Click Here to Verify Your Membership
Romantic سرمئ قاتل اور ارمغان

سرمئ قاتل اور ارمغان

Quote

میں اپنے خیالوں میں مگن چلا جا رہا تھا کہ پیچھے سے کار کا ہارن سن کر چونک پڑا مڑ کر دیکھا تو گہرے مرون کلر کی مہران تھی. اف میرا تو غصے سے برا حال ہو گیا ایک تو میں سڑک کے بلکل کنارے چلا جا رہا تھا اب یہ کار والا پتہ نہیں کیا چاہ رہا تھا. کار والے نے قریب آکر گہرے کلر کے شیشے نیچے کئے تو میں نے دیکھا کار ڈرائیور ایک حسین دوشیزہ تھی اور مجھ سے قریب واقع کافی شاپ کا پتہ پوچھ رہی تھی. لڑکی کافی خوبصورت تھی اسکا مہتابی چہرہ دیکھ کر میں ایک لمحے کیلئے گڑبڑا تو گیا لیکن پھر تھوک نگل کر پتہ سمجھانے لگا. پتہ سمجھتے ہی لڑکی نے شکریہ کہ کر شیشہ اوپر کر لیا اور گاڑی اگلے موڑ پر نظروں سے اوجھل ہوگئ. میر نام ارمغان ھے میں خوابوں میں رہنے والا ایک نوجوان ہوں لڑکی کے رکنے سے لیکر جانے تک ذہن نے نجانے کیا کیا سوچ لیا تھا جو اسکے جانے کے بعد ہوا ہوگئے. 
سردیوں کی سرد اور کہر بھری شام تھی میں جوھر میں سفاری پارک کے پاس سے ہوتا ہوا اپنے گھر جارھا تھا. سرد ہوا گویا میری چمڑے کی جیکٹ کو کاٹتے ہوئے جسم میں چھید کر رہی تھی. میں نے ایک جھرجری لیتے ہوئے خیالوں میں چند لمحے قبل ملنی والی دوشیزہ کا تصور کرنا شروع کردیا کہ شاید اسکا حسین سراپہ میرے وجود میں کوئ گرمی کی لہر دوڑا دے لیکن بے سود...
میں ایک شرمیلا سا نوجوان تھا جو معاشرے کے دوسرے بہت سے بوجوانوں کی طرح حسین لڑکیاں دیکھ کر اندر ہی اندر ابلتے ہیں لیکن کچھ کہہ نیہں پاتے، کہیں معاشرے کا ڈر، کہیں رسوائ کا خوف اور کیہں معاشرے میں اپنی نیک نامی کا احساس پاوں میں جیسے کوئ زنجیر سی ڈال دیتا ہو اور جذبات اور نفسانی خواہشات سینے کے دوزخ میں ہی جل کر رہ جاتی ہوں...
میں ایسے ہی الٹے سیدھے خیالات میں مگن جب اگلا موڑ مڑا تو مجھے وہی مہران نظر آئ جو کہ سڑک کے کنارے کھڑی تھی اسکا بونٹ اوپر کو تھا میں دیکھتے ہی سمجھ گیا کہ گاڑی خراب ہو گئ ہے میں آہستہ آہستہ چلتے ہوئے گاڑی تک پہنچا لیکن یہ دیکھ کر میری حیرت کی انتہاء نہ رہی کہ گاڑی کے پاس وہ حسین نازنین تو کیا کسی بھی ذی روح کا نام و نشان نہ تھا میں نے ادھر ادھر دیکھا پھر ڈرائیونگ سیٹ کی جانب بڑھا میری آنکھیں کھلی رہ گئی ڈرائیونگ سیٹ پر اسی نازنین کا کٹا سر رکھا ہوا تھا جس کی صراحی دار گردن سے رستے خون نے سیٹ پر سرخ سادھبہ بنا دیا تھا...اگلی قسط جلد ہی منتظر رہئے...آپکی قیمتی آراء کا انتظار رہے گا...م

Quote

Post additional part of story please!

