Click Here to Verify Your Membership
All In One ساحر

ساحر
میرا نام سلمان  ہے اور میں اٹک کا رہنے والا ہوں۔ ہمارا خاندان ایک آزاد خیال خاندان ہے، ہم بنیادی طور پر ساہیوال کے رہنے والے ہیں پر ہمارے آباؤ اجداد کاروبار کے سلسلے میں پہلے پشاور اور پھراٹک  منتقل ہوئے۔ ہمارا خاندان میرے والد، امی، چچا، چاچی، میرے چھوٹے بھائی عدنان، بہن زینب اور تین کزن شائستہ، سنبل اور ارسلان پر مشتمعل ہے۔ مالی لحاظ سے ہم بہت اچھے ہیں اس لئے ایک شاندار گھر میں رہتے ہیں خاندان چھوٹا پر گھر بہت بڑا ہے۔ ہم سب خاندان والے ایک دوسرے سے بہت محبت کرتے ہیں اس لئے کبھی گھر میں کوئی جھگڑا نہیں ہوا۔ 
ہم چار بہن بھائی ہیں تین ہم گھر میں ہیں اور ایک بہن کی شادی ہو چکی ہے۔سونیا کی شادی ہمارے ایک دور کے رشتہ دار سے ہوئی جو کہ ایک بزنس مین ہیں اور ہمیشہ کاروباری لحاظ سے عموماََ بیرونی شہر ہوتے ہیں۔ جو کہانی سنانے جا رہا ہوں ایک حقیقی کہانی ہے پر میں نے جان بوجھ کر جگہیں اور نا م تبدیل کئے۔ اس کہانی نے یکسر میری زندگی بدل ڈالی۔
کہانی تب سے شروع ہوتی ہے جب میں آٹھویں جماعت میں تھا تو میرا ایک دوست جمال جو کہ میرے ساتھ بہت ہی آزاد تھا اس لئے وہ جب بھی کوئی شادی ہوتی خواہ اپنی ہوتی یا پرائی بہت خوش ہوتا تھا۔ میں عموماََ اُس کی خوشی کی وجہ پوچھتا پر وہ ٹال لیتا تھا۔ جب آٹھویں کے امتخانات قریب ہوئے تو جمال نے مجھ سے منتیں شروع کی کہ میں امتخانات میں نقل میں اُس کی مددکروں۔ میں نے اُس کے سامنے ایک شرط رکھی کہ میں مدد کرونگا پر وہ مجھے اپنی خوشی کی وجہ بتائے گا۔ تو وہ راضی ہوا۔ اُس نے کہا کہ جب کوئی شادی ہوتی ہے تو جب خواتین ڈھول بجاتی ہیں اور سب ناچتی ہیں تو میں کسی نہ کسی عورت کے پیچھے کھڑا ہو جاتا ہوں او ر اپنا لن اُس کے ساتھ ٹچ کرتا ہوں اگر عورت چلی جائے وہ جگہ چھوڑ کے تو میں دوسری کے پیچھے کھڑا ہو جاتا ہوں۔ اور جب تک خود کو فارغ نہیں کرتا تب تک سکون نہیں ملتا۔ میں نے اُس وقت اس بات کو خاص توجہ نہیں دی اور خیر سے امتخانات گزر گئے۔ جو ہی امتخانات گزرے تو امی نے اعلان کیا کہ سونیا کے دیور کی شادی  ہو رہی ہے اور ہم سب اگلے ہفتے اُن کے گھر جا رہے ہیں۔ پورے گھر میں شادی پہ جانے کی تیاریاں شروع ہو گئی۔ 
اگلے ہفتے ہم سونیا کے گھر میں تھے اور ہم سب پوری تیاری کے ساتھ وہاں گئے تھے کیونکہ شادی پورے ہفتے تک ہونے تھی۔ ہم جب وہاں پہنچے تو سب نے ہمارا بہت اچھا استقبال کیا۔ خاص کر میری بھانجی کومل اور بھانجے یوسف کی تو عید ہو گئی ہم کو دیکھ کر۔ اگلے دن شادی کی تقریبات شروع ہو گئی اور میرا کام زنانہ حصے میں پانی کے انتظامات کو دیکھنا تھا۔ جو کہ انتہائی بور کام تھا۔ رات کو خواتین کے ناچ اور گانے کا پروگرام شروع ہوا تو اچانک مجھے جمال کی بات یاد آگئی اور مجھ میں بھی ایک خواہش جاگ گئی کہ کسی عورت کے پیچھے کھڑا ہو کر دیکھ لوں کہ کیسا محسوس ہوتا ہے جو وہ اتنا خوش ہوتا تھا شادیوں کے لئے۔ اس لئے میں   پرُہجوم گانے ناچنے کے تقریب کے اُس کونے میں چلا گیا جہاں قدرے اندھیرا تھا جہاں بلب کی روشنی کم جا رہی تھی اور میں دیوار کے ساتھ کھڑا ہو کر دیکھنے لگا کہ کس عورت کے پیچھے کھڑا ہوا جائے۔ اس دوران ایک سرخ رنگ کا رشمی جوڑا پہنے ایک عورت آکر کھڑی ہوگئی۔ میں تین چار منٹ تک اپنا حوصلہ بڑھاتا رہا اور آخر ہمت کرکے اس کے پیچھے کھڑا ہو گیا۔ میں کچھ اپنے بارے میں بتا دوں کہ اگر چہ میں آٹھویں جماعت میں پڑھتا ہوں پر میرے قد اور جسامت کو دیکھ کہ آسانی سے اندازہ ہو جاتا تھا کہ میں کوئی پانچویں یا چوتھی جماعت کا لڑکا ہوں اس لئے عورتیں مجھے اپنے درمیان پا کر یہ سمجھتی تھی کہ میں چھوٹا بچہ ہوں پر میں کچھ ماہ پہلے ہی بالغ ہو گیا تھا۔ اس لئے جب اُس عورت کے پیچھے کھڑا ہوا تو جیسے میرا جسم اُس سے ٹچ ہوا مجھے لگا جیسے میں کسی بجلی کے کمبے سے ٹکرا گیا ہوں اور بجلی سے میرے جسم میں کھود گئی کیونکہ یہ پہلی بار تھا کسی عورت کے ساتھ ٹچ ہونے کا۔ جیسے میں اُس عورت کے ساتھ ٹچ ہوا مجھے اپنے عضو میں آہستہ اہستہ تناو محسوس ہونے لگا جو کہ جلد ہی سخت تناو میں بدل گیا اور میرا عضو اُس عورت کے چوتڑ کے درمیانی حصے میں لگ گیا۔ پر مجھے خیرانگی اس بات پہ ہوئی کہ اُس عورت نے کوئی توجہ نہیں دی۔ اس کی وجہ سے میری ہمت اور بڑھ گئی چونکہ ہم اس حصے میں تھے جہاں روشنی بہت کم تھی اس لئے میں اُس عورت کے اور قریب ہو گیا اب میرا عضو مکمل اُس کے چوتڑ کے درمیان پھنس گیا۔ اور میں نا چاہتے ہوئے بھی مستی کی انتہائیوں میں پہنچ گیا اور بے ساختہ اگے پیچھے ہونے لگا وہ عورت بھی یہ سب جان گئی تھی اس لئے وہ تھوڑا سا آگے کو جھک گئی جس سے اُس کے چوتڑ اور باہرآگئے  مجھے اچانک لگا کہ میرے عضو سے پانی نکلنا شرو ع ہوا جس سے اُس عورت کے اور میرے بھی کپڑے گیلے ہو گئے اور میں وہاں سے گھبرا کر بھاگ گیا۔ میرا دل میرے سینے سے باہر نکل رہا تھاپہلی بار مجھے عورت کے جسم کا مزا ملا۔ ہم کو جو کمرہ دیا گیا تھا میں اُس میں آگیا اور اپنے بیڈ پہ سو گیا مجھے رہ رہ کہ سوچ آرہا تھا کہ اگر عورت کے ساتھ ننگا سویا جائے تو کیسا ہوگا۔ میں پورا ایک گھنٹہ یہ بات سوچتا رہا اور یہ سوچتے سوچتے میری طبعیت پر گرم ہو گئی اور میں نے سوچا کہ وہاں جا کر پھر دیکھا جائے کہ شاید پھر کوئی عورت ہو اور میں پھر مزا لے سکوں۔ میں جیسے وہاں پہنچا وہی عورت وہاں کھڑی تھی لیکن اس بار بالکل دیوار کے ساتھ لگی ہوئی تھی۔ میں اُن کے بائیں طرف کھڑا ہوگیا تو وہ تھوڑی اگے ہوگئی میں اشارہ سمجھ گیا اور اُس کے پیچھے پھر کھڑا ہو گیا اور اپنا لن اُس کے چوتڑ میں پھر رکھ دیا پانچ منٹ تک میں پھر وہی کھیل کھیلتا  رہا۔ اچانک وہ عورت ایک طرف چل پڑی میں نے تھوڑا انتظار کیا پھر اُس کے پیچھے چل پڑا یہ تقریباََ رات کے بارہ بجے کا وقت ہوگا۔ وہ ایک راہداری سے گزرنے کے بعد گھر کے دوسرے صحن میں داخل ہوئی جہاں پرانا فرنیچر پڑا ہوا تھا اور صحن میں مکمل اندھیرا تھا۔ وہ صحن کے ایک دیوار کے ساتھ لگ کے کھڑی ہو گئی مجھ میں پتہ نہیں کیوں اتنی ہمت آگئی کہ میں خود اُس کے پیچھے کھڑا ہو کر اپنا لن اُس کے چوتڑ سے ملا لیا اور میرا لن فوراََ کھڑا ہو گیا۔ وہ تھوڑی آگے جھکی تو میں فوراََ اپنا اور اُس کا شلوار نیچے کئے اور میں اپنا لن اُس کی چوتڑ سے رگڑنے لگا مجھے پتہ تک نہیں تک کہ عورت کے جس میں کوئی چوت نامی چیز بھی ہوتی ہے جہاں اپنے لن کو اندر کرکے مزا لیا جاتا ہے۔ اُس کو میری اس سادگی کا اندازہ ہوا تو اُس نے میرا لن اپنے ہاتھ میں پکڑ کر اپنی چوت پہ رکھا اور خود پیچھے کی طرف آئی تو میرا پورا لن اُس کی چوت میں اُتر گیا مجھے لگا کہ میں مزے کے ساتویں آسمان میں پہنچ گیا، وہ خود ہی آگے پیچھے ہونے لگی تو مجھے بھی انداز ہ ہوگیا اور میں نے بھی اُسی طرح دھکے لگانے شروع کئے اور پوری رفتار سے کرنے لگا اور مجھے اتنا مزا زندگی میں کبھی نہیں آیا تھا، مجھے کچھ دیر بعد احساس ہوا  کو اُس کی چوت میں پانی آگیا ہو کیونکہ میرے جھٹکوں کے ساتھ چکناہٹ کی وجہ سے کچ کچ کی آوازیں آنے لگیں وہ تو سسکاریاں لے رہی تھی میرے منہ سے بھی بے ساختگی سے مزے کی آوازیں نکلنا شروع ہوئی اور اچانک میں اُس کے چوت کے اندر ہی فارغ ہو گیا۔ اُس نے فوراََ میرا لن اپنے چوت سے نکا ل کراپنی شلوار اُوپر کی اور اندر کی طرف بھاگ گئی۔ پر میری زندگی بدل کے رہ گئی، میں جب بارآمدے میں سے گزرنے لگا تو پیچھے سے کسی نے زور سے آواز دے کے مجھے میرے نام سے پکار ا جب میں نے پیچھے دیکھا تو تو میرے اوسان حطا ہوگئے اور مجھے لگا کہ میں زمین پر گھبراہٹ سے بے خوش ہو جاؤں گا اور۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Quote






maa gaandbooby desi auntysouth indian aunty imagesincast storyhot hijra photosmastram hindi storygandi kahanianneha mehta in tarak mehtadesi girls in exbiihairyarmpitlover BHABHIforced feminisation storychanging rooms spycamऔए राजू प्यार नाdesi lesbian sex kahaniindiansex4 u.combeti ki pyasread online xxx comicsmarathi auntyhindi font gay storieshindisex kahaniyatopless desi auntiesmaa bete ki sexy storysex storis teluguhindi fuckstoriesapni storyamazingindian auntiessouth indian toplesskerala mallu hot photosshriya armpithot desi titssex stories of telugu auntyblouse back real life auntiesbangla sex story downloadmaa ko maasouth indian actress hairy armpitsakshi boobsbhabhi doodhwaliakka thambi tamil sex storiessxe galsaxy urdu kahanifamily inscentamma telugu sex storiesgirls pieingkannada sexstorieschut chudai storiesudalurvu athanai natkalchikako kathatamil 18yersnudebengali sex story in bengali fontஅக்குலை முகத்தில் வைத்தால்seducing my son sex storiesnepali chikuwa katha harusx stories in hinditamilsex storryxnxx sex storissexy stories in marathiaunty ki braटेलीपैथी कैसे सीखे pdfwww.goasexstory.comhot real life auntiesexbii tamil girlshot aunties navel showwww.telugu sex storesanni story in tamilfreeporn desifree hindi storisuhaagraat storiesmallu hot sexy boobsexbii sania mirzathangai mulaixxx aunty photostamilsex bookRiston ko sharamsar karne wali kahaniyanchennai college girl sexbehen ki gand