاتھ میں لے لیا اور سڑپ کرکے اسے اپنے منہ کے اندر دھکیل لیا ..


یہ تھا كاويا کہ زندگی کا پہلا لںڈ، جسے اس نے اپنے ہاتھوں میں پکڑا تھا، اور اب اسے اپنے منہ کے اندر لے کر اسے کسی لولیپوپ کہ طرح چوس رہی تھی ..

اتنا موٹا، لمبا اور ملائم جلد کا لںڈ، کتنی اکڑ تھی اس کے اندر، وہ تو پاگل سی ہوئی جا رہی تھی اسے اپنے ہاتھوں اور منہ کے اندر محسوس کرتے ہوئے، اس نے اپنی زندگی کے تقریبا 18 سال نکال دیئے تھے بغیر کسی لںڈ کو ٹچ ریٹویٹ بغیر اور اب وہ ان تمام سالوں کا حساب جلد سے جلد مربع کر دینا چاہتی تھی.

وہ اپنی زبان سے لوکیش انکل کے لنڈ کے سپاڑے کو کسی آئس کریم شنک کہ طرح چاٹ رہی تھی، اور اسپر گنت كسسےس بھی کر رہی تھی ..

اپنے لںڈ کو مل رہی اتنی عزت سے لوکیش بھی خوش ہو گیا ..

اس نے ایک ہاتھ سے كاويا کے بالوں کو پکڑا اور دوسرے سے اس کی گردن دبوچ لی اور اس کے سر کو اوپر نیچے کرتا ہوا اپنے لمبے لنڈ سے اس کے منہ کو چودنے لگا ..

یہ کورس کے كاويا کہ زندگی کہ پہلی لںڈ چساي تھی، پر وو کر ایسے رہی تھی کہ لوکیش کو بھی لگ رہا تھا کہ وہ کافی کھیلی کھائیں لڑکی ہے ..

اور لوکیش من ہی من حیران بھی ہو رہا تھا کہ اتنی سی عمر میں ہی اس نے لںڈ چوسنے کہ ایسی مہارت حاصل کر لی ہے، پر جو بھی تھا، وہ ان لمحات کا مکمل لطف لیتا ہوا اپنا لںڈ چسوا رہا تھا ...

اور جلد ہی اس کے لںڈ نے جواب دے دیا اور ایک کے بعد ایک کئی راکٹ اس کے لںڈ سے نکل کر كاويا کے منہ کے اندر پہنچ گئے ..

اور وہ آخر تک اسے چوستی رہی ..

جب وہ پیچھے ہوئی تو اس کے دونوں گال پھولے ہوئے تھے، یعنی اس نے لوکیش کا مال اپنے منہ کے اندر ہی اکٹھا کیا ہوا تھا ..

اس نے لوکیش کہ طرف بڑے ہی سیکسی انداز میں دیکھا اور جھیل کہ طرف جھک کر اپنے ہونٹوں کو گول کرکے ایک پچکاری ماری، اور سارا مال باہر نکال دیا.

كاويا: "ساری، مجھے اس کا ذائقہ پسند نہیں ہے، اس لئے نکال دیا ''.

كاويا نے اپنی زندگی میں آج پہلی بار کسی کے رس کو اپنے منہ سے چکھا تھا، اور تھوڑا عجیب سا ذائقہ تھا وہ اس لئے اندر نہیں نگل پائی، شاید آنے والے ٹائم میں نگل پائے، پر آج نہیں ...

گہرے نیلے رنگ کے پانی پر لمبی سی لکیر كھچ گئی سفید رنگ کہ جو آہستہ 2 پانی کے اندر ضم کرتا ہو گی ..

لوکیش: "یہاں اتنی جگہ نہیں ہے کہ میں ڈھنگ سے تمہارے اس اهسان کا بدلہ چکا سكو ''.

كاويا: "کوئی بات نہیں انکل، ابھی تو ہمارے پاس کافی دن ہیں یہاں، شاید رات تک ہی کوئی راستہ نکل آئے ''.

اب بھی پندرہ منٹ باقی تھے، اور یہ بات كاويا بھی جانتی تھی، اس نے لوکیش کو جلد سے جلد واپس چلنے کو کہا.

اسے پتہ تھا کہ سمیر اور اس کی ماں پیچھے سے کیا کریں گے اور وہ دیکھنا چاہتی تھی کہ وہاں کیا ہو رہا ہے ....

لوکیش نے بھی کوئی بحث نہیں کہ، ویسے بھی، بیٹی کے بعد ماں کے جلوے دیکھنے کے لئے وہ بھی شوقین تھا.
پر انہیں کیا پتہ تھا کہ جو آج وہ دیکھنے جا رہے ہیں وہ ان دونوں کہ زندگی ہمیشہ کے لئے تبدیل کر دے گا

گہرے نیلے رنگ کے پانی پر لمبی سی لکیر كھچ گئی سفید رنگ کہ جو آہستہ 2 پانی کے اندر ضم کرتا ہو گی ..

لوکیش: "یہاں اتنی جگہ نہیں ہے کہ میں ڈھنگ سے تمہارے اس اهسان کا بدلہ چکا سكو ''.

كاويا: "کوئی بات نہیں انکل، ابھی تو ہمارے پاس کافی دن ہیں یہاں، شاید رات تک ہی کوئی راستہ نکل آئے ''.

اب بھی پندرہ منٹ باقی تھے، اور یہ بات كاويا بھی جانتی تھی، اس نے لوکیش کو جلد سے جلد واپس چلنے کو کہا.

اسے پتہ تھا کہ سمیر اور اس کی ماں پیچھے سے کیا کریں گے اور وہ دیکھنا چاہتی تھی کہ وہاں کیا ہو رہا ہے ....

لوکیش نے بھی کوئی بحث نہیں کہ، ویسے بھی، بیٹی کے بعد ماں کے جلوے دیکھنے کے لئے وہ بھی شوقین تھا.
پر انہیں کیا پتہ تھا کہ جو آج وہ دیکھنے جا رہے ہیں وہ ان دونوں کہ زندگی ہمیشہ کے لئے تبدیل کر دے گا

دوسری طرف، جیسے ہی لوکیش اور كاويا کشتی پر بیٹھ کر سمیر کہ نظروں سے اوجھل ہوئے، اس نے نیچے کھڑے-2 ہی رشم کو آواز لگائی

سمیر: "رشم ...... رشم ....... جلدی سے نیچے آؤ ''

رشم نے کھڑکی سے اپنا سر باہر نکالا اور بولی: "کیا ہوا جی، کیوں اتنے اتاولے ہو رہے ہو ''

سمیر نے اپنی كےپري نیچے کھسکا دی اور اپنا کھڑا ہآ لںڈ اس کی آنکھوں کے سامنے لہرا دیا ..

رشم نے اپنے منہ پر ہاتھ رکھ لیا اور بولی: "ہیلو، تمہیں کوئی شرم ہے یا نہیں، لوکیش بھائی صاحب اور كاويا یہیں ہے ابھی .... ''

سمیر: "نہیں، وہ دونوں تو گئے ایک گھنٹے کے لئے ''

اتنا کہہ کر اس نے دور جاتی ہوئی کشتی کہ طرف اشارہ کیا ..

اب رشم سمجھ گئی تھی کہ یہ سمیر کا ہی پلان ہوگا شاید، كاويا اور لوکیش کو بھیج کر وہ کھل کر جنگل میں منگل کرنا چاہتا تھا.

سمیر نے اسے پھر سے نیچے بلایا اور وہیں سے چلا کر بولا: "جلدی سے نیچے آؤ، اور تم بغیر کپڑوں کے ہی آنا ''.

اتنا کہہ کر اس نے اپنے بچے ہوئے کپڑے بھی اتار کر سائیڈ میں رکھ دیئے.

رشم نے آج تک سمیر کو کسی بھی چیز کے لئے منع نہیں کیا تھا، اس لئے اب بھی نہیں کرنا چاہتی تھی اس نے سكچاتے ہوئے اپنے کپڑے اتارنے شروع کر دیئے، اور من ہی من وہ سوچ بھی رہی تھی کی کیسے وہ اتنی بیشرم ہو سکتی ہے کی کھلے میں شامل نںگی ہوکر وہ سمیر کے پاس جائے گی، پر کرنا تو پڑے گا ہی، آخر اس کے باس اور شوہر کا حکم جو تھا.

ویسے دوستو، شوہر کو ہمیشہ ایسی ہی بیویاں پسند آتی ہے، جو جنسی کے وقت اس کی بات کو بغیر سوچے سمجھے مان لے، یہ سب اس کے دل میں بسی ہوئی اچچھايے یا پھےٹسي ہوتی ہے، جو وہ اپنی بیوی سے مکمل کروانا چاہتا ہے. چاہے وہ بات غلط ہو یا صحیح، تبھی وہ شخص اپنی بیوی سے مکمل مطمئن رہ پاتا ہے، ورنہ کب باہر منہ مارنے لگ جائے، اسے خود بھی پتہ نہیں چلتا.

اپنے مممے چھلكاتے ہوئے وہ نیچے آ رہی تھی جسے دیکھ کر سمیر کے لںڈ نے اس کے پیٹ کے اوپر اپنا سر دے مارا، وہ بھاگ کر اس کے پاس گیا اور اس کے ننگے بدن سے لپٹ گیا اور اسے بیتہاشا چومنے لگا


چومتے-2 وہ اسے جھیل کے کنارے بچھايي ہوئی چادر کے اوپر لے آیا اور اسے نیچے لٹا کر اس کے سینے پر بیٹھ گیا، اور اپنے لںڈ کو اس کے منہ کے سامنے لہرا دیا، اور بولا: "کھولو، منہ کھولو جلدی سے ... ''

اس کی بے چینی دیکھ کر رشم کہ بھی ہنسی نکل گئی، وہ بھی مزے لیتے ہوئے بولی: "اگر نہ كھولو تو ... ''

سمیر نے جھک کر اس کے بالوں کو پکڑا اور بےدردي سے اسے اوپر کہ طرف کھینچ کر تھوڈا اوپر اٹھایا اور بولا: "تو تکلیف تجھے ہی ہوگی، جلدی کر اب .... ''

رشم کو بھی سمیر کا یہ مردانا انداز پسند آ رہا تھا، وہ تو ہمیشہ چاہتی تھی کہ اسے بستر پر کوئی ایسا ملے جو اسپر کسی لونڈی کہ طرح حکم چلائے، اسے رودے، اسے مسئلے، اس کی پھاڑ کر رکھ دے، اور آج سمیر کے اس طور کو دیکھ کر اس کے دل کو اتنا سکون مل رہا تھا یہ سمیر کو بھی نہیں پتہ چل پا رہا تھا ..

اس نے منہ کھول دیا.

سمیر نے اپنے دوسرے ہاتھ میں اپنے لںڈ کو پکڑ کر اس کے کھلے ہوئے منہ کے اندر دھکیل دیا اور اپنی آنکھیں بند کر کے اس میں دھکے مارنے لگا، رشم نے بھی اپنے ہونٹوں کے پھندے میں اپنے مالک کے لںڈ کو جكڑكر اسے چوسنا اور چبھلانا شروع کر دیا.

رشم نے سمیر کے گھٹنوں کو پکڑ لیا اور اسے اپنی طرف کھینچ کر دھككو میں ایک تال سی باندھ لی اور سمیر بھی تیزی سے دھکے مارتا ہوا اس کے منہ کو بری طرح سے چودنے لگ گیا.


Quote

ایک بار تو اس نے اتنا تیز دھکا مارا کہ رشم کے گلے کے اندر تک اسکا لںڈ گھس گیا اور اس کی سانس لینے میں بھی مشکل ہونے لگی، سمیر نے تھوڑی دیر کے لئے اپنا ہتھیار باہر نکالا اور پھر جب وہ ٹھیک ہوئی تو دوبارہ اپنا تھوک سے بھیگا ہوا لنڈ اس کے منہ کے اندر پیل دیا.

اس کے بعد دو بار اور وہی ہوا تو سمیر نے آخر کار اپنا لںڈ باہر ہی نکال لیا، رشم کہ حالت خراب ہو رہی تھی، ایسا لگ رہا تھا کہ اسے الٹی آجائے گی، پر شوہر کو منع بھی نہیں کر رہی تھی وہ، یہ دیکھ کر سمیر کو کافی اچھا لگا، اس نے رشم کو اس کا انعام دینے کہ سوچی اور آہستہ سے کھسک کر نیچے کہ طرف جانے لگا.

رشم سمجھ گئی کہ اب کیا ہونے والا ہے، اس کی سانسیں تیز ہونے لگی، اور جیسے ہی سمیر نے اس کی چوت کے اوپر اپنی جلتی ہوئی زبان رکھی،

وہ تڑپ اٹھی اور اپنا اوپر کا حصہ ہوا میں اٹھا کر سمیر کے سر کو اپنی چوت کہ بھٹی میں جھونک دیا.

وہ بھی کسی پالتو کتے کہ طرح اس کی چوت سے رس رہے گرم اور میٹھے پانی کو چاٹ رہا تھا، اس کی ناک چوت کہ لکیر پر گھسائی کر رہی تھی جس کا ایک الگ ہی لطف رشم کو مل رہا تھا

سمیر نے اس کی چوت کے ہونٹوں کو اپنے ہاتھ سے پھیلایا اور اندر بیٹھی ہوئی كلٹ کو اپنے ہونٹوں کے درمیان پھنسا کر باہر کہ طرف کھینچا، رشم کو تو ایسا لگا جیسے اس کی روح کو باہر نکال رہا ہے کوئی، اس نے کھلے ہوئے منہ سے سمیر کے سر کو پکڑ کر اسے پیچھے کہ طرف ھکیلی، پر سمیر نے اس کے دانے کو نہیں چھوڑا، وہ اسے چوستا ہی رہا، چوستا ہی رہا

پےڑو کے درمیان، رشم کہ تیز چیخیں گونج رہی تھی، اسے اپنے اوپر کوئی كٹرول نہیں رہ گیا تھا، وہ پاگلوں کہ طرح سمیر سے اپنی چوت چسواتي ہوئی سسکاریاں مار رہی تھی

اور اچانک اس نے وہ لمحے محسوس کیا جس کے لئے یہ سب ہو رہا تھا، اس کے اندر کا اورگاسم ایک زوردار آواز کے ساتھ باہر نکل آیا اور وہ نڈھال سی ہو کر اپنی سانسوں پر قابو پانے کہ کوشش کرنے لگی

"امممممممممم مجا آ گیا، تھےك یو ... '' رشم نے بڑے ہی پیار سے سمیر کے بالوں میں ہاتھ پھیرتے ہوئے کہا.