Quote

میں تو جیسے پتھر کا ہو کر رہ گیا تھا. چند لمحے تو مجھے اپنی آنکھوں پر یقین نہ آیا اس کے بعد میں اپنے پیچھے ہونے والی آہٹ سے چونک کر مڑا ہی تھا کہ سرمئ دھوئیں کے ایک بادل نے مجھے اپنی آغوش میں لے لیا اسکے بعد مجھے کچھ ہوش نہ رہا......
میری آنکھ کھلی تو سامنے کا منظر دھندلایا ہوا تھا. سر جھٹک کر غور کیا تو میں نے اپنے آپ کو ایک کمرے کی دیوار سے بندھا پایا، کمرا کیا تھا جہازی سائز کا بیڈروم تھا بیچ میں ایک ڈبل بیڈ پڑا ہوا تھا کونے پر الماری تھی اور دوسری طرف کمرے کا اکلوتا دروازہ...
میں نے اپنا جائزہ لیا تو میں نے دیکھا کہ میری جیکٹ نیہں ہے البتہ جینز اور شرٹ جسم پر موجود تھی.ہر طرف گہری اداس خاموشی تھی. اچانک کمرے کا دروازہ ایک دھماکے کے ساتھ کھلا اور اس میں سے ایک نہایت کریہہ صورت کا آدمی اندر داخل ہوا جس نے سرمئ لبادہ پہنا ہوا تھا آدمی کے ہاتھ میں ایک رسی تھی جس کا دوسرا سرا اس کے ساتھ آنے والی لڑکی کے حلق کے گرد لوہے کے ایک طوق سے بندھا ہوا تھا وہ لڑکی بلکل ننگی تھی آدمی نے مجھے گھورتے ہوئے اسکی رسی کو جھٹکا دیا تو وہ فورا جھک گئی اور کسی چوپائے کی طرح اپنے چاروں ہاتھوں پیروں پر گھوڑی سی بن گئ. اب حالت یہ تھی کہ وہ شخص میرے سامنے کھڑا مجھے گھور رہا تھا اور وہ لڑکی گھوڑی بنے بلکل مادر زاد ننگی جھکی ہوئ تھی ایسے میں اسکی پتلی کمر اور گانڈ اوپر کو اٹھی ہوئ تھی. اسکا جسم گندمی تھا اور اس کے سانسوں کے زیروبم سے اسکا ننگا جسم ہولے ہولے ہل رہا تھا....آدمی نے اس لڑکی کی رسی کو جھٹکا دے کر اسکی گردن سے الگ کرتے ہوئے کہا کہ وہ مجھے شام کیلئے تیار کردے. یہ کہہ کر وہ آدمی کمرے سے نکل گیا لڑکی اب اٹھ کر کھڑی ہو گئ تھی اسکا جسم قیامت تھا اسکے اندر ایک طرح کی انگڑائ تھی جو چٹک کر جوانی بن گئ تھی لڑکی نے ایک نظر میری طرف دیکھا اور مڑ کر الماری کی طرف چل دی. اس کی چلنے سے اسکی پوری گانڈ ہمک رہی تھی جیسے کوئ ساز کسی خاص دھن پر مسلسل بجایا جائے... میرا تو دل ہی اتھل پتھل ھو رہا تھا دوسری طرف میرا لنڈ میری جینز میں اکڑتا جا رہا تھا. لڑکی نے الماری کے پاس پہنچ کر اندر سے کوئ چیز نکالی اور میری طرف واپس مڑی میرا تو جیسے سارا سیکس ہوا ہوگیا ہو کیونکہ اسکے ہاتھ میں ایک نہایت تیز دھار لمبے پھل والا خنجر تھا....وقت کی کمی کے باعث کہانی سمیٹ نہیں سکا اگلی قسط ذرا طویل ہوگی...

