Click Here to Verify Your Membership
First Post Last Post
Desi بِیوِی سے زیادہ وفا دار

شازیہ باجی ایک گرم عورت ہے اس کو ایک اور مضبوط لن کی ہوتی ہے وہ چاہتی ہے کے جب اس کا دِل کرے کوئی اس کو جم کر اور اس کی اندر کی گرمی کو دور کرے اس کے لیے حَل یہ ہے تم ویسے تو شازیہ باجی سے بات کرتی رہتی ہو . لیکن تم اس سے تھوڑی کھلی گپ شپ لگاؤ اس کو تھوڑا اعتماد میں لو اور پِھر ان کے منہ سے ہی شازیہ باجی اور ظفر بھائی والے تعلق کے بارے میں بات اگلوا لو جب وہ مکمل تمھارے کنٹرول میں آ جائے اور تم سے اپنی ساری باتیں شیئر کرے تو پِھر تم آہستہ آہستہ اس کو میرے بارے میں اعتماد دو میرے ساتھ تعلق بنانا کے لیے اس کو راضی کرو اس کو باتھ روم والا قصہ جس میں تم نے میرا لن دیکھا تھا اور سائمہ اور میرے درمیان اس دن والا قصہ جس میں اس نے میرے لن کو پکڑا ہوا تھو و بتاؤ اس کو میرے بارے میں گرم کرو اور میرے لن کے بارے میں بتاؤ جب وہ مکمل تیار ہو جائے کے وہ میرے لن لینے کے لیے تیار ہے تو مجھے بتا دو پِھر میں اس کو تھوڑا سا ہاتھ وغیرہ لگا کر تھوڑا گرم گرم مذاق کر کے اس کی پھدی مار لوں گا اور جب شازیہ باجی ایک دفعہ میرے لن اپنی پھدی میں اندر کروا لے گی پِھر وہ میری ہی ہو جائے گی اور ظفر بھائی کو بھول جائے گی اور ویسے بھی تم نے کہا تھا نہ کہ فضیلہ باجی نے سائمہ کو کہا تھا کے میرے میاں کا لن وسیم سے چھوٹا ہے . اِس لیے جب شازیہ میرا لن لے گی تو وہ ظفر بھائی کو بھول جائے گی . پِھر میں شازیہ کی پھدی کی آگ کو ٹھنڈا کر دیا کروں گا اور شازیہ باجی پِھر کم ہی ظفر بھائی کے پاس جائے گی تو ظفر بھائی خود ہی باجی سے دوبارہ پیار کرنے لگے گا . نبیلہ میری بات سن کے بولی بھائی آپ کا پلان ہے تو بہت زبردست لیکن اِس میں آپ کو تو میری سائمہ اور اس کی ماں اور شازیہ باجی سب کی پھدی ملا کرے گی آپ کی عید ہو جائے گی . لیکن بھائی فضیلہ باجی کے لیے میں شازیہ والا کام ضرور کروں گی چاھے مجھے کچھ بھی کرنا پڑے . بھائی آپ بے فکر ہو جائیں میں سارا پلان سمجھ گئی ہوں میں کل سے ہی اِس پلان پرعمل کرنا شروع کر دوں گی تا کہ جلد سے جلد شازیہ باجی ظفر بھائی کی جان چھوڑ دے اور ظفر بھائی پِھر سے باجی فضیلہ کا خیال رکھے اورپیار کرے جس کے لیے وہ کب سے ظلم برداشت کر رہی ہیں . نبیلہ کچھ دیر کے لیے خاموش ہو گئی تھی . پِھر خود ہی کچھ دیر بَعْد بولی بھائی آپ سے ایک بات پوچھوں آپ سچ سچ جواب دیں گے تو میں نے کہا جان تم سے کیوں جھوٹ بولوں گات تو نبیلہ بولی بھائی آپ کو فضیلہ باجی کیسی لگتی ہیں . میں نے کہا اچھی لگتی ہیں وہ ہماری سب سے اچھی باجی ہیں . لیکن تم کیوں پوچھ رہی ہو . تو نبیلہ بولی بھائی میں کسی اور لحاظ سے پوچھ رہی ہوں . میں نے کہا کیا مطلب ہے کسی اور لحاظ سے تو وہ بولی بھائی آپ کو تو پتہ ہے فضیلہ باجی نے سائمہ کو آپ کے بارے میں جو کہا تھا آپ کو یاد نہیں ہے کیا . میں نے کہا ہاں مجھے یاد ہے لیکن تمھارے مطلب کیا ہے کھل کر بات کرو . تو نبیلہ نے کہا بھائی جب سائمہ نے فضیلہ باجی کو آپ کے لن کے بارے میں بتایا تھا تو فضیلہ باجی نے آگے سے کہا تھا کہ میرے نصیب میں ایسا لن کہاں ہے کاش وسیم میرے میاں ہوتا تو میں اس کا لن روز اپنی پھدی اور گانڈ میں لیتی . تو بھائی آپ خود سوچو آپ کے لن کا سن کر باجی کے جذبات تو آپ سمجھ ہی گئے ہوں گے . اور اگر آپ خود باجی کو اپنے اِس لن کا مزہ دے دو تو وہ آپ کی دیوانی ہو جائے گی اور ان کو آپ کی طرف سے سکھ مل جائے گا اگر ظفر بھائی کبھی کبھی ان کو پیار نہیں بھی کرتے تو وہ آپ تو پورا کر سکتے ہیں . میں نبیلہ کی بات سن کر ہکا بقا رہ گیا . میں نے کہا نبیلہ یہ تم کیا کہہ رہی ہو فضیلہ باجی کے ساتھ یہ سب کیسے کر سکتا ہوں وہ ہماری بڑی باجی ہیں . تو نبیلہ بولی بھائی میں بھی تو آپ کی سگی بہن ہوں میرے ساتھ بھی تو آپ نے کیا ہے پِھر آپ چا چی کے ساتھ بھی کرو گے اور شازیہ باجی کو کرو گے سب کو خوش کر سکتے ہو تو فضیلہ باجی کو کیوں نہیں کر سکتے وہ بیچاری بھی پیار