'' ابھی تو اور بھی بہت کچھ باقی ہے '' اتنا کہتے ہوئے وہ اس کی جاگھو، پیٹ اور ناف کو چومتا ہوا اوپر آنے لگا، درمیان میں اس کی پہاڑیوں پر بھی اپنے گیلے ہونٹوں کے نشان چھوڑتا ہوا، اس کے نپل کو منہ میں چوسكر، دوسرے کو اپنی اگلو سے دبتا ہوا، اور آخر میں اس کے چہرے کو اپنی جیبھ سے صاف کرتے ہوئے، اس کے ہونٹوں کو چوسنے لگا، رشم کو اس کے ہونٹوں سے اپنی چوت کے رس کہ كھشب آ رہی تھی

وہ دونوں کافی دیر تک ایک دوسرے کو چوستے رہے، رشم کا ہاتھ سمیر کے لںڈ پر کسی پسٹن کہ طرح چل رہا تھا

رشم نے سمیر کہ آنکھوں میں دیکھتے ہوئے دھیرے سے کہا: "یعنی، اب آپ مجھے چودوگے ؟؟"

آج پہلی بار رشم نے چدائی کا لفظ استعمال کیا تھا، اور وہ بھی اس لئے کہ اسے پتہ تھا کہ سمیر کو ایسی زبان میں بولنا اور سننا پسند ہے، وہ تو پہلے ہی اتیجت تھا، رشم کے منہ سے چدائی لفظ سن کر وہ اتیجنا کے مارے ہکلانے سا لگ گیا اور بولا: "ها نہ. ... میری جان .... سال راڈ .... اب میں چودگا تے .... تے .... تیری چو .. چوت کو، اچھی طرح لوں گا تیری میں اب .... ''

رشم جانتی تھی کہ ایسی باتیں کرکے وہ سمیر کو اور بھی زیادہ اتیجیت کر سکتی ہے، اس کی محرک اور مردانگی کو بڑھانے کے لئے اس نے سمیر سے کہا: "آپ میری چوت ماروگے اور میں مارنے دوں گی، ایسا ہر بار تو ہوگا نہیں، میرا کام تو ہو چکا ہے، میں اب آپ کو اپنی چدائی نہیں کرنے دوں گی ''.

اس کی آنکھوں میں ایک شرارت بھی تھی، جسے سمیر بھی دیکھ رہا تھا اور اس کی باتوں کو سمجھ کر وہ جان بھی گیا تھا کہ وہ ایسا کیوں کہہ رہی ہے.

اس نے اس کے بالوں کو پکڑا اور بولا: "اگر آپ مجھے منع کرو گی تو مجھے آپ کے ساتھ زبردستی کرنی پڑے گی '' ..

رشم: "کرکے دکھائیں ''

اس نے جیسے چےلےج کیا سمیر کو ..

رشم کے اتنا کہتے ہی سمیر نے اسے بالوں سے پکڑتے ہوئے اوپر اٹھایا اور اس کے ایک ہاتھ کو پیچھے کہ طرف موڑتے ہوئے اسے ایک طرف چلنے کو کہا ..

وہ ایک ہاتھ سے اس کے بال اور دوسرے سے اس کی بازو کو پکڑ کر اسے جانوروں کی طرح چلتا ہوا ایک درخت کے پاس تک لے آیا اور اسے درخت کے تنے سے چپکا کر کھڑا کر دیا، اس کے نازک -2 مممے اور کھڑے ہوئے نپل، درخت کے سخت تنے سے پيسكر رگڑ کھا گئے اور رشم کے منہ سے ایک درد بھری سسکاری نکل گئی.

سمیر اس نںگے بدن سے لپٹ کر کھڑا ہو گیا اور اس کی ابھری ہوئی گاںڈ پر اپنے لںڈ کو رگڑكر اپنی جیبھ سے اس کی کمر کو چاٹنے لگا.

اور پھر وہ مختصر سا جھکا اور اس کی ٹانگوں کو کھول کر اپنے لںڈ کے لئے جگہ بنايي اور اپنی انگلی میں ڈھیر ساری تھوک لے کر اپنے لںڈ پر لگائی اور اسے رشم کہ چوت پر رکھ کر نیچے سے اوپر کہ طرف ایک جوردار دھکا دیا.

رشم کو ایسا لگا کہ اس کے پیچھے سے کوئی میزائل اندر گھس گئی ہے، اس نے اپنی ٹاںگے اؤر بھی پھےلا دی، اور تھوڑا اور جھک کر سمیر کے لںڈ کو مکمل طور پر اپنے اندر لے لیا.

دونوں کے منہ سے سسکاریاں نکل رہی تھی.

'' چودو مجھے سمیر ... هههههههه ایسے ہی ... يےسسسسس امممممممم اندر تک ڈالو، پھاڑ ڈالو میری چوت کو ...... اهههههههههه سمييير اهههههههههههه ''

آپ کی بی بی کو کسی رنڈی کہ طرح برتاؤ کرتا ہوا دیکھ کر سمیر پر جیسے کوئی بھوت چڑھ گیا، وہ اپنے لںڈ کو مکمل باہر نکال کر پھر سے اندر ڈالنے لگا اور ہر بار پورا لںڈ اندر باہر محسوس کرکے رشم کو بھی بہت مزا آ رہا تھا.

اچانک اس نے اپنے پورے لںڈ کو باہر ہی نکال لیا، رشم پر بھی اب تک دوسرے اورگاسم کا نشہ چڑھنے لگا تھا، وو اپنی گاںڈ پیچھے کرتی ہوئی اس کے لںڈ کے لئے تڑپ اٹھی اور بولی: "ڈالو نہ، جلدی سے اپنا موٹا لںڈ، میری چوت میں اممممممما ''

پر سمیر کے دماغ میں کچھ اور ہی چل رہا تھا.

اس نے اپنے لسلساتے ہوئے لنڈ کو اسکی گاںڈ کے چھید پر رکھا اور اندر آگے بڑھانے لگا ..

رشم کے پورے جسم کے رونگٹے کھڑے ہو گئے، وہ كسمساي اور آہستہ سے بولی: "نهيييي ...... وہاں نہیں .... ''


یہ شاید پہلی بار تھا جب اس نے سمیر کو کسی کام کے لئے منع کیا تھا، اور باس کو یہ بات پسند نہیں آئی، اس نے اس کے منہ پر ہاتھ رکھا اور اس کی بولتی بند کہ اور ایک زوردار جھٹکے سے اپنے لںڈ کو اور اندر دھکیل دیا

رشم کے مممے درخت کے تنے سے رگڑ کھاتے ہوئے اوپر کہ طرف اچھل گئے.

رشم کو بہت درد ہو رہا تھا، پر اسے پتہ تھا کہ اب سمیر ماننے والا نہیں ہے، اس نے اپنے ہونٹوں کو دانتوں کے درمیان دبا کر اپنے درد پر قابو پانے کہ کوشش کہ، اور اس دوران سمیر کے ایک اور جھٹکے نے اسے اوپر کہ طرف اچھال دیا، اس کے دونوں پاؤں ایک لمحے کے لئے ہوا میں لٹک گئے، اور جب وہ نیچے آئے تو اس کے بوجھ کے ساتھ-2 اسکی گاںڈ کے چھید نے اپنے اندر سمیر کے لںڈ کو سرگرم لیا.

اب سمیر کا لوڑا اسکی گاںڈ کے مکمل اندر تک تھا.

سمیر تھوڑی دیر تک رکا رہا اور اس کے کانوں اور گردن کو چومتا رہا.

اور پھر دھير-2 اس نے پیچھے سے دھکے مارنے شروع کر دیے ..

اسکا ایک ہاتھ آگے آکر اس کی چوت کو بھی سہلا رہا تھا

سمیر سے مل رہے ہر جھٹکے سے وہ اوپر تک اچك جاتی اور پھر نیچے آتی، اب اسے بھی مجا ملنے لگا تھا، وہ بھی اوپر نیچے اچك کر سمیر کا ساتھ دینے لگی تھی



سمیر نے اپنا پورا لںڈ باہر کھیںچا اؤر پھر سے اس کی چوت میں ڈال دیا، اور پھر آہستہ سے نکال کر واپس رشم کہ گاںڈ مارنے لگا، سمیر اپنے سنگل موبائل سے رشم کو ڈبل سم کا مجا دے رہا تھا اور اس کے دونوں نیٹ ورک احاطہ کر رہا تھا .


اور ایسے ہی جھٹکے مارتے ہوئے ایک زوردار اچھال کے ساتھ سمیر نے اپنی دو دن کہ جماپوجي رشم کہ گاںڈ کہ گللک میں ڈال دی ..

اور پھر اس نے آہستہ 2 اپنا گنا باہر نکالا، پیچھے-2 اس کے گنے کا رس بھی پھسل باہر آنے لگا اور رشم کہ جاگھو اور ٹانگ سے ہوتا ہوا نیچے تک پہنچ گیا

اور کسی پالتو داسی کہ طرح رشم اس کے سامنے بیٹھ گئی اور اپنے مالک کے لںڈ کو صاف کرکے چمکا دیا

پر ابھی رشم کہ شرارتے ختم نہیں ہوئی تھی اس نے سمیر کے لںڈ کو پکڑا اور اسے پکڑ کر جھیل کہ طرف لے جانے لگی

اور ایسے ہی جھٹکے مارتے ہوئے ایک زوردار اچھال کے ساتھ سمیر نے اپنی دو دن کہ جماپوجي رشم کہ گاںڈ کہ گللک میں ڈال دی ..

اور پھر اس نے آہستہ 2 اپنا گنا باہر نکالا، پیچھے-2 اس کے گنے کا رس بھی پھسل باہر آنے لگا اور رشم کہ جاگھو اور ٹانگ سے ہوتا ہوا نیچے تک پہنچ گیا

اور کسی پالتو داسی کہ طرح رشم اس کے سامنے بیٹھ گئی اور اپنے مالک کے لںڈ کو صاف کرکے چمکا دیا

پر ابھی رشم کہ شرارتے ختم نہیں ہوئی تھی اس نے سمیر کے لںڈ کو پکڑا اور اسے پکڑ کر جھیل کہ طرف لے جانے لگی


جھیل میں تھوڑی ہی دور ایک پتھر تھا، وہاں پہنچ کر رشم نے سمیر کو اسپر بیٹھنے کو کہا، سمیر اپنی گاںڈ ٹکاکر اس ٹھنڈی چٹان پر بیٹھ گیا، ٹھنڈی ہوا اور نیچے سے مل رہی چٹان کی ٹھنڈک نے اس کے جسم میں جھرجھري سی دوڑا دی.

رشم کے چہرے پر شرارت کے بھاو تھے ...

وہ نیچے جھکی اور سمیر کے مرجھايے ہوئے لنڈ کو پکڑ کر اپنے منہ میں لے لیا، اس کو چوستے ہوئے باہر نکالا اور پھر اپنی زبان سے اس کو چاٹنے لگی.



'' اهههههههههههه اوههههههه رشم sssssssssssssssssssssss ''

یعنی اس کو مجا آ رہا تھا.

سمیر نے اس کے سر پر ہاتھ رکھ کر کہا: "اگر اب میں منع کرو تو .... ''

رشم کے چہرے کے بھاو بدل گئے اور وہ اپنی آنکھیں نچاتے ہوئے بولی: "انکار کر کے تو دیکھو آج، کھا جاںگی اس کو .... ''

اس نے سمیر کے کھڑے ہوتے ہوئے لنڈ کو کھیرے اور ککڑی کی طرح لہراتے ہوئے کہا ..

بس یہی جذبہ دیکھ کر ایک جھٹکے میں سمیر کا لںڈ مکمل طور پر کھڑا ہو کر پھر سے لہرانے لگا.

پر سمیر اب بھی بہت موڈ میں تھا ..

سمیر: "دیکھو، میں نے ابھی - 2 اپنا مال نکالا ہے، اتنی جلدی دوبارہ نہیں کر سکتا ''.

اتنا سنتے ہی رشم نے ایک خونخوار آواز کے ساتھ اس کے لںڈ اور بالز کو ایک ساتھ اپنے منہ میں لے لیا ..

سمیر اپنا منہ کھول کر کھڑا ہو گیا پانی کے اندر.

پر رشم نے اس کے لںڈ اور ٹٹٹو کو نہیں چھوڑا، وہ انہیں چوستی رہی، اور ان کا رس پیتی رہی ..


اور جب اسے لگا کی اب وہ اندر جانے کے لئے مکمل طور پر تیار ہے تو وہ پھر سے سمیر کو کنارے کی طرف لے گئی، جہاں گیلی مٹی اور ہلکا پھلكا پانی تھا، وہاں لےجاكر اس نے سمیر کو نیچے لٹايا اور خود اس کے اوپر سوار ہو کر اپنے موٹے مممے اس کے آگے لٹکا دیے ..

سمیر نے لپک کر اس کے دونوں مممے پكڈے اور انہیں زور 2 سے دبانے لگا، اسکا لںڈ اپنے آپ اس کی چوت کے اوپر ٹھوکریں مارنے لگا، رشم نے بھی اپنی گاںڈ اوپر نیچے کی اور بغیر ہاتھ لگائے اس لںڈ کے ٹوپے کو صحیح جگہ پر لگا دیا ، اور پھر اس کی آنکھوں میں ایک عجیب سا نشہ اتر آیا اور انہیں دیکھتے ہوئے سمیر نے نیچے سے اپنا لںڈ والا حصہ اوپر اچكا دیا اور ایک ہی شاٹ میں اسے گیلی چوت کے اندر پہنچا دیا ...

'' اوهههههههههه سمیر سسسسسسسسس ...... "

وہ اتنی تیز چيكھي تھی کی ان کی آواز واپس آ رہے كاويا اور لوکیش کو بھی سنائی دے گی، دونوں نے ایک دوسرے کے چہرے کی طرف دیکھا اور پراسرار ہنسی ہنستے ہوئے جلدی سے کنارہ آنے کا انتظار کرنے لگے ..

رشم نے سمیر کے لںڈ کے اوپر ناچتے ہوئے پیچھے مڑ کر دیکھا، اپنی چوت کے اندر باہر ہوتا ہوا سمیر کا لںڈ اتنا پیارا لگ رہا تھا اس کی اس کا دل ہوا کی اب نیچے اترے اور اسے كچر كچر کرتے ہوئے مکمل کھا جائے .... .



ایسا سوچتے ہی اس کی چوت کے اندر عجیب سی بے چینی ہونے لگی، اسے پتہ چل گیا کی اس کی چوت کا آتش فشاں کبھی بھی پھٹ سکتا ہے، وہ اور تیزی سے اس کے اوپر کودنے لگی، اپنے مممے اپنے ہاتھوں سے مسلتے ہوئے، ان سمیر کے منہ کے آگے پروستے ہوئے، اپنی چوت مرواتے ہوئے، پاگلو کی طرح چلاتے ہوئے، وہ اپنی چوت بری طرح سے مروا رہی تھی ...

اچانک وہ پلٹ کر اس کے پاؤں کی طرف منہ کرکے بیٹھ گئی، کیونکہ اس زاوےے میں سمیر کا لںڈ مکمل اندر تک جا رہا تھا ..



اسکے لںڈ کو اپنی چوت کی دیواروں پر رگڑ اکاؤنٹ پاکر، اپنے مممو کو اپنے ہاتھوں سے مسلكر وہ زور 2 سے چلانے لگی ..

اور ایک زور دار جھٹکے کے اس کے اندر کا آتش فشاں پھٹ گیا اور وہ نیچے گر پڑی ..

'' اههههههههههههه میں تو گئی اهههههههههه سمیر اممممممم ......... میں تو گئی ''

سمیر ابھی تھوڑی دیر پہلے ہی جھڑا تھا، اس لئے اسے ابھی بہت ٹائم لگنے والا تھا ..

اور وہ اس ٹائیم کا فائدہ اٹھا کر رشم کو ہر زاوےے میں چودنا چاہتا تھا ..