Quote

میں چیخنے لگا اور زور زور سے واویلا کرنے لگا وہ میرے قریب آئی اور میرے بلکل نزدیک ہو گئ. میں خنجر بھول کر اسکی گرم سانسوں سے میں مدہوش سا ہوگیا کہ اچانک اسنے میرے ٹٹے اس زور سے دبائے کے میری چیخیں نکل گئیں وہ لڑکی اتنی معصوم نیہں تھی جتنی دکھائ دیتی تھی میرے واویلے کا اس پر کچھ اثر نہ ہوا آہستہ آہستہ میری قوت جواب دینے لگی اور میں بے ہوشی کی اتھاہ گہرائیوں میں کھو گیا.
________________________

اپنوں کی جدائی کیسا دکھ دیتی ہے یہ مجھے آج سے پہلے پتہ نہ تھا. وہ ایک گرمیوں کی عام سی دوپہرتھی جب امی نے مجھے جھنجوڑ کر اٹھایا اور بتایا کہ تمہاری بہن حنا ابھی تک کالج سے گھر نہیں آئی ہے اور میں پاوں میں الٹا سیدھا چپل پہن کر بہن کی تلاش میں نکل کھڑا ہوا. لیکن تقدیر بعض اوقات انسان سے اسکے ناکردہ گناہوں کی سزا بھی لیتی ہے وہی میرے چھوٹے سے خوش وخرم خاندان کے ساتھ بھی ہوا. حنا کو تو جیسے زمین کھا گئ تھی ھم نے کس کس تھانے کے چکر نہیں کاٹے کتنے پیروں فقیروں کے آگے نہیں گڑگڑائے لیکن بے سود... میری والدین کو جیسے ایک چپ سی لگ گئ تھی اسی اثناء میں 1 سال کا عرصہ گذر گیا تھا اور وقت جیسے ہمارے زخمی دلوں پر مرہم رکھنے کا کام بڑی خاموشی سے شروع کر چکا تھا.
________________________
آہستہ آہستہ میں ہوش میں آنے لگا.میں پوری طرح ہوش میں آیا تو میرے ٹٹے بری طرح دکھ رہے تھے اور کمرے میں کوئ نہیں تھا میرے ہوش میں آنے کے کچھ ہی لمحوں بعد وہ لڑکی دوبارہ اندر داخل ہوئی وہ ابھی بھی بلکل ننگی تھی اور میرے قریب آگئ اسکے ہاتھ میں وہی خنجر تھا مجھ پر کپکپی سی طاری ہو گئ تھی اس نے خنجر میرے کھلے گریبان میں سے میرے سینے پر رکھا خنجر کی سرد اور بے رحم دھار کا لمس محسوس کرتے ہی جیسے میرے جسم نے کانپنا بند کردیا.لڑکی نے اچانک خنجر کی تیز دھار سے میری شرٹ پھاڑ ڈالی وہ یہ سب بڑی مہارت سے کر رہی تھی جیسے اسے اس سب میں ملکہ حاصل ہو. اب کی بار اسنے میری بیلٹ کھولی اور میری جینز ایک جھٹکے سے اتار دی اب میرے جسم پر برائے نام لباس چیتھڑوں کی صورت جھول رہا تھا.
اسنے میرے بندھے بندھے ہی مجھے پورا بے لباس کردیا تھا اتنی کشمکش سے شاید وہ بھی کچھ تھک سی گئ تھی اسکے ننگے جسم پر مموں کے اوپر پسینے کے قطرے چمک رہے تھے.میرا دل چاہا کہ ان قطروں کو چاٹ لوں وہ شاید میری نظروں کا مفہوم سمجھ گئی تھی وہ میرے قریب آئی اور پنجوں کے بل کھڑے ہو کر اس نے میرا منہ اپنے مموں میں دے دیا. مجھے جیسے کرنٹ سا لگا ہو میں نے موقع غنیمت جانتے ہوئے اسکے مموں کی درمیانی لکیر کو چاٹنا شروع کردیا. اس کے ممے پسینے کی وجہ سے اور بھی چکنے ہو گئے تھے جن کا نمکین مزہ مجھے سب بھلائے دے رہا تھا.اچانک اس نے میرے لنڈ کو اپنے ہاتھ میں لے لیا میں نے تڑپ کے پیچھے ہونا چاہا لیکن میں تو دیوار سے بندھا تھا پیچھے کہاں ہوتا. اس نے میرے لنڈ کو دھیرے دھیرے مسلنا شروع کردیا مجھے ٹٹوں کی تکلیف کی وجہ سے شروع میں تو مزہ نیہں آیا لیکن دھیرے دھیرےمجھے جنسی اشتہاء ہونے لگی. میں نے اس کے مموں کو اپنے تھوک سے گیلا کردیا تھا اور اس کے چاکلیٹی نپلز اپنے ہونٹوں میں دبا دبا کر بلکل سخت اور کھڑے کر دیئے تھے. اسے بھی اب مزہ آرہا تھا اس کی سانسیں نا ھموار ہو گئیں تھیں.میں نے ہمت کر کے اس کے ہونٹوں کو چوما اس کے ہونٹ بہت نرم تھے میں کتنی ہی دیر انھیں چوستا رہا.اچانک وہ مجھ سے الگ ھو گئ میں اس وقت ننگا تھا اور میرا لنڈ لوہے کی طرح بلکل سخت تھا.