کی بھوکی ہیں وہ تو مجھ سے بھی زیادہ اِس چیز کی طلب رکھتی ہیں کتنے عرصے سے وہ اپنے ساتھ ظلم برداشت کر رہی ہیں آپ ان کو یہ مزہ دے کر ان کی کتنا خوش کر سکتے ہیں شاید آپ کو نہیں پتہ ہے . ان کو آپ کے لن کا سائمہ سے ویسے ہی پتہ چل چکا ہے جب ان کو اصل میں وہ ہی لوں مل جائے گا وہ خوشی سے پاگل ہو جائیں گی . میں نے کہا نبیلہ تمہاری سب باتیں ٹھیک ہیں لیکن باجی میرے لیے کیسے راضی ہوں گی . تو نبیلہ بولی بھائی وہ آپ مجھ پے چھوڑ دیں میں باجی فضیلہ اور آپ کا کام میں کروا کے دوں گی ان کو میں راضی کر لوں گی بس آپ راضی ہو جائیں . میں نے کہا نبیلہ میں اگر اپنی جان نبیلہ کو خوش کر سکتا تو فضیلہ باجی بھی میری بہن اور جان ہیں مجھے کوئی مسئلہ نہیں ہے میں راضی ہوں . تو نبیلہ خوش ہو گئی اور بولی بھائی آج آپ نے میرا دِل جیت لیا ہے آج میں بہت خوش ہوں . میں نے کہا نبیلہ تمھارے اور باجی فضیلہ کے لیے جان بھی حاضر ہے . تو وہ خوشی سے مجھے چوم نے لگی . پِھر آہستہ سے بولی بھائی میری گانڈ میں آپ کے لن کے لیے کب سے خارش ہو رہی ہے . آپ اپنی بہن کی اِس گانڈ کا کچھ کرو . میں نے کہا جان میں تو تیار ہی تیار ہوں لیکن جان گانڈ میں پھدی سے بھی زیادہ تکلیف ہو گی . تو وہ بولی بھائی آپ کے لیے ہر درد منظور ہے . آپ تھوڑا سا لوشن لگا لینا میری گانڈ مار لینا بَعْد میں یہ والی کریم لگا لوں گی میں ٹھیک ہو جاؤں گی . بس آپ ابھی میری گانڈ میں اپنا لن ڈالو . میں نے کہا ٹھیک ہے تو میرے لن کا ایک اچھا سا چوپا لگاؤ اور تھوڑا گیلا اور ٹائیٹ کر دو پِھر گھوڑی بن جاؤ میں تمہاری گانڈ ماروں گا . نبیلہ نے اٹھ کر میر ا لن پِھر منہ میں لے لیا اور چو پے لگا نے لگی اور 5 منٹ میں میرے لن تن کر کھڑا ہو گیا . پِھر میں نے کہا جان گھوڑی بن جاؤ . وہ گھوڑی بن گئی میں نے الماری میں رکھا ہوا سائمہ کا لوشن لیا اور اس کو اپنے لن پے اچھی طرح لگا کر گیلا کر لیا اور پِھر بَعْد میں نبیلہ کی گانڈ پے لوشن لگا کر نرم کیا انگلی سے گانڈ کے اندر بھی لوشن لگا کر نرم کیا پِھر میں نے گھٹنوں کے بل بیٹھ کر اپنے لن کو نبیلہ کی گانڈ کی موری پر رکھا اور ہلکا سا جھٹکا دیا لیکن لن لوشن کی وجہ سے پھسل گیا پِھر میں نے دوبارہ اپنا لن گانڈ کی موری پے سیٹ کیا اور اپنے دونوں ھاتھوں سے نبیلہ کی بُنڈ کو تھوڑا کھولا اور اِس دفعہ پہلے سے زیادہ زور کا جھٹکا لگایا تو میرے لن کی ٹوپی پوری نبیلہ کی گانڈ میں چلی گئی . نبیلہ کے منہ سے چیخ نکالی ہا اے بھائی میں مر گئی . بھائی اور نہیں ڈالنا رک جاؤ . میں وہاں ہی رک گیا . پِھر میں کچھ دیر کوئی حرکت نہ کی پِھر کچھ دیر بَعْد میں نے کہا جان اگر برداشت نہیں ہو رہا تو میں باہر نکال لیتا ہوں . تو نبیلہ بولی بھائی نہیں باہر نہیں نکالو میں برداشت کر لوں گی ایک نہ ایک دن تو اندر لینا ہی ہے . بھائی آپ آہستہ آہستہ اندر کرو جھٹکا نہیں لگاؤ . میں نے کہا اچھا ٹھیک ہے . پِھر میں نے آہستہ آہستہ آگے کو لن دبانا شروع کیا میں آرام آرام سے اندر کرنے لگا تقریباً 2 منٹ کی محنت سے تقریباً آدھے سے زیادہ لن اندر گھس چکا تھا . نبیلہ نے اپنے ہاتھ پیچھے کر کے میرے پیٹ پے رکھ کر بولی بھائی رک جاؤ بہت درد ہو رہی ہے . ایسے لگ رہا ہے جیسے کسی چُھری سے میری گانڈ کو چیر ا جا ر ہا ہو . میں نے کہا جان آدھے سے زیادہ اندر جا چکا ہے بس تھوڑی ہمت کرو تو باقی ایک ایک ہی جھٹکے میں اندر کروا لو جو درد ہو گا اب ایک دفعہ ہی ہو گا

Quote