اس نے رشم کو نیچے اتارا اور اسے وہیں گیلی مٹی پر گھوڑی بنا دیا اور اس کے پیچھے کھڑا ہو کر اس نے اس کی ابھری ہوئی گاںڈ کے اندر اپنا لںڈ پیل دیا ..



رشم کو وہ سب صرف محسوس ہی ہو رہا تھا، کوئی مزہ نہیں مل رہا تھا، وہ تو بس اپنی گاںڈ اونچی ریٹویٹ، کسی گلی کی کتیا کی طرح اپنی گاںڈ مروا رہی تھی ..

اگلے پانچ منٹ تک اسکی گاںڈ کے سارے پیچ ڈھیلے کر دیے سمیر نے، اب تو وہ اپنے پورے لںڈ کو باہر مدد دیتی اور پھر سے اندر ڈالتا، اور وہ بھی بغیر ہاتھ لگائے، اسے خوشی ہو رہی تھی کی ایک ہی دن میں رشم کی گاںڈ نے اسے پہچاننا شروع کر دیا ہے، اس لئے بغیر روک ٹوک اسے اندر لے رہی ہے.

اس نے پھر سے زاوےے بدلہ اور خود کو نیچے بٹھا کر اسے اپنی گاڈ میں بٹھا لیا اور اسکی گاںڈ مارنے لگا.

ایسا کرتے ہوئے وہ اس کے ہونٹوں کو بھی چوس پا رہا تھا اور اس کے هلتے ہوئے موٹے مممو کو بھی دیکھ پا رہا تھا ...



سمیر نے اس کی گردن کو چوستے ہوئے پوچھا: "اههههه رشم، کیسا لگ رہا ہے. ''

اب رشم کا تو کام پہلے ہی ہو چکا تھا، اس لئے اسے صرف سمیر کا لںڈ اندر باہر آتا ہوا محسوس ہو رہا تھا، پھر بھی سمیر کو برا نہ لگے، اور اس کا ساتھ دینے کے لیے وہ كپكپاتي ہوئی آواز میں بولی: "امممممم اتنا لمبا لںڈ ہے تمہارا، اسے اندر لے کر تو صرف مستی ہی آتی ہے، بہت مجا آ رہا ہے ڈارلنگ، یو آر پھكگ میں ریلی وےلل ''

اپنی اور اپنے شاگرد کی تعریف سن کر سمیر اور بھی جیادا اتیجت ہو گیا اور کسی ڈریکلا کی طرح اپنے دانتوں کو اس کی گردن میں گاڑكر اس نرم کھال پر اپنے دانتوں کے نشان چھوڑنے لگا ...



اور ایسا کرتے ہوئے اتیجنا کے مارے سمیر کے منہ سے گلیوں کی بوچھار سی ہونے لگی

'' اهههههههه سالی کتیا، بھےن چود، لے میرا لںڈ اپنی گاںڈ میں، سالی رنڈی، تیرے اندر کتنی آگ ہے، بھےن کی لوڑي، ہمیشہ تیار رہتی ہے میرا لںڈ لے، تجھے تو گلی کے کتوں سے چدواوگا ایک دن، تیری چوت کی ساری کھجلی مٹوا دوں گا اههههههههههه ''

اور اسے پتہ چل گیا کی وو وقت آ گیا ہے جب آج کے دن کا آخری شربت اسکے لںڈ سے نکلنے والا ہے ...

پر اب وو سارا رس رشم کے منہ میں نکالنا چاہتا تھا، اس نے جلدی سے اپنا كھيرا اسکی گاںڈ سے باہر نکالا اور اسے نیچے بٹھا کر اس کے سامنے کھڑا ہو گیا، اور رشم نے بھی جھٹ سے اپنے مالک کے لںڈ کو اپنے مںہ کے اںدر لیا اور اسے چوسنے لگی ..

اور تبھی ایک تڑتڑاهٹ کے ساتھ سمیر کے لںڈ سے سفید رس کی لہریں نکال کر اس کے منہ کے اندر جانے لگی، اس نے بھی بغیر کسی جھجھک کے وہ ساری ملائی اندر نگل لی اور اسے چاٹ چاٹكر پینے لگی

اور یہی وہ وقت تھا جب سمیر کی نظریں پیچھے کھڑی ہوئی کشتی پر پڑی، جس بیٹھے ہوئے كاويا اور لوکیش اپنا منہ پھاڑے نہ جانے کب سے ان کی چدائی کا وہ کھیل دیکھ رہے تھے ..

ایک لمحے کے لئے تو سمیر کو سمجھ میں نہیں آیا کی وہ کیا کرے، ویسے تو لوکیش کے ساتھ مل کر اس نے نہ جانے کتنی لڑکیوں کو ایک دوسرے کے سامنے ہی چودا تھا، پر آج جسے وہ چود رہا تھا وہ اس کی بیوی تھی، اور پھر نہ جانے کس طرح اس کے دل میں آیا کی بیوی ہے تو کیا ہوا، ہے تو وہ ایک عورت ہی نہ، لوکیش نے پہلے بھی اسے کتنی عورتوں کو چودتے ہوئے دیکھا ہے، اگر اس کی بیوی کو بھی دیکھ لیا تو کیا ہوا ..

اور پھر اس کا دھیان كاويا کی طرف گیا جو بغیر پلکیں جھپكايے اپنی ماں کو سمیر کا لںڈ چوستے ہوئے دیکھ رہی تھی ..

كاويا کو دیکھ کر ایک لمحے کے لئے تو سمیر گھبرا گیا اور اندر بھاگنے کی سوچنے لگا پر پھر نہ جانے کیا سوچ کر وہ وہیں کھڑا رہا اور آپ کی نئی بیٹی کو اپنا کھڑا ہآ لںڈ اس کی ماں کے ہاتھوں چوستا ہوا نظر آنے لگا ..

ایک کچی کلی کو دیکھ کر جو حال ایک 45 سال کے انسان کا ہوتا ہے، وہی حال سمیر کا ہو رہا تھا، اس نے نوٹ کیا کی كاويا کی نظریں اس کے بھرے ہوئے لںڈ سے ہٹ ہی نہیں رہی ہے، یعنی اس کا بھی چانس ہے كاويا کو چودنے کا ...... یہ سوچ کر وہ اپنی مردانگی پر دھیما ہی دھیما مسکرانے لگا ..


سمیر کو دھیما -2 مسکراتا ہوا دیکھ کر، اس کی نظروں کا پیچھا کرتے ہوئے رشم ایک جھٹکے سے پلٹی اور لوکیش اور اپنی بیٹی کو وہاں پا کر اس کے تو هوشو -هواس ہی اڑ گئے، اس نے جھٹکے سے پاس پڑے ہوئے ٹاول کو اٹھایا اور سمیر کو دیا اور خود کو پاس ہی پڑی ایک چادر سے ڈھک لیا ..

رشم: "آپ بول نہیں سکتے تھے کی یہ لوگ واپس آ گئے ہیں، آپ کو شرم نہیں آئی یہ سب انہے دکھاتے ہوئے، ''

سمیر اپنا ٹاول لپےٹتا ہوا بولا: "میں نے بھی ابھی دیکھا انہے، اب اتنا بھی ایشو مت بناؤ یہ چھوٹی سی بات کا، كاويا بھی اب ان باتوں کو سمجھتی ہے ''

اس نے مسکراتے ہوئے كاويا کی طرف دیکھا، جس نے ایک ترچھی نظر اپنی ماں پر ڈالی اور دوسری سمیر پر، اور پھر بنا کچھ بولے وہاں سے بھاگ کر اوپر اپنے کمرے میں چلی گئی ..

لوکیش: "یار، تو نے ہی تو کہا تھا ایک گھنٹے کے بعد آنے کے لئے، دیکھ لے، پورے ایک گھنٹے کے بعد ہی آئے ہیں، ورنہ میرا ارادہ تم لوگو کو ایسا دیکھنے کا بالکل بھی نہیں تھا، ساری بھابھی .... . ''

اور اتنا بول کر وہ بھی اپنے روم میں چلا گیا ..

سمیر جانتا تھا کی ابھی ایک گھنٹہ نہیں ہوا ہے، اس کے هراميپن پر وو پھر سے مسکرا دیا ..

سمیر کو بےشرمو کی طرح مسکراتا ہوا دیکھ کر رشم غصے میں اپنا پیر پٹكتے ہوئے اوپر اپنے کمرے کی طرف چل دی.

اور اس کے پیچھے -2 سمیر بھی.

وہ دل ہی دل سوچ رہا تھا کی یہ واقعہ نہ جانے کیا رنگ بكھےرےگا اس کی زندگی میں ...

لوکیش: "یار، تو نے ہی تو کہا تھا ایک گھنٹے کے بعد آنے کے لئے، دیکھ لے، پورے ایک گھنٹے کے بعد ہی آئے ہیں، ورنہ میرا ارادہ تم لوگو کو ایسا دیکھنے کا بالکل بھی نہیں تھا، ساری بھابھی .... . ''

اور اتنا بول کر وہ بھی اپنے روم میں چلا گیا ..

سمیر جانتا تھا کی ابھی ایک گھنٹہ نہیں ہوا ہے، اس کے هراميپن پر وو پھر سے مسکرا دیا ..

سمیر کو بےشرمو کی طرح مسکراتا ہوا دیکھ کر رشم غصے میں اپنا پیر پٹكتے ہوئے اوپر اپنے کمرے کی طرف چل دی.

اور اس کے پیچھے -2 سمیر بھی.

وہ دل ہی دل سوچ رہا تھا کی یہ واقعہ نہ جانے کیا رنگ بكھےرےگا اس کی زندگی میں ...

رشم نے اس کے بعد سمیر سے کوئی بات نہیں کی، وہ اپنا منہ پھلا کر دوسری طرف منہ کرکے لیٹی رہی، اس کی ہمت اپنی بیٹی کے سامنے جانے کی بھی نہیں ہو رہی تھی، سمیر نے بھی اس کے ساتھ بات کرنے کی کوئی کوشش نہیں کی، وہ بھی اس کے ساتھ ہی جا کر سو گیا

دوسری طرف، كاويا کی آنکھوں کے سامنے ابھی تک اس کی ماں، سمیر کا لںڈ چوستے ہوئے دکھ رہی تھی. کس طرح سے وہ اس کے سامنے داسی کی طرح بیٹھی تھی، سمیر کے طویل لںڈ کو مںہ میں لے کر چوس رہی تھی، اور اس کی ملائی کو بھی کیسے چپر -2 کرکے کھا گی، پوری رنڈی لگ رہی تھی اس کی ماں اس وقت ..

اور اس کی ماں کا یہ طور دیکھ کر كاويا بھی حیران تھی، اس نے سوچا بھی نہیں تھا کی جنس کے معاملے میں وہ یہ سب بھی کرتی ہوگی، پر گزشتہ چند دنوں میں جو اس نے دیکھا تھا، اسے دیکھ کر تو اس کی ساری مفروضے ہی بدل گئی تھی اس کی ماں کے بارے میں، وہ آج کل کی لڑکیوں کی طرح ہی جنس کی دیوانی تھی، لںڈ چوسنے میں اور اپنی چوت چسوانے میں اسے بڑا مزہ آتا تھا، اور چدواتے ہوئے چيكھنے میں بھی اس کا کوئی جواب نہیں تھا، كاويا کی سوچ میں پہلے اس کی ماں ایک كجروےٹو عورت تھی، پرانے زمانے کی عورتوں کی طرح، جس میں صرف ٹاںگے پسار کر، بغیر کسی پھورپلے کے، چدائی کرواتی تھی، پر دو تین بار ان کو دیکھنے کے بعد كاويا کو پتہ چلا تھا کی وہ کتنا غلط سوچتی تھی اپنی ماں کے بارے میں، وہ جنسی کا مزا لینے میں سچ میں اس کی ماں تھی ...


ویسے ہونا بھی یہی چاہیے، عورت چاہے بیس سال کی ہو یا چالیس کی، چدائی کے وقت اسے رنڈی جیسا بہیو کرنا چاہئے، ایسا کرنے میں اسے بھی مجا آئے گا اور اس کے پارٹنر کو بھی ..

اور كاويا کو سمجھ میں آ رہا تھا کی یہ سب اس کی ماں کس وجہ سے کر رہی ہے ........

سمیر کی وجہ سے.

کیونکہ جہاں تک اسے یاد ہے، سمیر سے شادی کے بعد ہی ایسے چینج آئے ہے اس کی ماں میں، کہاں تو وہ پہلے اس کے سامنے کپڑے بدلنے میں بھی شرماتي تھی، اور آج ایسے کھلے میں نںگی ہوکر سمیر کا لںڈ چوس رہی ہے.

کتنا بدل دیا ہے اس کے سوتیلے باپ نے اس کی ماں کو، اور سوتیلے باپ سمیر کا نام آتے ہی اس کی سوچ کا رجحان اس کی طرف چل دیا ..

اس کے سامنے سمیر کا بلشٹ جسم اور اس کی ٹاںگو کے درمیان لٹکتا لمبا لںڈ لہرانے لگا، اور اس کے بارے میں سوچتے ہی اس کی خود کی ٹاںگو کے بيچو درمیان ایک ٹیس سی ابھر آئی ..

اور اس کے ہاتھ لهراكر اپنے آپ وہاں پہنچ گئے، اور اسے وہاں پر گیلاپن دیکھ کر حیرت بالکل بھی نہیں ہوا.

ایک ہی دن میں دو 2 لںڈ دیکھ کر ایسا گیلاپن تو فطری تھا، پہلے لوکیش انکل کا اور پھر اپنے نئے باپ کا ..

كاويا نے اپنا تکیہ اپنی ٹاںگو کے درمیان بنائے گئے اور اس کے اوپر الٹی ہوکر لیٹ گی ..

اور پھر اس کے اوپر لیٹ کر ایسے ہلنے لگی، جیسے تکیے کی چدائی کر رہی ہو، آگے پیچھے هلكر وہ اس کے اوپر اپنے پورے جسم کو جھلانے لگی ... ہلانے لگی ....

آنکھوں کے سامنے کبھی لوکیش انکل کشتی پر ننگے بیٹھے ہوئے اپنا لںڈ مسلتے ہوئے دیکھتے اور کبھی سمیر جھیل کے کنارے کھڑا ہو کر اپنا لںڈ چسواتے ہوئے نظر آتا ..

اور وہ سب سوچتے-2 کب اس کی چوت نے تکیے کو گیلا کر دیا، اسے بھی پتہ نہیں چلا، صرف اس کے منہ سے گرم ساںسے نکل رہی تھی، جس کی تپن اسے اپنے چہرے پر بھی محسوس ہو رہی تھی ..

اپنی آنکھوں میں رنگ برنگے خواب بنتے-2 کب اسے نیند آ گئی اسے بھی پتہ نہیں چلا.

اور گراؤنڈ فلور پر اپنے الشان کمرے میں گھستے ہی لوکیش نے اپنے سارے کپڑے اتار پھینکے اور اپنے لنڈ کو بری طرح سے مسلنے لگا ...

آج جو اس نے دیکھا تھا، وہ آج سے پہلے کبھی نہیں دیکھ سکا تھا، ایک ہی دن میں ماں بیٹی کو ننگا دیکھنے کا شرف سب کے نصیب میں نہیں ہوتا.

ایک طرف كاويا کی کچی جوانی تھی اور دوسری طرف رشم کا ہریالی کباب جیسا مانسل جسم.