اس نے میری طرف پشت کی اور آگے کو جھکتے ہوئے اپنی گانڈ اٹھائی اور میری طرف کھسکتی ہوئ اپنی گانڈ میری ننگی ٹانگوں سے ملا دی. اسکی گانڈ میں ایک خاص گولائی تھی اس نے اپنی بھری بھری گانڈ اٹھائی اور میرے لنڈ سے رگڑنے لگی وہ اتنا اوپر نیچے ہو رہی تھی اور اتنا جھک چکی تھی کہ جب وہ اوپر ہوتی تو اسکی چکنی ٹانگوں کے بیچ میں موجود اسکی چاکلیٹی کلر کی چوت میرے لنڈ سے رگڑ کھاتی اور اسکی چوت سے نکلنے والا لیس دار پانی میرے لنڈ کو گیلا کردیا اور مجھے سیسکس کے سمندر میں مزید ڈبو دیتا.
میں اس وقت سب بھول چکا اور بھوکے شیر کی طرح اس کے ننگے جسم پر پل پڑنا چاھتا تھا میرے خون میں ایک عجیب طرح کی سنسناہٹ سی ہو رہی تھی. اپنی گول گانڈ کو میرے لنڈ سے رگڑ کر اسنے اور لوہا کردیا تھا. اب وہ اٹھی اور اسنے کمرے میں پڑی کرسی میرے سامنے رکھ دی کرسی کا کھلا حصہ میری طرف تھا وہ اس پر ایسے گھوڑی بن گئی کہ اسکی چوت بلکل میرے لنڈ کے مقابل تھی.اسنے چوت پیچھے کی اپنے ننگے اور سڈول جسم کو جھٹکا دیا اور میرا پورا لنڈ اپنی چوت میں لے لیا ہم دونوں کی ایک ساتھ آہ نکل گئی. وہ اب بھی مدہم آواز میں سسکیاں لے رہی تھی.
میرے لئے یہ پہلی دفعہ تھا اسلئے میں زیادہ مزاحمت نہ کر پایا مجھے لگا جیسے میرے لنڈ سے میری جان نکل رہی ہو اور پھر میں اسکے اندر ہی فارغ ہوگیا. اس نے بھی یہ محسوس کرلیا اس نے ایک جھٹکے سے پورا لنڈ اپنی چوت کے اندر لیا اور چوت میں لنڈ لئے لئے وہ اپنی گانڈ گول گول گھمانے لگی اف میرے لنڈ کے ٹوپے میں جیسے گدگدیاں سی مچ گئی ہوں. اسنے پھر میرا لنڈ اپنی چوت سے نکالا اور کھڑی ہوگئ. اسکی گیلی چوت میں سے میرا سفید لیس دار مادہ قطرہ قطرہ ٹپک رہا تھا. میرے اندر عجیب سے سرور کی سی کیفیت تھی میرا لنڈ نیم خوابیدہ حالت میں مزے کی وجہ سے ہلکی ہلکی ہچکیاں سی لے رہا تھا. لڑکی نے آگے بڑھ کر میرے کان میں سرگوشی کی "میرا نام صائمہ ہے" میرے اندر بولنے کی بھی ہمت نہیں تھی اس نے میری حالت دیکھتے ہوئے میرے شکنجے کھول دئیے میں منہ کے بل زمین پر گر پڑا. صائمہ نے میری گانڈ کے پیچھے سے ہاتھ ڈالا اور میری گانڈ اور ٹٹوں کی درمیانی جگہ کو سہلاتے ہوئے مجھے اٹھنے کا اشارہ کیا. مسلسل بندھے رھنے سے میرے ہاتھ پاوں شل ہو گئے تھے صائمہ نے مجھے سہارا دے ک بیڈ پر لٹا دیا اور الماری سے کوئی کریم نکال کر میرے جسم کے مختلف حصوں پر ملنے لگی. وہ میرے اوپر جھکی ہوئ کریم مل رہی تھی ایسے میں اسکے ممے زور زور سے ھل رہے تھے یہ دیکھ کر ایک بار پھر میرے لنڈ میں اینٹھن شروع ہو گئ. وہ بال صاف کرنے والی کریم تھی جس نے میرے پورے جسم کو بالوں سے صاف کردیا تھا رنگ تو میرا ویسے بھی صاف ہی تھا لیکن بالوں کے صاف ہونے سے کچھ زیادہ ہی صاف لگ رہا تھا. صائمہ تعریفی نظروں سے میرے ننگے جسم کو گھور رھی تھی.