. نبیلہ نے کہا ٹھیک ہے بھائی آپ باقی ایک جھٹکے میں اندر کر دو . میں نے کہا جان جھٹکا مارنے سے تمہیں درد ہو گی شاید تمہاری چیخ نکل جائے گی اِس لیے ایک کام کرو اپنا منہ تکیے میں دبا لو میں پِھر ایک ہی جھٹکے میں اندر کر دوں گا . نبیلہ نے آگے رکھے ہوئے تکیے میں اپنے منہ رکھ کر دبا لیا میں نے نبیلہ کی گانڈ کو اپنے ہاتھوں سے کھولا اور پِھر یکدم ایک زوردار جھٹکا مارا اور پورا لن نبیلہ کی گانڈ میں گھسادیا . نبیلہ کے منہ سے ایک زور دار چیخ نکلی تھی لیکن تکیے میں منہ ہونے کی وجہ سے دب گئی لیکن مجھے گوں ں ں کی آواز سنائی دی . میں سہم سا گیا تھا کیونکہ نبیلہ اِس وقعت شدید تکلیف میں تھی میں وہاں ہی رک گیا اور کوئی حرکت نہ کی تقریباً 5 سے 7 منٹ تک میں نے انتظار کیا پِھر نبیلہ نے تکیے سے منہ اٹھایا اور بولی بھائی تکلیف بہت ہے لیکن آپ آہستہ آہستہ اندر باہر کرنا شروع کر دو . میں بڑی احتیاط سے لن کو اندر باہر کرنے لگا میں کوئی 5 منٹ تک لن کو بڑے پیار سے آہستہ آہستہ اندر باہر کرتا رہا تا کہ نبیلہ کو زیادہ درد نا ہو . جب لن گانڈ میں کافی حد تک رواں ہو گیا تو نبیلہ نے کہا بھائی اب تھوڑا تیز کرو اب کچھ بہتر ہے . میں نے پِھر اپنے جھٹکے تیز کر دیئے نبیلہ کی گانڈ بہت زیادہ ٹائیٹ تھی اس کی گانڈ نئے میرے لن کو کافی مضبوطی سے اندر جڑ کر رکھا ہوا تھا . لن پھنس پھنس کر اندر جا رہا تھا . نبیلہ کے منہ سے اب لذّت بھری سسکیاں نکل رہی تھیں . آہ اوہ آہ اوہ آہ اوہ اوہ آہ آہ . اور میں ڈھکے پے دھکے لگا رہا تھا . کچھ دیر بَعْد میں کھڑا ہو کر گانڈ مارنے لگا اِس پوزیشن میں لن اندر زیادہ زور سے جڑ تک اُتَر جاتا تھا نبیلہ کے منہ سے آہ آہ آہ کی آوازیں نکل رہی تھیں . مجھے نبیلہ کی گانڈ مارتے ہوئے10 منٹ سے زیادہ ٹائم ہو گیا تھا میر ی ٹانگوں میں اب ہمت جواب دینے لگی تھی میں نے اپنی پوری طاقت سے لن گانڈ کے اندر باہر کرنے لگا نبیلہ کی آوازیں بھی تیز ہو گئی تھیں کمرے میں دھپ دھپ کی آوازیں اور نبیلہ کی سسکیاں آہ آہ آہ اوہ اوہ آہ اوہ پورے کمرے میں گونج رہیں تھیں پِھر مزید میں نے 2 سے 3 منٹ نبیلہ کی گانڈ ماری جب میری منی نکلنے لگی میں نے نبیلہ سے پوچھا جان منی کہاں نکالوں تو وہ بولی اندر ہی نکالو . میں نے آخری 2 سے 3 جھٹکے اور مارے اور نبیلہ کی گانڈ میں اپنی منی چھوڑ دی مجھے ایسے لگ رہا تھا جیسے نبیلہ کی گانڈ میں میری منی کا سیلاب نکل آیا تھا . میں اور نبیلہ ایسے ہی ایک دوسرے کے اوپر منہ کے بل لیٹ گئے میں لن ابھی تک نبیلہ کی گانڈ کے اندر ہی تھا . کافی دیر بَعْد میں نے اپنے لن کو باہر نکالا اور نبیلہ کے اوپر سے ہٹ کر ساتھ میں لیٹ گیا . پِھر میں اور نبیلہ بغیر بات کیے ہوئے 15 منٹ تک ایسے ہی سے ہی لیےن رہے . پِھر بَعْد میں نبیلہ نے ہی بات شروع کی بولی بھائی آج تو مزہ آ گیا میں آج کا مزہ اور دردساری زندگی نہیں بھول سکتی . آج جو آپ نے سکون دیا ہے اس کے لیے میں کتنے سال سے انتظار میں تھی . اور مجھے خوشی ہے یہ سکون مجھے اپنے بھائی سے ملا ہے . پِھر ہم یوں ہی لیٹ کر باتیں کرتے رہے . نبیلہ نے کہا بھائی کریم لگا دوکافی دردہو رہی ہے . میں نے کریم سے نبیلہ کی گانڈ اور اس کی موری میں اچھی طرح لگا دی پِھر میں نے کہا جان رات کے 3 بج گئے ہیں ابھی تم تھوڑا آرام کرو میں تمہیں ا می کے جاگنے سے پہلے تمھارے کمرے میں چھوڑ آؤں گا . صبح تمہیں گولیاں لا دوں گا وہ کھا لینا اس سے کوئی مسئلہ نہیں ہو گا بچےہونے کا
ڈر نہیں ہو گا . نبیلہ نے کہا ٹھیک ہے بھائی لیکن مجھے ابھی آپ کی بانہوں میں صبح تک سونا ہے آپ ا می کی فکر نہ کرو وہ10 بجے سے پہلے نہیں اُٹھیں گی کیونکہ میں نے رات کو ان کو دودھ میں 1 نیند کی گولی دے دی تھی . میں نے کہا نبیلہ یہ تم کیا کہہ رہی ہو . تو نبیلہ بولی بھی اگر ایسا نہیں کرتی تو رات کو میری آوازیں اور چیخ سن کر انہوں نے آپ کے کمرے میں آ جانا تھا پِھر جو ھونا تھاو و آپ بھی پتہ ہے . میں نے کہا یہ تم ٹھیک کہہ رہی ہو .
پِھر میں نے کہا نبیلہ ایک بات کہوں تو نبیلہ نے کہا ہاں بھائی کہو کیا کہنا ہے . میں نے کہا نبیلہ مجھے سب سے اچھی گانڈ فضیلہ باجی کی لگتی ہے . تو نبیلہ ہنسنے لگی اور بولی بھائی مجھے پتہ ہے . میری گانڈ ابھی فضیلہ باجی جتنی نہیں ہے ان کی گانڈ ظفر بھائی سے مروا مروا کر اتنی مست اور بڑی ہو گئی ہے . اب آپ میری بھی روز مار مار کے فضیلہ باجی جیسی بنا دینا . میں اس کی بات سن کر ہنسنے لگا . اور پِھر میں نے صبح 8 بجے کا موبائل پے الارم لگا دیا اور دونوں بہن بھائی ننگے ہی ایک دوسرے کی بانہوں میں سو گئے . . .