رشم جس طرح سے سمیر کے لںڈ کو چوس رہی تھی، اسے پورا یقین تھا کی چدائی کے وقت وہ مکمل لطف لینے والی مستانی عورت ہے.

رشم اور كاويا کو یاد کرتے -2 اسکا لںڈ بری طرح ففكارنے لگا ..

اس نے جلدی سے فون اٹھایا اور حربے کے استقبال پر فون لگایا ..

لوکیش: "ریتو، جلدی سے میرے کمرے میں آو، فورا .... ''

بس اتنا کہہ کر اس نے فون پٹخ دیا اور اپنے لںڈ کو سهلاكر پرسکون کرانے کی کوشش کرنے لگا ..

پانچ منٹ کے اندر ہی دروازے پر کھٹ-2 ہوئی، لوکیش ننگا ہی بھاگ کر وہاں گیا اور دروازہ کھول دیا.

سامنے ہوٹل کی استقبالیہ ریتو کھڑی تھی، سلور کلر کا بلاسور پرپل کلر کی ساڈی پہن کر، جس وہ کافی سیکسی لگ رہی تھی، نیچے اس نے ہیل والے سیںڈل پہنے ہوئے تھے. .

لوکیش نے اس کا ہاتھ پکڑ کر اندر کھینچ لیا اور دروازہ بند کر دیا اور پھر اس سے بری طرح سے لپٹ کر اس کے
ریتو (ہنستے ہوئے): "ركے سر، اتنے اتاولے کیوں ہو رہے ہو، آرام سے کریے نہ، مجھے واپس استقبال بھی سمبھالنا ہے، کپڑے مت پھاڑے میرے ''

لوکیش تھوڑی دیر کے لئے پرسکون ہوا اور گہری ساںسے لیتا ہوا بیڈ پر جا کر بیٹھ گیا ..

لوکیش: "چل، جلدی سے اتار یہ سارے کپڑے، اور ننگی ہو جا ''

ریتو نے قاتلانہ ہنسی میں مسکراتے ہوئے، اپنے باس کی بات مانتے ہوئے، آہستہ 2 اپنے کپڑے اتارنے شروع کر دیئے ..

ریتو: "میں ابھی تھوڑی دیر پہلے سوچ ہی رہی تھی، آپ آئے ہوئے اتنی دیر ہو گئی، مجھے بلایا ہی نہیں، کوئی غلطی ہوئی ہے کیا مجھ"

اپنی برا کو اتارتے ہوئے اس نے بڑے ہی سیکسی انداز میں لوکیش سے کہا ..

لوکیش اور سمیر نے نا جانے کتنی بار ریتو کی چدائی کی تھی مل کر، وہ جب بھی حربے میں آکر ٹھہرتے، ریتو ان کے ساتھ ہی رہتی تھی، پوری نںگی ہوکر وہ ان کے کمرے میں گھومتی رہتی، جس کا جب دل کرتا، اس کی چوت اور گانڈ مار لیتا ..

پر اس بار سمیر اپنی نئی بی بی اور بیٹی کے ساتھ آیا تھا، اور لوکیش کو ابھی تک ریتو کو بلانے کا ٹائم ہی نہیں مل پایا تھا، اس لئے ریتو ایسی شکایت کر رہی تھی ..

جیسے ہی ریتو نے اپنے جسم کا آخری كپڈا اتارا، لوکیش اس کے سامنے جا کر کھڑا ہوا اور اسے دھکا دے کر اس کے پنجوں پر بٹھا دیا اور اپنے لںڈ کو اس کے چہرے کے سامنے لہرا دیا، جسے ریتو نے ایک ہی بار میں پکڑا اور اسے چوسنا شروع کر دیا ..

''अह्ह्ह्ह्ह्ह्ह्ह्ह्ह्ह्ह्ह्ह्ह्ह्ह्ह يےسسسسسسسسسس چووس سالی ''

لوکیش کے جهن میں رشم بھابھی کی تصویر دوڑنے لگی، جو تھوڑی دیر پہلے اسی حالت میں سمیر کا لںڈ چوس رہی تھی ...

اس نے ریتو کے سر کو پکڑا اور اپنے لںڈ سے اس کے منہ کو چودنا شروع کر دیا ..



رہا نہیں جا رہا تھا اس سے، اور وہ سب کرتے ہوئے اس کی آنکھیں بھی بند تھی.

ویسے ایک بات ہے، جو بھی لڑکی یا لڑکے کو جنسی کرتے ہوئے اپنی آںکھے بند کر لیتے ہیں، اور لمبی -2 سسکاریاں لیتے ہے، وہ اس وقت اپنے سامنے والے پارٹنر کے بارے میں نہیں، بلکہ کسی اور ہی کے بارے میں سوچ رہے ہوتے ہے، کوئی پرانا عاشق، کوئی کچلنے یا پھر کوئی پھےٹےسي ...

اور یہی اس وقت لوکیش بھی کر رہا تھا، اس کی آنکھوں کے سامنے ایک نہیں بلکہ دو 2 تصاویر تیر رہی تھی، ماں اور بیٹی کی ..

لوکیش نے ریتو کو ایک ٹیبل پر بٹھایا اور اس کی ٹاںگو کو کھول کر اپنی کھولتی ہوئی زبان اس کی چاشنی اگل رہی چوت کے اوپر رکھ دی اور اپنی زبان کو گھما گھما کر جلےبيا بنانے لگا ..

'' اههههههههههههههه اممممممممممم ''

ریتو نے لوکیش کے سر کو پکڑ کر اپنی اندر ٹھوس لیا، جتنا اندر ہو سکتا تھا، اتنا اندر ...
ریتو کے اندر ایک آگ سی لگنی شروع ہو گئی تھی، وہ ایک ایسی رنڈی تھی جو ایک بار سلگنے پر بری طرح سے جلتی بھی تھی اور سامنے والے کو جلاتی بھی تھی ..

اور آپ کی جلن کو محسوس کرتے ہی وہ اپنے پھےورےٹ رول کھیلیں پر اتر آئی، جیسا وہ اکثر پہلے بھی کرتی تھی، لوکیش اور سمیر سے چدتے وقت ..

ریتو: "اوهههههههه پاپا ............. اب مت ترساو ......... آو نہ، آپ کی بیبی چدنا چاہتی ہے اب ...... ''

لوکیش بھی رول کھیلیں میں اس کا ساتھ دینے لگا

لوکیش: "اممممممم ماے ڈل، کم ٹو پاپا ''

اور اس نے ننگی ریتو کو اپنے گلے سے لگا لیا اور اس کی ہی چوت کے پانی کو اس کے ہونٹوں پر رگڑكر اسے پلانے لگا

ایسی حالت میں تو ریتو لوکیش کا پیشاب بھی پی جاتی، یہ تو پھر بھی اس کی اپنی چوت کا رس تھا، وہ اپنی لمبی زبان نکال کر لوکیش کے پورے منہ کو پالتو کتیا کی طرح چاٹنے لگی

اور پھر لوکیش کو سوفی پر دھکا دے کر وہ 69 کی پوزیشن پر آ گئی اور دونوں ایک دوسرے کے اںگو کو اپنے منہ میں لے کر ان کا رسپان کرنے لگے ..



آج تو ریتو ایسے چوس رہی تھی، جیسے وہ لوکیش کے گنے کا سارا رس نچوڑكر پی جائے گی ..

اور لوکیش بھی اس کی دونوں جاںگھوں کو پکڑ کر اسکی چوت کے سمندر میں اٹكے اس موتی کو اپنی جیبھ سے كدر رہا تھا جیسے اسے باہر نکل لینا چاہتا ہو ..

اس کی جیب کی كترن سے ریتو باولی ہو اٹھی اور اپنی چوت کو جوروں سے اس کے منہ پر مارتی ہوئی زور -2 سے چيكھنے لگی ..

'' اوههههههههههههههه يےسسسسس پاپا ......... پا يٹ، اممممممممممم اههههههههههه ''

سمیر اور رشم تو سو چکے تھے، پر اپنی مٹھ مار کر سستا رہی كاويا کے کانوں میں جب یس پاپا ... یس پاپا ... کی آواز پہنچی تو وہ ایک دم سے اٹھ کر بیٹھ گئی، کان لگا کر اس نے سننے کی کوشش کی تو پتہ چلا کی آواز تو نیچے سے آ رہی ہے، اس نے جلدی-2 کپڑے پہنے اور نیچے چل دی، وہ بھی دیکھنا چاہتی تھی کی یہ کون سی بیٹی ہے جو اپنے پاپا سے چد رہی ہے ..

اپنے ممی پاپا کے کمرے کے آگے سے نکلتے ہوئے اس نے سننے کی کوشش کی، پر وہاں سے کوئی آواز نہیں آ رہی تھی، ..


تبھی نیچے سے پھر سے آواز آئی

'' پاپا، اب مت ترساو ... فك میٹر، جلدی سے کرو اب ''

وہ سمجھ گئی کی آواز نیچے لوکیش انکل کے روم سے آ رہی ہے، پر یہ پاپا کی بیٹی کہاں سے آ گئی ..

وہ نیچے اتری تو سیڑھیوں کے سائیڈ میں بنے ہوئے ایک روشندان کو تھوڑا سا کھلا پا کر اس نے اندر جھاںکا تو حیران رہ گئی ..

لوکیش انکل ایک لڑکی کے ساتھ پورے ننگے تھے اور دونوں 69 کی پوزیشن میں ایک دوسرے کو چوس رہے تھے

لڑکی کو غور سے دیکھنے پر اسے مالم چلا کی یہ تو ہوٹل کی استقبالیہ ہے، جو ان کے استقبال میں پھول اور مالا لے کر باہر کھڑی تھی، وو سمجھ گیی کی یہ ان دونوں کا پرانا چکر ہے، اور یہ پاپا-بیٹی کا رول کھیلیں وہ جنسی تعلقات میں مزا لانے کے لئے کر رہے ہے ..

وہ پہلے سے ہی گرم تھی، ان کا ڈرامہ دیکھ کر پھر سے گرمانے لگی ..

ریتو اب پلٹکر لوکیش کے اوپر آ گئی اور اس کے کھڑے ہوئے لنڈ کو اپنی چوت سے رگڑنے لگی، لوکیش بھی بڑا شاطر تھا، وہ اسے اندر نہیں ڈال رہا تھا، بلکہ اسے ترسا رہا تھا ..

ریتو: "اوهههههه پاپا، مت ترساو اپنی لاڈلی کو، اسے لینے دو اپنے پاپا کو اندر ''

لوکیش مسکرایا اور اپنی بیٹی کی بات مان کر اس نے آخر کار اس کی چوت کے درواجے پر اپنے لںڈ کو رکھ دیا اور ایک دو گھسسے دینے کے بعد اندر دھکیل دیا ..


Quote

ریتو کسی کچی کلی کی طرح، اوههه پاپا، امم پاپا کرتی ہوئی لوکیش کے لںڈ پر پھسلتي ہوئی نیچے تک آئی اور اپنی گاںڈ ٹکاکر وہیں بیٹھ گئی ..

تھوڑی دیر تک اس کے موٹے لںڈ کو اپنے اندر ایڈجسٹ کرنے کے بعد اس نے آہستہ 2 اوپر نیچے اچھلنا شروع کیا اور لوکیش نے بھی نیچے سے دھکے مار کر اسکی چوت کی ٹايٹنےسس کو لوس کرنا شروع کر دیا


چوت میں لںڈ جاتا ہوا دیکھ کر، روشندان سے جھانک رہی كاويا کی آنکھیں پھٹ کر باہر آ گئی، اس نے ابھی تھوڑی دیر پہلے ہی لوکیش انکل کا لںڈ بہت پاس سے دیکھا تھا، اسے ریتو سے جلن ہو رہی تھی، کیونکہ اگر وہ چاہتی تو اس وقت وہ جھول رہی ہوتی لوکیش انکل کے سوئنگ پر

جیسے ریتو جھول رہی تھی اب، اپنی ٹاںگے پھےلايے ہوئے، اپنے پاپا کے اوپر، ان کا لںڈ اپنی چھوٹی سی چوت میں پھنسا کر



كاويا بھی لوکیش انکل کی طاقت دیکھ کر نڈھال ہو گئی، کتنی آسانی سے وہ ریتو کو دونوں ہاتھوں میں لے کر آگے پیچھے کر رہے تھے، ان کے ہاتھوں میں اتنی طاقت ہے تو چھوٹے شیر میں کتنی ہوگی ..

اتنا سوچتے ہی اس کا ہاتھ پھسل پھر سے اپنی چوت پر پہنچ گیا، جسے تھوڑی دیر پہلے ہی تکیے سے رگڑكر پرسکون کیا تھا، اب اسے اپنی اںگلیوں سے سهلاكر پرسکون کرنا تھا ..

اسی درمیان، لوکیش اٹھ کر بیٹھ گیا اور اپنا لںڈ ریتو کی چوت میں پھسايے -2 کھڑا ہو گیا اور چلتا ہوا بیڈ تک آیا اور اسے گھوڑی بنا کر پیلنے لگا پھر سے اس رنڈی کو

اور اس بار وہ اپنی پوری طاقت سے اس کی چوت کی رسسيا ڈھیلی کرنے میں لگا تھا، وہ اپنا پورا لںڈ باہر مدد دیتی اور پھر اتنی ہی طاقت سے واپس اندر دھکیل دیتا، ہر دھکے پر گھچ کی آواز آتی اور ریتو کا منہ کھلا کا کھلا رہ جاتا ..

اپنے پاپا کے انہی دھككو کی قائل تھی ریتو، وہ اپنی گلگلاتي ہوئی گاںڈ کو پیچھے کی طرف دھکا دے کر زیادہ سے زیادہ لںڈ قبضہ کی کوشش کرنے لگی ..

كاويا تو ریتو کو دیکھ کر حیران ہوئی جا رہی تھی، کتنی آسانی سے اور کتنے انووےٹو طریقے سے وہ لوکیش انکل کا لںڈ لے رہی تھی، لے تو وہ رہی تھی پر محسوس وہ خود کر رہی تھی، اپنی خود کی انگلیاں اندر پےلكر.

لوکیش اب اس کے سامنے کھڑا ہو گیا اور اس کی ٹاںگو کو پھیلا کر اندر داخل ہو گیا، باقی کا کام ریتو نے کیا، اپنی کمر اچكا -2 کر لوکیش کے گلاس پر اپنی چوت کا لفافے چسپاں لگی وہ



كاويا کی انگلیاں بھی اپنے كلٹ کے دانے کو سکریچ کر اس کے اندر چھپا ہوا امرت نکالنے میں لگی تھی، دو بار وہ اپنی مسالیدار چوت مسلتی اور تیسری بار ان انگلیوں کو چاٹكر خود ہی صاف کر دیتی، اتنا رس تو آج تک اس کی چوت نے نہیں برسايا تھا ..


اور آپ کی اتیجنا کے سربراہی پر پہنچ کر لوکیش نے ریتو کی کمر کو پکڑ کر اوپر اٹھا لیا، ہوا میں، اور ریتو بھی بڑی نزاکت سے اپنے ہاتھوں کا سہارا لے کر ہوا میں جھول گئی اور اپنے پیارے اور منہ بولے پاپا کا لںڈ لینے لگی ..



ایسا رگڑ تو اسے آج تک پھیل نہیں ہوا تھا.

اور انہی گھسسو کو اندر پھیل کرتے ہوئے وہ بھربھراكر، وہیں ہوا میں جھڑنے لگی ..