ھم ایک بار پھر کسنگ کرنےلگے باتوں پی باتوں میں مجھے پتہ چلا کہ میں انسانی اسمگلروں کے کسی گروپ کے ہاتھ لگ گیا ہوں صائمہ کا باپ بہت چھوٹی عمر میں اسے اس گروپ کے پاس غربت کے ہاتھوں بیچ گیا تھا. اس نے مزید بتایا کہ آج شام میں تمھیں اور بہت سے دوسرے لڑکے لڑکیوں کو جنسی بھوک کے شکار رئیس زادوں کے سامنے پیش کیا جائے گا جہاں وہ اپنی اپنی پسند کے لڑکے یا لڑکیاں چنیں گے. صائمہ جس ماحول میں پروان چڑھی تھی وہاں شرم و حیا اجنبی ہوتی ہے اس نے بتایا وہ اسی طرح لڑکوں کو تیار کرتے ہوئے اپنی جنسی بھوک بھی مٹالیتی ھے.
باتوں کے دوران اس نے مجھے ایک ٹائٹ سا انڈرویئر دیا اور کہا یہ پہن لو یہ بولی کے وقت کا تمہارا لباس ہوگا پھر وہ مجھے انڈروئیر پہنا کر باہر نکل گئی اور آئی تو اس کے پاس کھانے پینے کا سامان تھا اس کے جا کے آنے کے دوران میں کمرے کا جائزہ لے چکا تھا اور میں نے دل ہی دل میں فرار کا منصوبہ بھی بنا لیا تھا. کھانے لے کر جب وہ آئ تو ہلکی سی نائیٹی پہنی ہوئی تھی میں کھانے کے دوران اس سے ادھر ادھر کی باتیں پوچھتا رہا میرا خیال تھا کہ میں نے صائمہ کو رام کرلیا ہے لیکن یہ اس وقت خیال خام ثابت کوا جب اس نے باہر کھڑے دربان کو بلایا اور مجھے بیڈ کے ساتھ ہی بندھوایا میں بہت رویا اور چلایا لیکن وہ دونوں مجھے بے بس کے کے سردمہری سے باہر نکل گئے...
بندھے بندھے میری آنکھ لگ گئی تھی آنکھ آہٹ سے کھلی تو کمرے میں دو غنڈے شکل کے آدمی داخل ہوئے اور میری رسیاں کھولنے لگے. میری خوف سے جیسے زبان بند ہو گئی تھی میں نے اپنے آپ کو چھڑانے کی بے حد کوشش کی لیکن ان کی آہنی گرفت سے کامیاب نہ ہوسکا. میں پورا زور لگا رہا تھا اور ہاتھ پاوں چلا رہا تھا انہوں نے مجھے کھلونے کی طرح اٹھایا اور بازوں سے پکڑ کر باہر گھسیٹتے ہوئے باہر لے گئے. دروازے سے باہر میں نے دیکھا ایک تنگ سا کوریڈور ہے جس میں دائیں بائیں دروازے تھے ہر دروازے سے کسی نہ کسی لڑکے یا لڑکی کو بے بس کر کے لایا جا رہا تھا.
عجیب بے بسی کا عالم تھا مادر زاد برہنہ لڑکیاں غنڈوں کے ہاتھوں میں مچل رہی تھی. قصہ مختصر اس کوریڈور کے اختتام پر ایک اسٹیج تھا یم سب کو اس پر لے جا کر کھڑا کردیا گیا. سب ڈرے سہمے ہوئے تھے ہال میں شائیقین موجود تھے لیکن تمام لائیٹس اسٹیج پر کھڑے لڑکے لڑکیں پر پڑ رہی تھی جسکی وجہ سے شائیقین کے چہرے پوشیدہ تھے. تیز روشنیوں میں ننگی لڑکیوں کے جسم سنگ مرمر کی طرح چمک رہے تھے. ہر لڑکی دوسرے سے بڑھ کر تھی. بولی شروع ہوئی پہلے لڑکیاں لائی گئیں... لڑکیوں کو شائیقین کی طرف پشت کر کے جھکنے کا حکم ملا ان کی کنواری چوتیں ننگی ٹانگوں کے بیچ سے صاف نظر آرہی تھی حاضرین میں سے دادوتحسین کی صدائیں بلند ہو رہی تھی پھر لڑکیوں کو اپنے ممے حاضرین کو دیکھانے کا کہا گیا جس پر لڑکیاں ڈرے سہمے انداز میں مڑ کر سیدھی ہوتی چلی گئی میں دوسری قطار میں موجود لڑکی کو دیکھ کر چونک پڑا مجھے اسکا چہرہ دیکھ کر ایسا لگا جیسے زمین پھٹ گئی ہو اور میں اس میں گرتا چلا جا رہا ہوں، وہ میری بہن حنا تھی......