. . . . . . . . . . . . جاری ہے

777777777777777777777777777777777

Quote

الارم بجا میں نے اَٹھ کر دیکھا تو نبیلہ ابھی تک سوئی ہوئی تھی صبح کی روشنی میں اس کا دودھ جیسا جسم چمک رہا تھا اس کی نرم ملائم اور روئی جیسی گانڈ کو دیکھ کر میرا لن ایک دفعہ پِھر سر اٹھانے لگا لیکن میں نے اپنے جذبات پے قابو پایا کیونکہ صبح کا وقعت تھا گلی محلے میں سب لوگ آ جا رہے ہوتے تھے اور صبح کے وقعت کوئی بھی گھر آ سکتا تھا یا امی بھی اَٹھ سکتی تھی . اِس لیے میں نے اپنا اِرادَہ ترک کر دیا اور اَٹھ کر باتھ روم کے اندر چلا گیا اور باتھ روم استعمال کر کے پِھر میں نہانے لگا اور اچھی طرح نہا دھو کر فریش ہوا اور پِھر کپڑے پہن کر باہر آ گیا بیڈ پے دیکھتا تو نبیلہ بدستور سوئی ہوئی تھی مجھے اپنی بہن پے بہت پیار آیا . میں بیڈ پے جا کر اس کے ساتھ بیٹھ گیا اور آہستہ سے اس کے بالن میں انگلیاں پھیر کر اس کے ہونٹوں پے ایک کس دی تو نبیلہ بھی جاگ اٹھی اور میری گردن میں بازو ڈال کر مجھے اپنے اوپر کھینچ لیا اور میری ہونٹوں کو منہ میں لے کر فرینچ کس کرنے لگی تقریباً 2 منٹ تک وہ کس کرتی رہی پِھر میں ہی اس سے الگ ہوا اور بولا نبیلہ میری جان صبح ہو گئی ہے . اور امی بھی کسی وقعت اَٹھ سکتی ہیں ابھی دوبارہ یہ کام ناممکن ہے تم بھی اٹھو اور نہا دھو کر فریش ہو جاؤ اور بیڈ کی چادر بھی تبدیل کر دو کسی نے دیکھ لی تو بہت مسئلہ بن جائے گا . نبیلہ نے کہا بھائی میرے اندر ابھی تک نشہ ختم نہیں ہوا ہے دِل کرتا ہے آپ کو اپنے سے کبھی الگ نہ کروں . لیکن ابھی تو مجبوری ہے لیکن میں بَعْد میں آپ کو دیکھ لن گی . مجھے اس کی بات سن کر ہنسی آ گئی اور میں نے کہا اچھا میری جان بَعْد کی بَعْد میں دیکھی جائے گی فلحال ابھی تو اٹھو اور جا کر فریش ہو جاؤ لیکن یہ چادر پہلے تبدیل کرو . نبیلہ پِھر بیڈ سے اٹھی اور پہلے اپنے کپڑے پہنے اور پِھر سائمہ کی الماری سے نئی بیڈ شیٹ نکالی اور پرانی خون والی شیٹ کو ایک سائڈ پے کر کے نئی والی شیٹ کو اوپر ڈال دیا اور پِھر خون والی شیٹ لے کر کمرے سے بھی چلی گئی .میں وہاں ہی بیڈ پے بیٹھ گیا اور ٹی وی لگا لیا اور خبریں سنے لگا تقریباً 10بجے کے قریب نبیلہ میرے لیے ناشتہ لے کر میرے کمرے میں آ گئی . اس وقعت وہ بہت پیاری لگ رہی تھی اس نے کالے رنگ کی کاٹن کی شلوار قمیض پہنی ہوئی تھی اس کا پجامہ کافی زیادہ ٹائیٹ تھا اور وہ ناشتہ میرے سامنے رکھ کر میرے ساتھ ہی بیٹھ گئی . اور پِھر اپنا منہ میرے منہ کے قریب لا کر میرے ہونٹ پے ایک کس کی اور بولی گڈ مارننگ بھائی اور بولی آج ہم میاں بِیوِی ایک ساتھ ناشتہ کریں گے . میں اس کی بات سن کر مسکرا پڑا اور میں نے کہا کیوں نہیں بھائی کی جان . اور پِھر ہم دونوں ناشتہ کرنے لگے ناشتہ کر کے نبیلہ نے برتن اٹھا لیے اور جانے لگی تو میں نے پوچھا نبیلہ ا می اٹھ گئی ہیں تو نبیلہ نے کہا بھائی جب میں ناشتہ لے کر آ رہی تھی تو اس وقعت وہ اٹھ کر باتھ روم میں جا رہیں تھیں اب میں جا کر ان کو بھی ناشتہ دیتی ہوں پِھر آج مجھے سب کے کپڑے دھو نے ہیں . اور وہ یہ بول کر باہر چلی گئی اور میں ٹی وی دیکھنے میں مشغول ہو گیا . تقریباً 12 بجے کا ٹائم میں نے سائمہ کو کال کی تو اس کی ماں نے فون اٹھا لیا اور سلام دعا کے بَعْد میں نے پوچھا چاچی سائمہ نے کب واپس آ نا ہے تو انہوں نے کہا وہ کل واپس آ جائے گی اس کی طبیعت خراب ہو گئی تھی اور ہم لوگ مری بھی نہیں جا سکے وہ ابھی بھی سوئی ہوئی ہے . میں نے کہا ٹھیک ہے چچی اس کو کہنا کے جب کل گھر سے نکلے گی مجھے بتا دے میں اسٹیشن پے جا کر لے آؤں گا . چچی نے کہا ہاں بیٹا میں بول دوں گی . چچی نے کہا بیٹا تم بھی کبھی لاہور ہمارے پاس آ جایا کرو میں بھی تمہاری چاچی ہوں کبھی ہمارے لیے ٹائم نکال لیا کرو . میرے دماغ میں فوراً ایک خیال آیا اور میں نے کہا چاچی میں ضرور آؤں گا ویسے بھی مجھے لاہور ایک ضروری کام ہے میں کچھ دن تک آؤ ں گا تو آپ کی طرف بھی چکر لگاؤں گا . چچی نے کہا ہاں بیٹا ضرور آنا مجھے تم سے اور بھی کچھ ضروری باتیں کرنی ہیں .