''अह्ह्ह्ह्ह्ह्ह्ह्ह्ह्ह्ह्ह्ह्ह्ह्ह। ...... اوهههههههه پاپا ...... میں تو گئی .... ''

اور ہوا میں لٹکی ہوئی ریتو کی چوت میں سے گرم رس کی دھار نیچے گر کر ایسی لگ رہی تھی گویا کوئی آبشار گر رہا ہو اوپر سے.

اور یہی وہ وقت تھا جب پاپا بنے لوکیش کے لںڈ نے بھی جواب دے دیا، اس نے جلدی سے اپنا ہتھیار باہر کھیںچا اور اور اپنی گرم -2 ھٹی کریم کو اس نے تازہ چدی چوت کے چہرے پر چھڑككر اس بچی-کھچی پیاس بھی بجھا دی.



اندر دونوں پرسکون ہوئے تو باہر ایک طوفان آ کر گزر گیا، كاويا نے بھی اپنی چوت کے رس کی دھار وہیں سیڑھیوں پر نکال کر انہیں مقدس کر دیا


تبھی كاويا کو اوپر کا دروازہ کھلنے کی اور کسی کے نیچے اترنے کی آواز آئی اور وہ بھاگ کر نیچے اتر گئی اور سیڑھیوں کے نیچے بنی ہوئی جگہ پر چھپ گئی.

اندر دونوں پرسکون ہوئے تو باہر ایک طوفان آ کر گزر گیا، كاويا نے بھی اپنی چوت کے رس کی دھار وہیں سیڑھیوں پر نکال کر انہیں مقدس کر دیا


تبھی كاويا کو اوپر کا دروازہ کھلنے کی اور کسی کے نیچے اترنے کی آواز آئی اور وہ بھاگ کر نیچے اتر گئی اور سیڑھیوں کے نیچے بنی ہوئی جگہ پر چھپ گئی.


اپر سے اترنے والا کوئی اور نہیں، بلکہ اس کا سوتیلا باپ سمیر تھا.

اس نے لوکیش کے روم کہ بیل بجائی، اور لوکیش نے دروازہ کھول کر سمیر کو اندر بلا لیا

كاويا بھی بھاگ کر واپس سیڑھیاں چڑھ گئی، اور اندر دیکھنے لگی.

سمیر بستر پر ننگی پڑی ہوئی ریتو کو دیکھ کر حیرانی سے بولا: "اوہو، تو یہاں یہ سب چل رہا ہے ... میں بھی سوچ، اتنی دیر سے یہ چيكھنے کہ آوازیں کہاں سے آ رہی تھی '' ...

ریتو نے جب سمیر کو دیکھ تو اٹھ کھڑی ہوئی اور ننگی ہی چلتی ہوئی سمیر کے پاس پہنچی اور اس کے گلے سے لپٹ گی.

سمیر نے بھی اسے اپنی طاقتور باجاوں میں شامل پكڈكر اس هلوے جیسے جسم کو مسل دیا ..

ریتو (شکایت لہجے میں شامل): "مجھے آپ سے تو بہت شکایت ہے، اتنے ٹائم بعد آئے ہو اور وہ بھی اپنی بی بی کے ساتھ، آپ کو پتہ ہے نہ جب تک آپ دونوں ایک ساتھ مجھے نہ چودے تو میری پیاس نہیں بجھتی، دیکھئے نہ، ابھی -2 سر نے میری چوت بری طرح سے ماری ہے اور میں اب -2 جھڑی ہ، پر آپ یہاں دیکھ کر فر سے اندر کہ چنگاریاں نکلنے لگی ہے ''

شکایت کرتے -2 اس کا لہجہ بدل کر شہوانی، شہوت انگیز ہو غيا اور اس کی انگليو نے اپنی چوت پر جمع ہوا گھی كھرچكر اپنی كلٹ پر ملوانا اور اسے گرم کرکے پگھلانے لگی

لوکیش نے بھی سمیر کہ شکایت کا جواب دیتے ہوئے کہا: "یار، ایک تو تم بھابھی کے ساتھ كھللے میں شامل چسم چساي کر رہے تھے، وہ سین دیکھ کر میرا کیا حال ہو رہا تھا اتنی دیر سے تمہے کیا پتا، اس لئے میں نے ريت کو یہاں بلایا ''

لوکیش کہ بات سن کر سمیر ہنس دیا اور نیچے جھک کر اس نے ریتو نپل کو اپنے دانتوں سے كچوٹ لیا اور آہستہ -2 اپنی جیبھ سے اس کی گردن کو چاٹتے ہوئے اپر کہ طرف آیا، وہ بھی اس کی گردن سے جھولكر سمیر کا ساتھ دینے لگی


سچ میں، ایک نمبر کہ رنڈی تھی وہ ريت.

تبھی سمیر نے کچھ ایسا بولا کہ سيڈيو پر چھپ کر ان کی باتیں سن رہی كاويا کو اپنے کانوں پر یقین ہی نہیں ہوا ....

سمیر: "اب تو دیکھ لیا نا تو نے اپنی بھابھی کا ننگا جسم، ......... بتا، کیسا لگا ؟؟"

لوکیش کچھ دیر تک چپ رہا اور پھر اپنے مرجھايے ہوئے لڈ کو اپنے ہاتھوں سے مسلتا ہوا بولا: "یار، قسم سے، ایسی چیز تو مینے آج تک نہیں دیکھی، سالی کے مونٹی مممے دیکھ کر میرا تو دل کر رہا تھا کہ وہیں کے وہیں اپنا لڈ اس تربوجو کے درمیان پھنسا کر اپنا رس نکال د، اب تو بس دل کر رہ ہے کہ سالی کو جلد ہی چود ڈال ''

اپنے جگري کو کہ بی بی کے بارے میں لوکیش انکل ایسی باتیں کہہ رہے تھے اور اپر سے ان کا دوست، یعنی كاويا کا سوتیلا باپ بڑے مزے لے لے کر اس کی باتیں سن رہا تھا اور اپنی باہوں مے مچل رہی ريت کے مونٹی مممو کو چوس رہا تھا .

كاويا کہ سمجھ میں نہیں آ رہا تھا کہ وہ دونوں ایسا کیوں کر رہے ہیں، پر اس کا جواب بھی جلد ہی مل غيا اسے ..

سمیر: "یار، آج تک ہم نے جو بھی کام کیا ہے، مل بانٹ کر کیا ہے، جب تو نے مجھے اپنی بی بی کو چودنے سے نہیں روکا، تو میں کون ہوتا ہ تجھے روکنے والا، کوئی پلان بنا اور چود ڈال اس کے، ویسے ایک بات بولو، تجھے اس وقت اپنے سامنے دیکھ کر وہ بہت ناراض ہوئی تھی، اسے اپنی بوتل میں شامل اتارنا آسان نہیں ہوگا تیرے لئے ''

اور اسی کے ساتھ سمیر کی تین انگلیاں ایک ساتھ ریتو کہ چوت کے اندر گھس گی، وہ بیچاری اپنی آنکھیں پھیلا کر اپنے پنجوں پر کھڑی ہو کر سسكارنے لگی

سمیر نے ریتو کو بیڈ پر لٹايا اور اپنی تینو اںگلیوں سے اسکی چوت کو کسی پسٹن کہ طرح چودنے لگا

لوکیش کا لڈ بھی اب پورے عروج پر تھا، شاید رشم کے بارے میں سوچتے ہوئے ایسا ہوا ہوگا

لوکیش: "اس کی فکر تو چھوڑ دے، ایسی عورتوں کو کس طرح بوتل میں اترا جاتا ہے وہ مجھے اچھی طرح معلوم ہے. ''

كاويا بیچاری ابھی تک شاک میں تھی، اپنی ماں کے بارے میں ایسی گندی بات اس نے آج تک نہیں سنی تھی، پر نہ جانے کیوں، اسے غصہ نہیں آ رہا تھا اس بات پر، کیونکہ اچانک اس نے اپنی ماں کہ جگہ پر اپنے آپ کو رکھ کر دیکھا، تب اسے محسوس ہوا کہ ایک طرف تو اسے مزہ دینے کے لیے سمیر ہے، اور دوسری طرف اس کے حسن پر اپنی گدق جیسی نظریں لگائے ہوئے اس کے شوہر کا جگري دوست لوکیش ہے، اور جب سمیر دوسری لڑکیوں کے ساتھ موج مستی کر رہا ہے اور اسے کوئی اعتراض نہیں ہے کہ اس کی بی بی اس ہی دوست کے ساتھ چدائی کا کھیل کھیلے تو اس کی ماں رشم کو کیا پروبلےم ہو سکتی ہے

پر شاید كاويا کے یہ سوچنا اس کی خود کہ سوچ تھی، اس کی ماں تھوڑے پرانے خیالات کہ تھی وہ شاید اس کی طرح یا فر ان مردوں کہ طرح کھل کر نہ سوچتی ہو

كاويا نے سوچا کہ کاش، وہ سب اس کے ساتھ ہو رہا ہوتا.

وہ سوچ ہی رہی تھی کہ اس کے کانوں میں شامل ريت کے چيكھنے کہ آواز آئی، اس نے اندر دیکھ تو سمیر نے ريت کو سوفے پر لٹاكر اس ٹاںگے ہوا میں شامل گھماکر اپن طرف گھما لیا اور اپنا منہ اس کی چوت پر لگا کر اس کی تازہ ھٹی کریم کو کھا رہا تھا



اس کی انگلیاں ابھی تک اس کی چوت کہ مساج کر رہی تھی اور اندر کا مال باہر نکال رہی تھی، اور جو مال باہر نکلتا اسے سمیر اپن جیبھ سے چاٹكر اندر نگل جاتا.

کچھ دیر تک اسے چاٹنے کے بعد سمیر نے رتو کو گھوڈي بنا دیا اور اس کی چوت کے اندر اپنا لںڈ پیل دیا ..

'' اهههههههههههههه اممممممممممم ميےسسسسسسسسس ایسی ہی ............ اهههههههههه، زور سے مارو اههههههههههه ''

سمیر نے آگے جھک کر اس کی بالوں کو پکڑا اور جھٹکے مار کر لگام کہ طرح اس کے بالوں کو کھینچ کر اس کی گھڑ سواری کرنے لگا

'' اهههههههه هااان ایسے ہی ......... اممممممم مجا آ گیا، اتنے دنوں کے بعد اصلی پیاس بجھی ہے میری .... امممم اهههههه اوپھپھپھپھپھف اور زور سے سر ....... اور زور سے ...... کوئی رحم نہ کرو مجھ ... پھاڑ ڈالو میری چووووت اهههههههههههه '' ..

ریتو اپنی چدائی کرواتے ہوئے بڑبڑاتی جا رہی تھی، اسے سچ میں بہت مزا آ رہا تھا سمیر کا لمبا لنڈ اندر لینے میں.

اور لوکیش بھی اپنی آنکھیں مود کر اپنی رشم بھابھی کے حسن کو یاد کرتے ہوئے اپنے لںڈ کو ریتو کے منہ کے اندر ڈال کر جوروں سے ہلانے لگا، ریتو اپنے منہ کے امرت سے اس جنس کو نهلا کر بابو بچہ بنانے میں لگی ہوئی تھی ..


لوکیش کے لںڈ کو پوری طرح اپنی تھوک سے گیلا کرنے کے بعد ریتو نے لوکیش کو اپنے نیچے لےٹنے کا اشارہ کیا، اور جیسے ہی لوکیش بیڈ پر لیٹا، وو اپنے ہاتھ پاؤں پر کسی کتیا کی طرح چلتی ہوئی اس کے اوپر تک آئی اور اپنے مممے کو اس کے منہ کے آگے لٹکا دیا، جسے لوکیش نے کسی بھےڑيے کی طرح جھپٹا مار کر دبوچ لیا اور اس کے اگورو کا رس پینے لگا

ریتو کے آگے کھسک جانے کی وجہ سے سمیر کا لںڈ باہر نکل آیا، جو اس کی چوت کے رس میں بھيگكر بری طرح چمک رہا تھا، وہ اپنے ہاتھوں میں اپنے لںڈ کو لے کر اس پر سارا رس چوپڑنے لگا

اور ریتو کی چوت پر جیسے ہی لوکیش کے کھڑے ہوئے لںڈ نے دستک دی، اس نے بغیر کسی وارننگ کے اسے اپنے اندر کھینچ لیا، لوکیش تو ریتو کو ابھی تھوڑا اور ترسانا چاہتا تھا، پر اس رنڈی کے اندر جو آگ جل رہی تھی اس کے آگے یہ چھچھوري حرکتیں نہیں چلنے والی تھی، وو همچ -2 کر اس کے لںڈ کو اپنے اندر لینے لگی

اب سمیر کے سامنے تھی ریتو کی تھرک رہی گاںڈ، جس کے سوراخ کو ابھی تھوڑی دیر پہلے ہی لوکیش نے مار کر تھوڑا اور کھول دیا تھا، وہ آگے آئے اور اپنے پنجوں پر کھڑا ہو کر اس نے اپنے لںڈ کو اسکی گاںڈ کے چھید پر ٹكايا اور ایک زور دار جھٹکے کے ساتھ آگے ہو گیا

پھپھكچھههه کی آواز کے ساتھ ریتو کی گاںڈ بھی پوری بھر گئی

ایک لڑکی کی زندگی کا سب سے سنہری لمحے ہوتا ہے یہ، جب اس کی چوت اور گانڈ ایک ساتھ موٹے-2 لںڈ سے بھری ہوتی ہے.

اور یہی خوشی ریتو محسوس کر رہی تھی ....... اور وہ بھی پوری اندر تک ..

اور جب ریتو کو دونوں طرف سے جھٹکے لگنے شروع ہوئے تو اس کا بڑبڑانا دوبارہ شروع ہو گیا ..

'' اهههههه يےسسسسسس. ...... یہی تو میں کہہ رہی تھی ....... اههههههه یی پھيلگ ...... اممممممم .... دونوں کا ایک ساتھ اندر لینا، کتنا مزہ ہے ......... اب چودو مجھے دونوں، زور زور سے، اههههههه، پھاڑ ڈالو، میری گاںڈ ...... اور چوت امممممممم ''

اور وہ دونوں دوست لگ گئے اپنے پرانے کام پر پھر سے ایک ساتھ ....

اگلے پندرہ منٹ میں ان دونوں نے مل کر اس کی ایسی ریل بنايي کی آخر میں اس کے منہ سے سسکیوں کے ساتھ 2 لمبی -2 تھوک بھی نکلنے لگی، اور اس کے ساتھ ہی نکلنے لگے دونوں کی توپوں کے اندر سے گرما گرم گولے ..

سمیر نے اپنا سارا مال ريت کے گودام یعنی گاںڈ میں شامل پہنچا دیا اور لوکیش نے اپنا مال اس کے مین شوروم یعنی چوت میں.

شاعری بھی قائل ہو گئی ریتو کی، ایسی چدائی کا فن تو وہ بھی سیکھنے چاہے گی ...

كاويا نے وہاں چھپنا درست نہیں سمجھا، وہ چپکے سے وہاں سے نکل کر واپس اپنے کمرے میں شامل چلی گی.

اور اس نے روم میں شامل پہنچتے ہی سب سے پہلے فون نکالا اور اس کی سہیلی شویتا کو فون لگا کر اسے ابھی تک کہ ساری باتیں سنا ڈالی ..