1 user likes this post  • Faysal
Quote

ye kahani (story) mere azeez dost

Mr. Axxee 

ki likhi hoi hai, mujhy pasand aai is liye yahan post karna start kar di hai

Quote

update kahn hy bhai. nice story

Quote

Nice story

Quote

Good one

Quote






aunties exposingdesi ornaunties hairy armpit photossexy gujrati storiesjoubonjala forumbahan chutkya maal haisweaty armpits exbiiww.kabipani.saxrape kar diyaurdu family incest storieshindi sexy stoiresmaa aur beta hindi sex storiesarmpits xxxbhabhi sexi storiesfirst night sex stories in telugutamil stories exbiihuge titedsexi immagebangladeshi sex golpoamature selfshotstamil hot story pdfindianporn pictureurdu sexy kahniyanwww.desi yum sex stories with nude image. comzahid aunt ka moti gandmaturepicmastram stories in hinditeens striping nakedbangali auntyladke ka lundgand ki malishgujrati sexy storynanga bollywood sexnurse seduce doctorhot story hindi meinindia xxx vidaopooja sexxpyasi auntysrilanka sex imageshindi gand storiesচোদাচুদিতে ভরা পরিবারpattaya ladyboy galleryhairy armpits and pussyhindi maa sex storiestelugu romantic boothu kathalucleavage auntiessexy fuck stories in urdutamil hottiessex stories telugu lipihot desi thighsxxx comic incestvadina tho sex telugu sex storiessuhagrat sex stories in hindilund ki pyaaslatest tamil sex stories in tamilaunty lundmast hindi storykerala housewife photosfree desi sex kahaniyabollywood actress nudes photosimages of mallu auntyincest comic booksmallu xxx moviesavita bhabhi and the bra salesmanneeta ambani sexmiddle aged boobsincest sex storeistamil erotica storiesbhabhi chudai hindi storyhot andhra auntyglrl xxxfree lactation sex storieschodar sukhmarathi garam kathasex story telugu auntywww.bluefilm imagesexcomix.combehan bhai ki sex kahanisakeela sexySamabhag story marathi languge.comtamil dirty sex storys