میں نے کہا جی ضرور اور پِھر کچھ یہاں وہاں کی باتیں کر کے فون بند کر دیا . پِھر میں نے ٹی وی بند کیا اور کمرے سے باہر نکل آیا باہر صحن میں آیا تو ا می سبزی کاٹ رہی تھیں اور نبیلہ ایک سائڈ پے واشنگ مشین لگا کر کپڑے دھو رہی تھی . جب اس کی میرے ساتھ نظر ملی تو ا می سے نظر بچا کر مجھے منہ کے اشارے سے کس کر دی میں یہ دیکھا کر مسکرا پڑا اور ا می کو بولا میں ذرا باہر تک جا رہا ہوں مجھے کچھ ضروری کام ہے کھانے تک آ جاؤں گا . اور میں پِھر گھر سے باہر نکل آیا . اور اپنے دوستوں کی طرف آ گیا اور ان کے ساتھ بیٹھ کر گپ شپ لگانے لگا. میں تقریباً 2 بجے تک دوستو ںمیں بیٹھ کر گپ شپ لگاتا رہا اور پِھر اٹھ کر گھر آ گیا دروازے پے دی تو نبیلہ نے ہی کھولا اور میں گھر میں داخل ہوا تو نبیلہ نے کہا بھائی كھانا تیار ہے ہاتھ منہ دھو کر آ جاؤ كھانا کھاتے ہیں . اور میں نبیلہ کی بات سن کر اپنے روم میں آ گیا اور پِھر اپنے واشروم سے منہ ہاتھ دھو کر باہر جہاں امی اور نبیلہ كھانا کھا رہے تھے میں بھی وہاں ہی بیٹھ گیا اور كھانا کھانے لگا . کھانے کے دوران امی نے پوچھا بیٹا سائمہ نے کب واپس آ نا ہے تو میں نے کہا امی میں نے آج اس کو کال کی تھی تو چا چی نے فون اٹھا لیا تھا ان سے پوچھا ہے وہ کہتی ہیں کے سائمہ کل واپس آ جائے گی وہ بیمار ہو گئی تھی . ا می نے کہا بیٹا تم خود جا کر لے آتے تو میں نے کہا ا می مجھے کچھ دن تک اپنے کام سے لاہور جانا ہے اِس لیے 2 دفعہ چکر نہیں لگ سکتا تھا اِس لیے میں نہیں گیا وہ کل آ جائے گی میں اس کو اسٹیشن سے لے آؤں گا . پِھر کچھ دیر یہاں وہاں کی باتیں ہوتی راہیں اور پِھر میں كھانا کھا کر اپنے بیڈروم میں آ گیا . اور اپنے بیڈ پے آ کر لیٹ گیا اور ٹی وی لگا لیا تقریباً 3 بجے کے قریب نبیلہ میرے کمرے میں آئی اور اندر آ کر دروازہ بند کیا اور آ کر میرے ساتھ بیڈ پے آ کر چپک کر لیٹ گئی . اور بولی بھائی آپ سچ کہہ رہے ہو کے کل وہ کنجری سائمہ واپس آ رہی ہے . تو میں نے کہا ہاں نبیلہ یہ سچ ہے لیکن تم کیوں غصہ ہو رہی ہو . میں نے تمہیں پہلے بھی کہا تھا اب سے تم میری جان ہو اس کے ساتھ تو بس ایک میاں بِیوِی والا رشتہ ہے . نبیلہ نے کہا تو بھائی جب سائمہ آ جائے گی پِھر آپ مجھے کب پیار کرو گے . اس کے آنے کے بَعْد تو ویسے بھی مشکل ہو جائے گا . میں نے کہا جان تم فکر کیوں کرتی ہو . میری جان کو پیار ضرور ملے گا جب میری بہن کو پیار کی ضرورت ہو گی تم سائمہ کے دودھ یا پانی میں بھی نیند کی گولی ملا دیا کرنا اور پِھر نبیلہ کو آنکھ مار دی . نبیلہ میری بات سن کر چہک اٹھی اور میرے ہونٹوں کو اپنے ہونٹوں میں لے لیے اور چوسنے لگی . پِھر نبیلہ نے شلوار کے اوپر سے میرا لن ہاتھ میں پکڑ لیا اور میرا لن سہلانے لگی . اس کے کچھ دیر لن سہلانے کی وجہ سے میرا لن ایک دم ٹائیٹ ہو گیا نبیلہ نے کہا بھائی کیا موڈ ہے ایک رائونڈ لگا لیں . تو میں نے کہا نبیلہ امی باہر ہی ہوں گی جاگ رہی ہوں گی . تو نبیلہ بولی بھائی امی اپنے کمرے میں سو گئی ہیں وہ 5 سے پہلے نہیں اٹھے گی ابھی ابھی کچھ دیر پہلے وہ سوئی ہیں . آپ بس مجھے ابھی آگے پھدی سے کر لو گانڈ میں رات کو کر لینا . میں نے کہا اچھا چلو ٹھیک ہے اور پِھر میں اٹھ کر اپنی شلوار اُتار نے لگا اوپر صرف میں نے بنیان پہنی ہوئی تھی نبیلہ نے بھی جلدی سے اپنی قمیض اُتاری تو نیچے اس نے کچھ بھی نہیں پہنا ہوا تھا اس کے قمیض اُتار نے سے اس کے موٹے موٹے ممے اُچھل کر باہر آ گئے اور پِھر اس نے ایک ہی جھٹکے میں اپنی شلوار بھی اُتار دی اب نبیلہ پوری ننگی میرےسامنے بیٹھی تھی . میں نے اس کی پھدی کی طرف دیکھا تو اس کی پھدی سے اس کی جوانی کا رس نکل رہا تھا میں نے اپنی انگلی اس کی پھدی کے لبوں پے پھیری تو نبیلہ کے منہ سے ایک لذّت بھری سسکی نکل گئی اور میری انگلی بھی نبیلہ کی جوانی کے گرم رس سے گیلی ہو گئی میں نے اپنی انگلی کواپنی ناک کے قریب لا کر سونگھا تو مجھے ایک بھینی سی خوشبو آ رہی تھی میں بہک سا گیا میں نے اپنی زبان لگا کر اس کا ٹیسٹ چیک کیا مجھے نشہ سا چڑھ گیا میں نے اپنی انگلی کو منہ میں لے کر سارا رس چاٹ لیا پِھر نبیلہ نے میرے منہ سے میری انگلی نکال کر ایک دفعہ پِھر اپنے پھدی کے اندر پھیری اور اِس دفعہ میری انگلی کو پکڑ کر اپنے منہ میں لے کر چاٹ گئی . اور پِھر بولی بھائی کیسا لگا اپنی بہن کی جوانی کا رس تو میں نے کہا نبیلہ تمھارے رس میں بھی اور تمھارے جسم میں ایک نشہ ہے جو جتنا مرضی کر لو دِل نہیں بھرتا. پِھر نبیلہ میرے سامنے آ کر گھوڑی بن گئی میں اپنی ٹانگیں کھول کر بیڈ کے ساتھ ٹیک لگا کر بیٹھا ہوا تھا نبیلہ نے میرے لن کو ہاتھ میں پکڑ کر اس کو کچھ دیر ہاتھ سے سہلایا اور پِھر اس کی ٹوپی کو منہ میں لے لیا اور اس کی ٹوپی کے ارد گرد زُبان گول گول گھما نے لگی اور درمیان میں کبھی کبھی میری ٹوپی کی موری پے جب اپنی زُبان کی نوک کو رگڑ تی تو میرے جسم میں کر نٹ دوڑ جاتا تھا . کافی دیر تک ٹوپی کی اپنے منہ سے مالش کرنے کے بعد نبیلہ نے آہستہ آہستہ لن کو منہ میں لینا شروع کر دیا وہ بیچاری اِس کام میں اناڑی تھی اِس لیے درمیان میں کبھی کبھی اپنے دانٹ بھی مار دیتی تھی . جس سے مجھے ہلکی سی لن پے ٹِیس سی اٹھ جاتی تھی .