شویتا اسکی باتے سن کر کافی حیران ہوئی، اور کشتی والا قصہ سن کر خوش بھی ہوئی، اس نے آنے والے دنوں کے بارے میں كاويا کو کچھ سمجھایا اور پھر اس نے فون رکھ دیا.

اب اپنے بیڈ پر لیٹ کر كاويا ابھی تک کہ ساری باتیں سوچ رہی تھی.

سمیر نے اس کی ماں سے شادی تو کر لی، پر ایک شوہر کہ طرح وہ پوسےسو بالکل بھی نہیں ہے، اسے اپنی بی بی کو اپنے دوست کے ساتھ شیئر کرنے میں کوئی پریشانی نہیں ہے، اور جب وہ اپنی بی بی کے ساتھ یہ کر سکتے ہیں تو ایک دن اس کے ساتھ بھی وہ سب کرے گا ..

نہیں، وہ اپنے سوتیلے باپ کہ سازش کا حصہ کبھی نہیں بنے گی، وہ ایسا کبھی نہیں چاہے گی کہ وہ اور اس کی ماں سمیر کی غلامی کرتے ہوئے اپنی زندگی گزارے ..

اسے ہی کچھ کرنا ہوگا، تاکہ سمیر کے سامنے وہ اور اس کی ماں لاچار بن کر نہ رہے، بلکہ سمیر ان اشاروں پر ناچے اور اس لیے اس کی پاس صرف ایک ہی ہتھیار تھا ..

اس کا یون، اس کی جوانی ..

اور جیسا کی پلان تھا، اسے سب سے پہلے لوکیش کو آپ نے بس میں شامل کرنا ہوگا، کیونکہ جو کام وہ کرنا چاہتی تھی، وہ صرف اور صرف لوکیش کی مدد سے ہی ہو سکتا تھا.

نہیں، وہ اپنے سوتیلے باپ کہ سازش کا حصہ کبھی نہیں بنے گی، وہ ایسا کبھی نہیں چاہے گی کہ وہ اور اس کی ماں سمیر کی غلامی کرتے ہوئے اپنی زندگی گزارے ..

اسے ہی کچھ کرنا ہوگا، تاکہ سمیر کے سامنے وہ اور اس کی ماں لاچار بن کر نہ رہے، بلکہ سمیر ان اشاروں پر ناچے اور اس لیے اس کی پاس صرف ایک ہی ہتھیار تھا ..

اس کا یون، اس کی جوانی ..

اور جیسا کی پلان تھا، اسے سب سے پہلے لوکیش کو آپ نے بس میں شامل کرنا ہوگا، کیونکہ جو کام وہ کرنا چاہتی تھی، وہ صرف اور صرف لوکیش کی مدد سے ہی ہو سکتا تھا.

شام کو كاويا ٹہلتی ہوئی ہوٹل کے استقبال والے ایریا میں شامل جا پہنچی، جہاں ریتو تین چار لڑکیوں کے ساتھ کھڑی تھی. وہ ريت کو دیکھ کر مسکرائی، ريت نے بھی اسے دیکھ اور مسکرا کر اس کے پاس آ گئی

ریتو: "ہیلو، میر نام ریتو ہے، میں یہاں فرنٹ آفس منیجر ہ،"

كاويا: "یس، پتہ ہے مجھے، لوکیش انکل کے ساتھ دیکھا تھا تمہے"

اس کی بات سن کر ریتو دم سے سکپکا سی گی

ریتو: "تم نے .... تم نے کب دیکھ مجھے"

كاويا من ہی من ہنس رہی تھی، چور کہ داڑي میں شامل تنکا

كاويا: "وہ، کل جب ہم آئے تھے یہاں، تو تم لوکیش انکل سے بات کر رہی تھی نہ الگ سے جا کر، مے سمجھ گئی تھی کہ آپ یہاں ہوٹل کہ مےنےذر ہو"

ریتو (تھوڑا مایوسی سے بولی): "ہوٹل کہ نہیں، صرف فرنٹ آفس کہ، صرف اپنے پروموشن کے بارے میں ہی بات کر رہی تھیں اس وقت، جب تم نے مجھے سر کے ساتھ دیکھا تھا"

كاويا سمجھ گئی کہ کیوں وہ اپنے سر کہ "ہر" بات مان رہی تھی

تبھی استقبال پر ایک نیا گیسٹ آیا تو ریتو اسے اٹینڈ کرنے کے لیے وہاں چلی گئی

اور اٹینڈ کرتے-2 اس نے اپنی شرٹ کے دو بٹن کھول دیے، كاويا دور کھڑی ہو کر اسک هرقتے دیکھ رہی تھی، اور سیکھ رہی تھی کہ کس طرح مردوں کو آپ نے قابو میں شامل لایا جاتا ہے

وہ واپس اپنے کمرے میں شامل آئی اور اپنے کپڑوں میں سے ایک ہاٹ پینٹ (چھوٹی سی نككر) نکال کر پہن لی اور اس کے اوپر ایک کسی ہوئی سی ٹی شرٹ

اس ڈریس میں شامل وہ بہت ہی سیکسی لگ رہی تھی

اسے پتہ تھا کہ جب اس کی ماں ایسی ڈریس یہاں دیکھے گی تو ضرور غصہ کرے گی، گھر کہ الگ بات ہے، پر باہر ایسی ڈریس میں شامل وہ کبھی نہیں نکلی تھی

اس کی ماں نے-2 سوکر اٹھی تھی اور سمیر کے ساتھ بالکنی میں شامل بےٹھ کر چائے پی رہی تھی

اسے ایسے کپڑوں میں شامل دیکھتے ہی وہ اٹھ کھڑی ہوئی اور شر ہو گئی: "كاويا، یہ كي پہن رکھ ہے، تجھے شرم نه ہے، جگہ دیکھ لے پہلے،"

تبھی سمیر بول پڑا: "ارے، کیا پرابلم ہے اسمے، اتنی اچھ تو لگ رہا ہے ..."

اس کی نظریں كاويا کی مانسل رانوں کو گھور رہی تھی، جیسے ان کا ٹگڑي کباب بنا کر کھا جائے گا وہ ..

سمیر کی شہ ملتے ہی كاويا سمیر کے پاس گئی اور سیدھا اس کی گود میں شامل جاکر بیٹھ گئی، سمیر بھی اس کی اس حرکت سے چوںک سا گیا، پر كاويا بڑے ہی آرام سے اس کے گلے میں اپنی باہیں ڈال کر بولی: "پاپا، آپ ہی بتائیے، ہم گھومنے آئے ہے، ایسی ڈرےسس یہاں نہ پهن تو کہا پهن، ویسے بھی یہاں کوئی دیکھنے والا نہیں ہے .. ''

سمیر کی ساںسے تیزی سے چلنے لگی، اسے تو یقین ہی نہیں ہو رہا تھا کی كاويا ایسی حرکت کرے گی، اس کے لںڈ نے اپنا سر اٹھنا شروع کر دیا تھا، جسے كاويا اپنی گانڈ کے نیچے ساپھ محسوس کر رہی تھی، وہ تھوڑا اور چپک کر بیٹھ گئی سمیر سے، جس کی وجہ سے اس کی چھوٹی گےد سمیر کی گردن سے ٹچ کرنے لگی، اب تو سمیر کے لںڈ نے پوری بغاوت کر دی اور اپھان مارتے ہوئے كاويا کی گاںڈ پر دھکے مارنے لگا ..

رشم نے بھی جب دیکھا کی كاويا کتنے پیار اور اپنےپن سے سمیر کی گود میں شامل جاکر بیٹھ گئی ہے، تو اس نے بھی آگے ٹوكنا صحیح نہیں سمجھا، شادی کے بعد ہی سمیر اور كاويا کے درمیان کا کشیدگی اس کی پریشانی بنا ہوا تھا، پر اب سمیر كاويا کو اپنی بیٹی کی طرح اپنی گود میں شامل بتا کر اس کی طرف داری کر رہا تھا تو رشم کو یہ دیکھ کر بہت اچھا لگا ..

اب اسے کون بتائے کی سمیر کے ذہن میں شامل کیا چل رہا ہے ...

تھوڑی دیر تک وہاں بیٹھنے کے بعد كاويا اٹھ کھڑی ہوئی اور جاتے -2 اس نے ایک اور کام کیا اور وہ بھی اتنی تیزی سے کی سمیر کو ريےكٹ کرنے کا وقت ہی نہیں ملا، كاويا نے دیکھا کی جیسے ہی رشم کی نظریں دوسری طرف گئی، اس نے جلدی سے سمیر کے ہونٹوں پر ایک ہلکی سی پپی دی اور بولی '' تھےكس پاپا، بائی، میں اوپر اپنے کمرے میں شامل ہو '' اور وہاں سے اٹھ کر اپنے روم میں شامل بھاگتی چلی گئی ..

وہ بے چارہ اپنے لںڈ کو مسلتا ہوا، اس کی موٹی گانڈ کہ تھركن ہی گنتا رہ گیا.

رشم کو کچھ پتہ بھی نہیں چلا، اور سمیر اپنے ہونٹوں پر اس کے روئی ایسے ہونٹوں کے رابطے سے سہر اٹھا تھا، اور اپنے ہونٹوں کو مسلتا ہوا انہیں اپنی زبان سے بھیگی کر چوس رہا تھا.

رات کا کھانا کھانے کے بعد تمام سونے کی تیاری کرنے لگے، شام کو جس طرح سے كاويا نے سمیر کے لڈ کو کھڑا کر دیا تھا، اس سے ایک بات تو پکی تھی کی وہ آج رشم کی خوب بجاےگا ..

اور اپنے روم میں شامل جاتے ہی اس نے اپنے زیادہ کپڑے نکال پھینکے اور سوفی پر جا کر بیٹھ گیا.

رشم نہانے گئی ہوئی تھی اس وقت، سمیر نے اسے پہلے ہی بول دیا تھا کی وہ بغیر کپڑوں کے اور بغیر اپنے بدن کو پوںچھی باہر آئے گی ..

اپنے بدن کو شاور جیل سے مسلنے کے باد وو ایسے ہی بھیگی ہوئی سی باہر نکل آئی، اس کے ننگے بدن سے پانی کی بوندیں بہکر نیچے گر رہی تھی اور قالین کو بھی گیلا کر رہی تھی


سمیر نے سگریٹ سلگا لی اور دوسرے ہاتھ میں شامل پےگ پکڑ لیا اور رشم سے بولا: "اب میرے پاس کتیا کی طرح چلتی ہوئی آو ''

رشم نے سمیر کو نہ کہنا تو سیکھا ہی نہیں تھا اب تک، اور ویسے بھی، جنسی کے معاملے میں شامل وہ اب اتنا کھل چکی تھی کی اسے بھی مزا آنے لگا تھا ایسی حرکتیں کرنے میں شامل ..

وہ اپنے گھٹنو کے بل بیٹھ گئی اور ہاتھوں کو آگے رکھ کر دھیرے -2 چلتی ہوئی سمیر کی طرف بڑھنے لگی.

اس اروجوں پر اٹکا ہوا پانی، جمع ہو کر اس کے نپپلس تک جا رہا تھا اور بوندیں بن کر نیچے گر رہا تھا، جیسے موٹی تپ سے چھوٹے -2 پانی کے گولے نکل رہے ہو.
اس کے پاس آتے ہی سمیر نے اپنے پنجوں سے اس کے چہرے کی بودو کو مسلنا شروع کر دیا اور پھر اس کے ہونٹوں کے اندر اپنا انگوٹھا ڈال دیا، جسے وہ بڑے خوفناک طریقے سے چوسنے لگی، جیسے وہ پیر کو انگوٹھا نہ ہو اس کا لیںڈ ہو .

پھر اپنے گیلے انگوٹھے کو وہ رشم کے مممو تک لے گیا اور اس کے نپل کو انگوٹھے اور انگلی کے درمیان پھںسا کر نیچے کی طرف کھینچ دیا.

رشم درد سے کراہ اٹھی: "اهه اممممممم '' ..

پر ساتھ ہی اس کی چوت سے بھی گرم ہوا کے بھبھكے نکلنے لگے ..

سمیر کا لیںڈ اس کے پیٹ پر ٹھوكرے مار رہا تھا، سمیر نے اسے آںکھو سے اشارہ کیا تو وہ جھپٹكر اپر آئی اور اس کے لیںڈ کو اپنے منہ میں شامل لیکر اس کا رس پینے لگی.

آج تو وہ ایسے بهےو کر رہی تھی جیسے وہ اس کے لیںڈ کو اکھاڑ کر کھا جائے گی

جھٹکے لگنے سے اس کا پےگ بھی چھلک رہا تھا

اس نے گلاس اور سگریٹ کو سائیڈ میں شامل رکھا اور پھر دونو ہاتھوں سے اس کے بالوں کو پکڑ کر زور -2 سے اپنے لیںڈ کے اپر مارنے لگا

اور جب اسے لگنے لگا کی اب زیادہ نہیں روک پائے گا تو اس نے اپنا لیںڈ چھڑالیا اور رشم کو اپنی گود میں شامل کھینچ کر اس کی چوت کے اندر اپنا لیںڈ پیل دیا

وہیں سوفی پر بیٹھے -2 وہ رشم کو اپنی گود میں شامل بٹھا کر چودنے لگا

اور یہی وہ وقت تھا جب كاويا اپنے کمرے سے نکل کر نیچے جا رہی تھی، لوکیش کے پاس، اپنے ما باپ کے کمرے سے آ رہی اتیجنا سے بھری چدائی کی آوازوں کو سن کر وہ سمجھ گئی کی یہ اس کے جلوے کا ہی کمال ہے جو سمیر اس کی ما کو ایسے چود رہا ہے

وہ مسکراتی ہوئی نیچے اتر آئی، کیونکہ اب کھجلی اس کی چوت میں بھی ہو رہی تھی

اسی درمیان، سمیر نے رشم کو بیڈ پر لےجاكر گھوڑی بنا دیا اور پیچھے سے اس کی چوت میں شامل داخل ہو گیا

اور اگلے دس منٹ تک وہ اس کو بر طرح چودتا رہا

اور جیسے ہی اس کے لیںڈ کا پانی نکل کر رشم کی چوت میں شامل جانے لگا، اس کے منہ سے اچانک نکل گیا: "اوہ كاوياااا '' ..

ویسے تو اس نے صرف بدبڑاے تھے وہ لفظ پر رشم کے تیز کانو نے انہیں سن ہی لیا ..

اور انہیں سنتے ہی اس کے پورا جسم میں ایک سنسناهٹ سی دوڑ گئی ...

اسے سمجھتے دیر نہیں لگی کی سمیر کی گندی نظریں اس کی جوان بیٹی پر ہے، اس لیے وہ اسے چودتے ہوئے اپنی آںکھے بند کر کے اس کی بیٹی کا نام لے رہا ہے ... پر وہ کر بھی کیا سکتی تھی ... اس نے دل ہی دل یقینا کر لیا کی وہ اپنی بیٹی کو جتنا ہو سکے گا، سمیر سے دور ركھےگيبھي اسے پتہ چل گیا ہے، ایسا اس نے شو ہی نہی کیا ..

چدائی کے بعد سمیر نے اپنا جام ختم کیا اور دس منٹ میں ہی گہری نیند کے آغوش میں شامل چلا گیا، اور پیچھے رہ گئی اپنی بیٹی کی فکر میں شامل اس کی ماں رشم، جس کی آںکھو سے نیند كوسو دور تھی.