لیکن وہ اپنی پوری کوشش کر رہی تھی کے مجھے اس کے دانٹ محسوس نہ ہوں . پِھر میں نے دیکھا نبیلہ نے تقریباً آدھا لن منہ میں لیا تھا پِھر اس سے جہاں تک ممکن ہو سکا لن کو منہ میں اندر باہر کرنے لگی . وہ اپنی زُبان کی گرفت سے میرے لن کو منہ میں کس لیتی تھی جس سے میرے منہ سے لذّت بھری سسکی نکل جاتی تھی . تقریباً 5 سے 7 منٹ کے اندر ہی نبیلہ نے جاندار چوپا لگا کے میرے لن کو لوہے جیسا سخت بنا دیا تھا . پِھر میں نے خود اس کو روک دیا اور اس کے منہ سے اپنا لن باہر نکال کر اس کو کہا کے میں سیدھا ہو کر لیٹ جاتا ہوں تم اوپر سے آ کر لن کے اوپر بیٹھو جیسے تمہارا دِل کرے اور جتنا دِل کرے لن کو خود ہی اپنے اندر لو . نبیلہ نے اپنی ٹانگیں دونوں طرف کر کے میری رانوں کے اوپر بیٹھ گئی پِھر میرے لن کو ہاتھ میں پکڑا اور تھوڑا سا اوپر اٹھ کر اپنی پھدی کی موری کو میرے لن کی ٹوپی پے سیٹ کیا اور پِھر اپنی پھدی کو لن کے اوپر دبانے لگی لیکن اِس پوزیشن میں اس کو تھوڑی تکلیف بھی ہو رہی تھی پِھر اس نے لن کو باہر نکالا اور میرے لن کو منہ میں لے کر اچھی طرح اپنی تھوک سے گیلا کیا پِھر کچھ تھوک نکال کر اپنی پھدی پے مل دی اور پِھر دوبارہ لن کو اپنی پھدی کی موری پے سیٹ کیا اور ایک جھٹکا دیا تو میرا آدھا لن ٹوپی سمیت اس کی پھدی میں چلا گیا اس کا جسم بیلنس میں نہیں رہا تھا جس سے جھٹکا زیادہ لگا اور لن ایک ہی جھٹکے میں آدھا اندر ہو گیا . نبیلہ کے منہ سے آواز آئی ہااے بھائی میں مر گئی . میں نے اس کے جسم کو پکڑ لیا اور اٹھ کر بیٹھ گیا اور اور بولا نبیلہ میری جان تم اب یہاں ہی رک جاؤ کوئی حرکت نہیں کرو . تقریباً نبیلہ 2 منٹ تک ایسے ہی رکی رہی میں نے بھی اس کے جسم کو پکڑا ہوا تھا پِھر میں نے کہا نبیلہ میں نے بھی تمہیں پکڑا ہوا ہے تم آہستہ آہستہ نیچے بیٹھتی جاؤ نبیلہ نے ایسا ہی کیا وہ ہلکا ہلکا اپنے جسم کو نیچے میرے لن کے اوپر دبا رہی تھی . تقریباً مزید 2 منٹ کی مشقت سے نبیلہ میرا پورا لن اپنی پھدی میں لے چکی تھی . اور اس نے اپنا سر میرے کندھوں پے رکھ لیا تھا اور لمبی لمبی سانسیں لے رہی تھی. جب نبیلہ کو کافی حد تک سکون ہو گیا تو بولی بھائی آپ کا لن بہت لمبا ہے میرے پیٹ تک محسوس ہو رہا ہے . میں اس کی بات سن کر مسکرا پڑا اور بولا میری جان اِس لن سے ہی تو تمہیں سکون بھی ملتا ہے . پِھر میں نے کہا جان اگر اب کچھ سکون ہوا ہے تو اپنے جسم کو اوپر نیچے حرکت دو اور لن کو اندر باہر لو . نبیلہ میری بات سن کر آہستہ آہستہ میرے لن کے اوپر ہی حرکت کرنے لگی شروع میں آہستہ آہستہ وہ آدھا جسم اٹھا کر اوپر نیچے ہوتی رہی لیکن جب لن نے اپنے رستہ بنا لیا تو پِھر وہ پورا جسم اٹھا کر لن کو اندر باہر لینے لگی لن کی ٹوپی تک اپنے جسم کو اٹھا تی اور پِھر نیچے ہو کر پورا لن جڑ تک اندر لے لیتی اس کو یہ پوزیشن میں لن لیتے ہوئے 5 منٹ سے زیادہ کا ٹائم ہو چکا تھا اس رفتار نہ اتنی تیز تھی نہ اتنی سست تھی پِھر یکدم ہی نبیلہ نے اپنی سپیڈ تیز کر دی تھی اس کے منہ سے لذّت بھری سسکیاں نکل راہیں تھیں . آہ آہ اوہ اوہ آہ اوہ آہ اوہ آہ بھائی میں گئی آہ بھائی میں گئی . اور اس کے مزید تیز تیز جھٹکے سے لن اندر لینے سے اس کی پھدی نے کافی زیادہ پانی چھوڑ دیا تھا اس کا گرم گرم پانی اس کی پھدی سے نکل کر باہر میرے لن کے اوپر بھی رس رہا تھا . مجھے ایک عجیب سا نشہ چڑھ گیا تھا . میں نے نبیلہ کو آگے کی طرف لیٹا کر خود گھٹنوں کے بل بیٹھ گیا اب نبیلہ کی ٹانگیں میرے کندھےپے تھیں میں نے تھوڑا اور آگے جھک گیا آب اس کی ٹانگیں نبیلہ کے مموں سے ٹچ ہو رہیں تھیں. میرا پورا لن نبیلہ کی پھدی کے اندر تھا میں نے بھی جوش میں آ کر دھکے لگانے کر دیئے .