پر اس بیچاری کو یہ پتہ نہیں تھا کی جس بیٹی کو بچانے کے لئے وہ اپنی نیند خراب کر رہی ہے وہ خود اس وقت کیا کرنے گئی ہوئی ہے ..

لوکیش کے کمرے کے باہر پہنچ کر كاويا نے دھیرے سے دروازہ كھڑكايا.

چدائی کے بعد سمیر نے اپنا جام ختم کیا اور دس منٹ میں ہی گہری نیند کے آغوش میں شامل چلا گیا، اور پیچھے رہ گئی اپنی بیٹی کی فکر میں شامل اس کی ماں رشم، جس کی آںکھو سے نیند كوسو دور تھی.

پر اس بیچاری کو یہ پتہ نہیں تھا کی جس بیٹی کو بچانے کے لئے وہ اپنی نیند خراب کر رہی ہے وہ خود اس وقت کیا کرنے گئی ہوئی ہے ..

لوکیش کے کمرے کے باہر پہنچ کر كاويا نے دھیرے سے دروازہ كھڑكايا.


لوکیش اپنے باتھ میں شامل تھا، آپ کے جسم کہ گرمی کو وہ نہا کر نکال رہا تھا

اس نے ٹول لپیٹا اور دروازہ کھولنے کے لئے باہر آیا

دروازہ کھولتے ہی كاويا جلدی سے لوکیش کو دھکے دیتے ہوئے اندر آ گئی اور دروازہ بند کر دیا

لوکیش کا ٹول گرتے -2 بچا. ...

لوکیش: "کیا ہوا، اتنی جلدی کس بات کی ہے ''

كاويا: "وہ ..... مجھے لگا کی شاید کوئی مجھے یہاں آتے ہوئے دیکھ رہا ہے ''.

لوکیش (ہنستے ہوئے): "اس وقت کوئی نہیں جاگ رہا ہوگا، اور تمہارے ممی پاپا تو مستی کا کھیل کھیل کر آرام کر رہے ہوں گے ... ان آوازیں نیچے تک آ رہی تھی ''

كاويا اس کی بات سن کر مسکرا اٹھی

اس کی نظریں لوکیش کی باڈی سے ہوتی ہوئی اس کے ابھار تک جا پہنچی

كاويا نے ایک جھٹکے میں شامل اس کا ٹول کھینچ کر نیچے گرا دیا

لوکیش کو اس بات کی امید بھی نہیں تھی، وہ اپنے لیںڈ کو اپنے ہاتھوں سے ڈھک کر اسے چھپانے کی کوشش کرنے لگا

كاويا (ہنستے ہوئے): "ہا ہا، آپ تو ایسے شرما رہے ہے، جیسے میں نے اسے پہلے دیکھا ہی نہیں، بھول گئے، کس طرح آپ میرے سامنے پورا ننگے ہو کر بیٹھے تھے ''

تب تک لوکیش بھی سنبھل چکا تھا، کیونکہ اسے بھی پتہ تھا کی رات کے اس وقت كاويا اس روم میں شامل کیا کرنے کے لئے آئی ہے اور جب اس نے ٹول کھینچ کر گرا دیا تو وہ سمجھ گیا کی آج کی رات اس کی چاندی ہونے والی ہے

وہ بولا: "وہاں کشتی میں شامل تو آپ کو بھی مکمل طور ننگی تھی ''

اس کی بات سن کر كاويا کی مسکراہٹ غائب ہو گئی اور اس کی جگہ شہوانی، شہوت انگیز انداز نے لے لی، اس نے اپنی ٹی شرٹ کو پکڑا اور اسے اتار دیا اور اپنی چھوٹی سی نككر کو بھی پکڑ کر نیچے کھسکا دیا

اب وہ صرف اپنی برا اور پیںٹی میں شامل تھی

وہ مدهوشي والی چال میں شامل چلتی ہوئی آگے آئی اور لوکیش کے پاس جا کر رک گئی، دونوں ایک دوسرے کی سانسیں اپنے چہرے پر محسوس کر پا رہے تھے

كاويا نے لوکیش کے ہاتھوں کو پکڑا اور انہیں اپنی کمر کے اوپر کی طرف رکھ دیا اور اپر كھسكانے لگی انہیں

لوکیش سمجھ گیا کی وو اپنی برا اس کےہاتھوں كھلوانا چاہتی تھی

اس نے بھی آہستہ -2 ہاتھ کھسکا کر اس کی برا کے ہک کھول دئے اور وہ پھسل نیچے جا گری

پھر انہی ہاتھوں کو پکڑ کر كاويا نے اپنی پیںٹی پر رکھ دیا

لوکیش پھر سمجھ گیا کی وو اپنی پیںٹی بھی اتروانا چاہتی ہے

لوکیش کا لیںڈ اس وقت تک جھٹکے مارتا ہوا كاويا کے پیٹ پر زور -2 سے دستک دے رہا تھا

كاويا کی پںک پیںٹی کو بھی کھسکا کر لوکیش نے نیچے کر دیا

اور اب تھی كاويا پوری نںگی، جیسے کی لوکیش تھا اس وقت

كاويا: "اب تو ٹھیک ہے نا، میں بھی پوری عریاں ہو گئی ہو اب تو، چلو اب شروع ہو جاؤ، تم نے کہا تھا کی میرے احسان کا بدلہ اتروگے ''


Quote


لوکیش کو یاد آ گئی اپنی بات، جب کشتی میں شامل كاويا نے اس کا لیںڈ چوسا تھا تو اس نے یہ بات کہی تھی

لوکیش نے كاويا کو اپنی باہوں مے بھرا اور اس کے ننھے سے جسم کو اپنی بلشٹھ بجھاو میں شامل دبا کر نچوڑ ڈالا

اس کے چھوٹے -2 بوبس اس سخت چھاتی سے دب کر نيچوڑ سے گئے

لوکیش کے ہاتھوں میں شامل كاويا کی گول مٹول گاںڈ تھی، جسے دبانے میں شامل اسے بہت مزا آ رہا تھا

كاويا تو پاگل ہوئی جا رہی تھی، اس کی سانسیں اس وقت ریل کے انجن کی طرح تیز اور گرم تھی

اس نے اوےش میں شامل آکر لوکیش کی گردن، چھاتی گال اور پھر ایک دم سے اس کے ہونٹوں کو چومنا اور چوسنا شروع کر دیا

كاويا کے جسم کو جب لوکیش نے زور سے دبا کر اپنی چھاتی سے لگایا تو اس کا بدن ٹوٹنے سا لگا، لوکیش نے اسے اوپر ہوا میں شامل اٹھا کر زور سے سموچ کرنا شروع کر دیا

'' اممممممممم مككچه اهه ''

یہ كاويا کی لائف کا پہلا سموچ اور كسس تھا


اس کی چوت کا گیلاپن اسے باہر نکلتا ہوا محسوس ہو رہا تھا

اور ساتھ ہی ایک دو ٹھوكرے لوکیش کے لیںڈ کی بھی لگ چکی تھی وہاں، اس لئے کچھ زیادہ ہی گیلی ہو گئی تھی وہ

اور لوکیش نے جب كاويا کے ہونٹوں کو چوسا تو اسمے سے نکلنے والی مٹھاس کا وہ قائل ہو گیا، ایسی ٹھنڈک اور میٹھاپن اس نے آج تک کسی کو بھی کس کرتے ہوئے محسوس نہیں کی تھی، اس کا دل کر رہا تھا کی اس کے موٹے ہونٹوں کارٹون وہ مکمل طور پر پی جائے

لوکیش نے اسے شیشے کے سامنے کھڑا کر دیا اور خود اس کے پیچھے جا کر اس کی ابھری ہوئی گاںڈ کے درمیان اپنے لڈ کو پھنسا کر گھسسے مارنے لگا، اور ساتھ ہی ساتھ اسکی چوچیاں بھی رودنے لگ آپ نے كٹھور هاتھو سے


لوکیش نے كاويا کو بستر پر لٹا دیا اور اس کے كسمساتے ہوئے جسم کو دیکھ کر اپنے ہونٹوں پر زبان پھرانے لگا

وہ اسپر مکمل طور پر لیٹ گیا، اور نیچے جھک کر اس کے پھول چکے مممو کو اپنے هاتھو سے دباکر انہیں بڑا کرنے لگا اور ساتھ ہی اس کے نپل چوسكر اس ددھ نچوڑنے لگا

اسے تو اپنی قسمت پر یقین ہی نہیں ہو رہا تھا کی ایک 18 سال کی کچی کلی کو وہ آج چودنے جا رہا تھا

اس کی نظر كاويا کی رس اگلتي چت پر پڑی، جو اپنے ہی رنگ میں شامل نہا کر چمک رہی تھی

اس نے ایک بار اور اپنے ہونٹوں پر زبان پھےراي اور نیچے جھک کر اس کی چوت کے سامنے بھکاری کی طرح بیٹھ گیا

كاويا سمجھ گئی تھی کی اب اس کے ساتھ کیا ہونے والا ہے، اس نے اپنی سانسیں روک لی، اپنی كوهنيو کے بل آدھی لیٹ کر وہ لوکیش کی طرف دیکھنے لگی

لوکیش نے جیسے ہی اپنا سر اس کی چوت پر جھکایا اور اپنی جیبھ سے اسے چھو لیا، كاويا نے تڑپ کر اپنی چوت والا حصہ آگے کیا اور اس کے منہ پر دے مارا اور اپنی ٹاںگو سے لوکیش کی گردن لپیٹ لی اور اس کی گرم زبان کو اپنی سرخ بھٹی کے اندر محسوس کرتے ہوئے جوروں سے سسکاریاں مارنے لگی

'' اهه اممممممممممم واااو انکل ......... مزہ آ گیا. ''

آپ کی کںواری چوت کی پہلی چساي لوکیش سے کرواتے ہوئے وہ مچل رہی تھی، اس کے جسم میں شامل لہریں اٹھ رہی تھی اس نے لوکیش کے بالوں کو پکڑ لیا اور اپنی چوت پر گھسائی کرنے لگی اس کے منہ سے

لوکیش کے لئے سانس لینا بھی مشکل ہو گیا تھا

پر اس کی چوت کا گرما گرم میٹھا رس اتنا مزہ تھا کی وو اپنا منہ وہاں سے ہٹا ہی نہی پا رہا تھا

لوکیش کی كھردوري زبان جب كاويا کی وےلوےٹ جیسی چوت کے اپر چلی تو وہاں سے نکل رہی ساری چکناہٹ کو ساپھ کرتی چلی گئی

اب تک كاويا کا منہ بھی سوکھنے لگا تھا

اس نے بڑی مشکل سے اپنی چوت سے جونک کی ترها چپکی لوکیش کو پیچھے ہٹایا اور انہیں بیڈ پر آکر لےٹنے کو کہا، اور جیسے ہی لوکیش وہاں لیٹا، كاويا نے اس کے راکٹ کو اپنے منہ کے اندر رکھا اور اسے اونچی پرواز پر بھیج دیا اور اس کے لیںڈ کو اسكريم کی طرح چوسنے لگی




اب لوکیش کا لیںڈ پوری ترها سے بغاوت پر اتار آیا، سٹیل جیسا سخت ہو چکا تھا وہ اس نے سوچا یہی وقت ہے کںواری چوت کا افتتاح کرنے کا


اس نے اپنے آپ کو چھڑانا چاہا پر كاويا نے اسے چھوڑا ہی نہیں، اس کا لیںڈ چوستی ہی رہی

اب لوکیش کو بھی لگنے لگا کی وہ زیادہ دیر تک اپنے آپ پر کنٹرول نہیں کر سکے گا، کیونکہ كاويا کسی رنڈی کی طرح اس کے لیںڈ کو چوس رہی تھی

اپنی زبان اور دانتوں کا هلقا استعمال اور هوٹھو سے کسی مشین کہ طرح اس کے لںڈ کو چوستے ہوئے كاويا ا چہرہ تمتما اٹھا، اتنی اتتےذنا اسے آج تک محسوس نه ہوئی تھی

اور پھر اچانک لوکیش کے منہ سے عجیب - 2 سی آوازیں نکلنے لگی

كاويا سمجھ گئی کہ اسکا نکلنے والا ہے

وہ اٹھ کر بیٹھ گئی اور لوکیش کو اپنے سامنے کھڑا کرکے ان کی زبان نکال کر اس کے لںڈ کو مسلنے لگی

اور آخر لوکیش نے اپنے لںڈ کا مال اگل ہی دیا اس کے چہرے پر

لوکیش کے رس کہ لبي -2 لكيرے نکل کر كاويا کے چہرے اور ہونٹوں پر گرنے لگی



اور اس بار كاويا نے اس رس کی توہین نہیں کیا اسے باہر پھینک کر، بلکہ ایک ہی جھٹکے میں شامل وہ سارا رس اپنے گلے سے نیچے اتار کر پی گئی

لوکیش نے پوچھا: "تم ہٹی کیوں نہیں، مجھے یہ اندر ڈالنا تھا تمہارے ''

اس نے اپنے لیںڈ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا

وہ مسکرا کر رہ گئی

اس نے لوکیش کی طرف دیکھتے ہوئے اپنی چوت کی طرف اشارہ کیا، یعنی وہ چاہتی تھی کی وہ اسے بھی چوس کر جھڑنے میں شامل مدد کرے ..

وہ اٹھا اور اس کے سامنے پھر سے اسی پوذ میں شامل آ گیا جس پہلے چوس رہا تھا اس کی نرم چوت کو

اس نے چوسنا شروع کیا، اور ساتھ ہی ساتھ اپنے لیںڈ کو بھی مسل کر پھر سے کھڑا کرنے لگا تاکہ اس کی چوت کو پھاڑ سکے

اور اگلے پانچ منٹ میں شامل وہ کھڑا ہو بھی گیا

اس نے اس کی چوت کو چاٹنا چھوڑ دیا اور اپنے لیںڈ کو مسلتے ہوئے آگے کی طرف آیا

پر تبھی كاويا بول پڑی: "نہیں انکل ..... یہ نہیں ... ''

لوکیش بے چارہ اس کا چہرہ دیکھتا رہ گیا

ایک جوان لڑکی اس کے ساتھ سب کچھ کر رہی ہے، پر اپنی چوت مروانے سے منع کر رہی ہے، ایسا کیوں ..