Quote

نبیلہ بھی گانڈ اٹھا اٹھا کر ساتھ دے رہی تھی کمرے میں جسم آپس میں ٹکرانے کی وجہ سے دھپ دھپ کی آوازیں گونج تھیں . اور نبیلہ کی سسکیاں بھی پورے کمرے میں گونج رہیں تھیں آہ آہ اوہ آہ اوہ اوہ آہ آہ . میں نے آگے ہو کر نبیلہ کے منہ میں اپنا منہ ڈال دیا تا کہ اس کی آواز زیادہ کمرے سے باہر نہ جا سکے اور میں اس کو دھکے پے دھکے لگا رہا تھا میرا لن نبیلہ کی پھدی کی جڑ تک جا کر ٹکرا رہا تھا . مجھے نبیلہ کو اِس پوزیشن میں چود تے ہوئے تقریباً 5 منٹ ہو گئے تھے . ا ب مجھے بھی اپنے لن کی رگیں پھولتی ہوئی محسوس ہو رہیں تھیں . میں نے اب طوفانی جھٹکے لگانے شروع کر دیئے نبیلہ کا جسم میرے جاندار جھٹکوں کی وجہ سے بلبلا اٹھا تھا اس کی منہ سے بھی جوش اور لذّت بھری آوازیں نکل رہیں تھیں لیکن اس کا منہ میرے منہ میں ہونے کی وجہ سے آواز باہر نہیں نکل پا رہی تھی 3سے 4 منٹ کے جاندار جھٹکوں سے میں نے اپنی منی کا لاوا نبیلہ کی پھدی کے اندر چھوڑ دیا نیچے نبیلہ کا جسم بھی بری طرح کانپ رہا تھا وہ بھی دوسری دفعہ اپنا پانی چھوڑ چکی تھی. اب میں اس کے اوپر ہی لیٹ کر ہانپ رہا تھا اور نبیلہ بھی نیچے سے لمبی لمبی سانسیں لے رہی تھی . پِھر جب نبیلہ کی پھدی نے میرے لن کے مال کا آخری قطرہ بھی نچوڑ لیا تو میں نے اپنا لن باہر نکال کر نبیلہ کے ساتھ ہی لیٹ گیا اور اپنی آنکھیں بند کر لیں . مجھے پتہ ہی نہیں چلا کب میں سو گیا اور کب نبیلہ میرے جسم پے چادر ڈال کر کمرے سے باہر چلی گئی تھی. شام کو تقریباً 6 بجے کے قریب میری آنکھ کھلی میں بیڈ سے اٹھا اور باتھ روم میں گھس گیا نہا دھو کر فریش ہوا اور اپنے کمرے سے باہر نکل آیا باہر صحن میں ا می اور نبیلہ بیٹھی باتیں کر رہیں تھیں . نبیلہ نے مجھے دیکھا تو اٹھ کر کچن میں جانے لگی اور بولی بھائی میں آپ کے لیے چائے لاتی ہوں اور جاتے ہوئے امی سے نظر بچا کر مجھے سمائل دی اور منہ سے کس کر کے کچن میں چلی گئی . میں اس کی اِس حرکت پے مسکرا پڑا . پِھر ا می نے کہا بیٹا کل کتنے بجے سائمہ نے آنا ہے . میں نے کہا میں ابھی تھوڑی دیر تک اس کو کال کر کے پوچھ لیتا ہوں پِھر کل جا کر اسٹیشن سے لے آؤں گا . اتنی دیر میں نبیلہ چائے لے آئی . اور مجھے چائے دے کر امی کے ساتھ ہی چار پائی پے بیٹھ گئی . نبیلہ ا می سے تھوڑا ہٹ کر پیچھے بیٹھی تھی اور مجھے بڑی ہی نشیلی نظروں سے دیکھ کر مسکرا رہی تھی . اس کی ایک ایک مسکان میری جان سے بڑھ کر تھی . پِھر میں وہاں بیٹھ کر کافی دیر ا می کے ساتھ یہاں وہاں کی باتیں کرتا رہا پتہ ہی نہیں چلا 8 بج گئے . میں نے امی سے کہا میں سائمہ کو کال کر کے پوچھ لیتا ہوں وہ کل کتنے بجےپہنچے گی . اور پِھر میں اپنے روم میں آ گیا . میں نے سائمہ کو کال کر کے پوچھ لیا تھا کہ وہ کب آئے گی . میں بیٹھا ٹی وی دیکھ رہا تھا تو نبیلہ میرے کمرے میں آئی اور بولی بھائی كھانا تیار ہے باہر آؤ كھانا کھا لو اور وہ پِھر باہر چلی گئی . میں بیڈ سے اٹھا منہ ہاتھ دھو کر باہر كھانا کھانے بیٹھ گیا . كھانا کھا کر میں چھت پے تھوڑی دیر ٹہلنے کے لیے چلا گیا اور چھت پے ہی تقریباً 1 گھنٹے تک ٹہلتا رہا گھڑی پے ٹائم دیکھا 10 بجنے والے تھے . میں چھت سے اُتَر کر اپنے روم میں آ گیا اور ٹی وی لگا کر بیٹھ گیا . آج ہفتے والا دن تھا میں دیکھا کیبل والے نے اپنے کسی چینل پے ایک سیکسی انگلش فلم لگا دی تھی . میں نے لائٹ آ ف کی اور دروازہ بند کر کے