اس کی تو کے ایل پی ڑي ہو گئی

كاويا نے اسے پھر سے اپنی چوت چاٹنے کو کہا

اور وہ بے چارہ دل ہی دل اسے گالیاں دیتا ہوا اسے پھر سے چاٹنے لگا

اور كاويا اتیجنا کے سربراہی پر پہنچ کر جب جھڑنے لگی تو من ہی من مسکرا بھی رہی تھی

کی کس ترها سے لوکیش اس اشارے پر ناچ رہا ہے

اس نے اپنے جسم کو استعمال کر کے اسے اپنا دیوانہ بنا لیا تھا

پر جو کام وہ کروانا چاہتی تھی، اس کے لئے آپ کے پاس ایک حکم کے اككے کو بچا کر رکھنا ضروری تھا

اور وہ حکم کا اکا تھا اس کی کنواری چوت

کںواری چوت ایک ایسی چیز ہوتی ہے جسے مارنے کے لئے آدمی کچھ بھی کر سکتا ہے

اور یہی حال اس وقت لوکیش کا ہو رہا تھا، اس کے دل میں شامل پتا نہی کیا -2 چل رہا تھا، کی یہ کیوں اپنی چوت بچا کر رکھ رہی ہے، اتنا کچھ تو کر ہی چکی ہے تو اس کے لئے کیوں منع کر رہی ہے

پر وو کر بھی کیا سکتا تھا، زبردستی وہ کر نہیں سکتا تھا

صرف اس وقت کا ویٹ کر سکتا تھا جب وہ اس کے لیے راضی ہو جائے


کںواری چوت ایک ایسی چیز ہوتی ہے جسے مارنے کے لئے آدمی کچھ بھی کر سکتا ہے

اور یہی حال اس وقت لوکیش کا ہو رہا تھا، اس کے دل میں شامل پتا نہی کیا -2 چل رہا تھا، کی یہ کیوں اپنی چوت بچا کر رکھ رہی ہے، اتنا کچھ تو کر ہی چکی ہے تو اس کے لئے کیوں منع کر رہی ہے

پر وو کر بھی کیا سکتا تھا، زبردستی وہ کر نہیں سکتا تھا

صرف اس وقت کا ویٹ کر سکتا تھا جب وہ اس کے لیے راضی ہو جائے


***********
اب آگے
***********

اپنا کام کروا کر كاويا وہا سے نکل کر اپنے کمرے میں شامل آ گی، اور ہمیشہ کی طرح اس نے اپنی سہیلی شویتا کو ساری باتیں بتا ڈالی، شویتا بھی اس کی پرپھارمینس سے کافی خوش تھی، کیونکہ ابھی تک سب کچھ ان کے مطابق ہی چل رہا تھا.

ایک انسان کو اس چیز کی چاہت اس وقت تک رہتی ہے جب تک وہ اسے نہ مل جائے، اور یہی حال اس وقت لوکیش کا ہو رہا تھا، كاويا کی کںواری چوت اس کے منہ تک آ کر نکل گئی تھی، وہ اسے مار نہیں پایا تھا. ..

اور اس کی چوت مارنے کی چاہت اب اور بھی بڑھ چکی تھی، اور اس کے لئے وہ کچھ بھی کرنے کو تیار تھا، پر سمجھ نہیں پا رہا تھا کی آخر كاويا کیا چاہتی ہے.

اگلے دن بھی یہی سلسلہ چلا، وہ اس کے کمرے میں شامل آئی، دونو نے چاٹم - چاٹی کی پر چدائی نہیں کرنے دی كاويا نے، زیادہ زور دینے پر صرف اتنا کہا کی وقت آنے پر وہ سب بھی کرے گی، پر اس کے لئے انہیں توڑا انتظار کرنا ہو گا.

اگلے دن وہ سب واپس نکل پڑے، ایک ہفتے کا ہنمون انکار کر سمیر اور رشم بھی کافی خوش تھے.

واپس آ کر كاويا براہ راست شویتا کے گھر گئی.

دونوں ایک دوسرے سے مل کر کافی خوش ہوئے اور شویتا نے تو كاويا کے ہونٹوں پر ایک زوردار کس بھی کر دی.

وہ چوںک کر بولی: "یہ کیا کر رہی ہے، آنٹی نے دیکھ لیا تو ؟؟"

شویتا: "کوئی نہیں دیکھے گا، ممی گھر پر نہیں ہے"

اتنا سنتے ہی كاويا کی آنکھیں بھی چمک اٹھی اور اس نے بھی دگنے جوش کے ساتھ اس کے ہونٹوں کو چوم لیا

اور ایسے ہی چومتے -2 دونو سهےليا شویتا کے روم تک پہنچ گئی اور دونوں ایک دوسرے کے کپڑے بھی اتارتی چلی گی.

اب تک دونوں اتیجنا کے سربراہی تک پہنچ چکی تھی ..

دونو اب پیںٹی اؤر برا میں شامل تھی بس ..

شویتا: "سالی، تو نے تو اتنے مزے لے لئے، اب تو میرے سے بھی آگے نکل گئی ہے تو ''.

اور اتنا کہہ کر اس نے كاويا کی برا اور پیںٹی نوچكر پھینک دی، اور اس کے چھوٹے -2 مممو کو زور سے مسل دیا ..

دونوں جب بھی اتیجت ہوتی تھی تو ایک دوسرے کو گالیاں دے کر باتیں کرتی تھی.

كاويا: "اهه، ي بچ` ... آہستہ کر نا، درد ہوتا ہے ..... اور میں تیرے آگے نہیں نکلی ہو، میری چوت کی پےكگ ابھی تک سلامت ہے ''

اس نے اپنی ڈبل روٹی جیسی چوت کے اپر اپنی انگلی کو نچاتے ہوئے کہا

اس کی گلابی چوت دیکھ کر شویتا کے منہ میں شامل پانی بھر آیا، وہ جھپٹكر اس کے پاس پہنچی اور اسے بیڈ پر لٹا کر اس کی چوت کے اندر اپنی دو اگليا گھسیڑ ڈالی اور جھک کر اس کے نپل کو منہ میں ڈال کر چوسنے لگی



اور پھر وہ كھسككر نیچے کی طرف جا پہنچی اور اس کی نمکین چوت کے اوپر اپنی زبان رکھ کر اندر گھسیڑ ڈالی

'' اهه اےسسسسسسسسس ایسے ہی چوسا تھا لوکیش انکل نے بھی ..... اهه اور اندر ڈال نہ اپنی زبان کتیا ....... اےسسسسسس اهه ایسے ہی .... امممممممممم ''

اس کی جیب کے ساتھ - 2 ڈھیر ساری تھوک بھی اس کی گللک کے اندر جا کر اسے اور گیلا کر رہی تھی

بےڈشيٹ پوری ترها سے بھیگ چکی تھی

اچانک كاويا کو محسوس ہوا کی وہ جھڑنے والی ہے، اس نے فوری طور شویتا کو اوپر کی طرف کھینچ لیا اور اپنے رگذم کو تھوڑی دیر کے لئے ٹال دیا، کیونکہ وہ اتنی جلدی نہیں جھڑنا چاہتی تھی، اوپر کھینچنے کے بعد وہ اس کے پھول جیسے ہونٹوں پر لےگے اپنی چوت کے شہد کو چاٹنے لگی


دونو کی چوتیں ایک دوسرے سے رگڑ کھا رہی تھی

اپنے اورگاسم کو تھوڑا ٹھنڈا کرنے کے بعد كاويا نے گھوم کر شویتا کو 69 کی پوزشن میں شامل جکڑ لیا اور دونوں نے ایک دوسرے کی دهك رہی بھٹی پر اپنے -2 ہونٹ رکھ دیئے اور ایک ساتھ دونوں سسک بھی اٹھی

''उम्म्म्ममममम.......सस्स्स्स्स्स्स्स्स्स्सस्स.....अहह''


ایسی مکھن جیسی ہموار چوت جب کسی کے منہ سے لگتی ہے تو ایسی ہی آوازیں آتی ہے

شویتا بدبداي: "ذرا چوس کر بتا، کس طرح چوسا تھا تو نے اپنے لوکیش انکل کا لیںڈ .... ''

اتنا سنتے ہی جیسے كاويا کے اندر کسی توانائی کا مواصلاتی ہو گیا، اس نے اپنے دونوں ہاتھوں سے اس کی چوت کے ہونٹوں کو پکڑا اور جیسے ہی گوشت جمع ہو کر ابھرا، اس نے اس ابھرے ہوئے حصہ کو اپنے منہ میں شامل لیکر کسی لیںڈ کی ترها چوسنا شروع کر دیا،

اور اس وقت كاويا کو ایسا لگ رہا تھا کی 69 کی پوزشن میں شامل وہ شویتا کے ساتھ نہیں بلکہ لوکیش انکل کے ساتھ ہی ہے، ان کا موٹا تازہ لیںڈ نگل رہی ہے اور وہ اس کی چوت کو چوس کر اس کی ملائی چاٹ رہے ہے



شویتا کی تیتلی کے پنکھوں جیسی چھوٹ جب كاويا کے منہ میں شامل گئی تو وہ تڑپ اٹھی، اسے لگا کی شاید اس نے لوکیش کے بارے میں پوچھ کر اور كاويا کو اس کے لیںڈ چوسنے کے بارے میں یاد دلا کر کوئی غلطی کی ہے، پر جب اس کی چوت کے درمیان پھںسا ہآ موتی كاويا کے منہ کے اندر ابھرا اور اس نے اسے چبھلايا اور ہلکا سا کاٹا تو اس کی چتاے دور ہو گئی اور وہ لطف سمندر میں شامل گوتے کھا کر بھربھرا کر جھڑنے لگی

'' اهه ..... اپھپھپھپھپھپھپھپھپھپھپھپھپھپھف .... كاويااااااا ..... اممممممممممم .... اےسسسسسس ''

اور كاويا کے منہ میں شامل جب میٹھے شہد کی دریا میں داخل کیا تو اس کی خود کی جھیل کا آبشار شویتا کے منہ میں شامل گر کر اس کی پیاس بجھانے لگا ..

'' اممممممممم .... اهه ''

دونوں کے چہرے ایسے لگ رہے تھے جیسے ان پر امرس مل دیا ہو بہت سارا.

دونوں نے ایک دوسرے کے امرس کو چاٹكار ساپھ کیا اور پھر ایک دوسرے کے گلے سے مل کر اٹھكھےليا کرنے لگے

اور جب وہ یہ سب کر رہے تھے تو وہ یہ نہیں جانتے تھے کی انہیں کوئی دیکھ رہا ہے دروازے کی اوٹ سے ...

اور وہ تھا شویتا کا بھائی نتن

جو کالج سے واپس آ چکا تھا، اور شویتا اور كاويا کی ناسمجھي کی وجہ سے باہر کا دروازہ کھلا رہ گیا

اور جب وہ اندر آیا تو سب سے پہلے اسے سامنے پڑی ہوئی ٹی شرٹ دکھائی دی اور اس کے بعد جینس اور پیںٹی بھی

وہ انہیں اٹھاتا گیا اور سوگھٹا گیا

اور ان لوگوں گرے ہوئے کپڑوں کا پیچھا کرتے -2 وہ جب اپنی بہن شویتا کے روم کے بار پہنچا اور اندر سے آ رہی آوازوں کو سنا تو اسے پکا یقین ہو گیا کی آج ضرور اسے کچھ گرما گرم دیکھنے کو ملے گا، اور ہوا بھی ایسا ہی در اس سپنو کی رانی كاويا پوری ترها سے ننگی تھی اور اس کی سغي بہن کے ساتھ وہ 69 کی پوزشن میں شامل مزے لے اور دے رہی تھی ..

كاويا کے حسن پر تو وہ کافی پہلے سے مرتا تھا، پر اپنی بہن کو اس نے اس نظر سے آج تک نہیں دیکھا تھا، پر آج اس کی بھری ہوئی گاںڈ اور مادكتا سے بھرے ہوئے مممے دیکھ کر اس کے لیںڈ نے پہلی بار اپنی بہن کے نام کی اںگڑائی. لی

اس نے جھٹ سے اپنا لیںڈ باہر نکال لیا اور مسلنے لگا ..

وہ فیصلہ نہیں کر پا رہا تھا کی اپنی بہن کو دیکھ کر موٹھ مارے یا كاويا کو دیکھ کر ...

پر جس ترها سے دونو بلليا ایک دوسرے کو نوچ رہی تھی، ایک بات تو یقینی تھی، انمے سے کوئی بھی اسے مل جائے، ایکدم وائلڈ جنسی گی وو دونو ہی اس کے ساتھ ..

بس یہی سوچتے -2 اس لیںڈ نے پچکاریاں مارنی شروع کر دی، وہیں اپنی بہن کے دروازے کے سامنےسكے منہ سے ہلکی سی گرگراهٹ نکل گی

اور اچانک شویتا کو لگا کی اس نے کوئی آواز سنی هےسنے كاويا کو اپنے اوپر سے ہٹایا دونو نے جلدی -2 کپڑے پہنے ...

نتن نے جب دیکھا کی وہ باہر آنے کو تیار ہو رہے ہے تو وہ جھٹ سے بھاگ کر اوپر اپنے کمرے میں شامل چلا گیا

باہر نکال کر شویتا نے دیکھا کی نتن کا بیگ ٹیبل پر پڑا ہوا ہے تو اسے یہ سمجھتے دیر نہیں لگی کی وہی تھا باہر، اس نے كاويا کو کچھ نہیں کہا اور اسے جلدی سے واپس جانے کے لئے کہا، وہ بھی بغیر کوئی بات پوچھے وہا سے چلی گی، کیونکہ اسے بھی جلد گھر پہنچنا تھا ..

اپنے کپڑے سمےٹكر وہ جیسے ہی اپنے کمرے کے باہر پہنچی وہ پھسلتے -2 بچی، نیچے دیکھا تو نتن کے لیںڈ سے نکلا چپچپا پانی تھا اسے سمجھتے دیر نہیں لگی کی نتن وہاں کھڑا ہو کر کیا کر رہا تھا، ویسے تو وہ اس کا بڑا بھائی تھا، اور اس نے اس کے بارے میں شامل کبھی ایسا نہیں سوچا تھا، پر آج اس کے مال کو محسوس کرکے اس کے اندر نہ جانے کیسی چگاريا دهكنے لگی ... وو پھر سے گرم ہونے لگی ...


Quote






sex books in teluguchoot faad dimastrubating gifnepal sex storiesaunties storyandhra aunty hotsexy images of mallu auntieswatch desi hot videossakila sex imagestamil amma sex kathaigaldsei mmsbhabhi ki chudai sexy storymalayalamsexmarthi sex storiantarvasana hindi sex storireal bhabhibhabhi ki cudaipanjabi chudaishubharambh sexy novelsex images of mallu auntytamil village sex storiesmalayalam sex sitesexbii armpitstelugu sex stories desidesi port videomalayalamsex photobhabhi sexy storysjija sali sex story in hindimallu desi xxxmeyer gudsex comics exbiimarathi sambhog katha 1marathi chavat pranay katha newmature indian auntieswww.xxxpictures.comgand me ungli pixxxgandi sex kahaniyaindianhomemadesex3dsex picsmallu hot xxx videosdps kand mmsindian panty peekbangla lesbian chotidesi aunty chudai storiesindian sex stories onlineimages of hairy armpitsmami ki phudiurdu and hindi sex storyanna vadinaurdu fantasy storieskukka denguduente akka enne lik chythu lesbian storysexy stoiesdeshi sexy storiesmahi boobsdesibee indian actress kajla tamanathe different types of pussysex storyrdoodhwali ki photoashlil jokesdesi chut picslund chusdesi maa beta storieshindi sexstoreisislamic girl fuckedurdu story sexsex story bengali fontxxx kalirani ki gandsexy story techertelegu auntytelugu desi auntyread chotishakeela in nudetelugu buthu stories in telugu languagebahan ki boorindian sex ki kahaniyawww.hotantykashmiri sex storiesdesi gaand picssada armpithorney nude girlstelugu stories in telugu scriptpavithra auntysexy stories in urdu writinghindi font kahaniyandidi games sexsexy biwi storiesporn mujra xxxkamam malayalamspycam in changing roomssex story hindi maahairy twatter videos