دیکھنے لگا دروازے کو لاک نہ کیا مجھے پتہ تھا نبیلہ ضرور آئے گی تقریباً 11بجے کے قریب نبیلہ نے چپکے سے میرے بیڈروم کا دروازہ کھولا اور اندر آ کر دروازہ بند کر کے کنڈی لگا دی . اور چلتی ہوئی میرے ساتھ آ کر میرے بیڈ پے میرے ساتھ چپک کر لیٹ گئی . کچھ دیر ٹی وی دیکھتی رہی اور میرے سینے پے اپنا ہاتھ پھیر تی رہی . میں نے شلوار اور بنیان پہنی ہوئی تھی اس نے بنیان میں ہاتھ ڈال کر میرے سینے پے اپنا ہاتھ پھیر رہی تھی . پِھر میں نے اس کو تھوڑا سا اپنے ساتھ اور لگا کر اس کو ہونٹ پے کس کی اور پوچھا نبیلہ کبھی اِس طرح کی سیکسی انگلش فلم دیکھی ہیں . تو وہ بولی بھائی ایک دو دفعہ ہی آپ کے کمرے میں ٹی وی پے دیکھی ہیں جب آپ باہر ہوتے تھے اور سائمہ لاہور گئی ہوتی تھی لیکن زیادہ دیر نہیں دیکھ سکتی تھی فلم دیکھ کر مجھے کچھ کچھ ہونے لگتا تھا اور میرے پاس کوئی ہوتا نہیں تھا جس سے میں مزہ کر سکوں . لیکن آپ کی وہ کنجری بِیوِی تقریباً روز رات کو دیکھتی تھی . یہ کیبل والا ہفتے اور اتوار کو روز گندی گندی انگلش فلم لگاتا ہے . اور سائمہ بڑے شوق سے دیکھتی ہے اور کئی دفعہ جب دیکھ رہی ہوتی تھی تو پوری ننگی ہو کر اپنے پھدی میں انگلی ڈال کر مزہ بھی لیتی تھی پِھر میں نے دیکھا فلم میں ایک بڑا ہی گرم گرم سین آیا لڑکا لڑکی کو کھڑا کر کے خود اس کی پھدی کے آگے بیٹھ کر پھدی چاٹ رہا تھا . میں نے کہا جان کیا تمہیں یہ اچھا لگتا ہے . تو نبیلہ نے کہا ہاں بھائی بہت اچھا لگتا ہے کیا آپ بھی میرے ساتھ ایسا کر سکتے ہیں . میں نے کہا میری جان کے لیے میں کچھ بھی کر سکتا ہوں . میں نے کہا تم اُلٹا لیٹ کر اپنا منہ ٹی وی کی طرف کر لو اور اپنی ٹانگوں کو تھوڑا کھول دو میں پیچھے سے تمہیں مزہ دیتا ہوں تم فلم دیکھ کر بھی مزہ لو اور نیچے سے مجھ سے بھی مزہ لو . نبیلہ خوش ہو گئی اٹھ کر مجھے ہونٹوں پے کس کی اور پِھر جھٹ پٹ میں اپنے کپڑے اُتار کر ننگی ہو گئی اور جس پوزیشن میں میں نے کہا تھا اس میں ہو کر لیٹ گئی . میں نے بھی پیچھے سے ہو کر تھوڑا سا اس کی ٹانگوں کو کھولا اور اپنا منہ آگے کر کے پہلے اپنی زُبان نبیلہ کی گانڈ کی دراڑ میں پھیری نبیلہ کے جسم کو ایک جھٹکا لگا اور پیچھے منہ کر بولی یہ کیسا مزہ تھا . میں نے کہا جان ابھی آگے آگے دیکھو کیسا کیسا مزہ آتا ہے . نبیلہ کی اِس پوزیشن میں نبیلہ کی گانڈ کی موری اوپر تھی اور پھدی کی موری نیچے تھی . پِھر میں نے دوبارہ پِھر زُبان پے تھوڑا تھوک جمع کر کے نبیلہ کی گانڈ کے پٹ کو کھول کر اپنی زُبان پھیری تو نبیلہ کے منہ سے لمبی سی سسکی نکل گئی میں کچھ دیر تک یوں ہی نبیلہ کی گانڈ کی دراڑ میں زُبان پھیر کر اس کی گانڈ کی موری کی مالش کرتا رہا نبیلہ کے منہ سے لذّت بھری سسکیاں نکل رہیں تھیں . پِھر میں نبیلہ کی پھدی کے لبوں پے زُبان پھیری تو نبیلہ کے جسم میں کر نٹ دوڑ گیا میں اس کی پھدی کے لبوں کو اِس طرح ہی اپنی زُبان سے چاٹتا رہا . پِھر میں نے اپنے دونوں ہاتھ کی انگلیوں سے اس کی پھدی کی لبوں کو کھولا اور اپنی زُبان کو اندر کر کے پھیر نے لگا نبیلہ کا جسم جھٹکے کھانے لگا . پِھر تو میں نے اپنی زُبان سے نبیلہ کی پھدی کی چدائی کرنی شروع کر دی . شروع میں آہستہ آہستہ اپنی زُبان کو پھدی کے اندر باہر کرتا رہا لیکن پِھر نبیلہ کی اونچی اونچی سسکیاں سن کر مجھے اور جوش آ گیا تھا میں نے اپنی زُبان کو فل تیز تیز اس کی پھدی کے اندر باہر کرنے لگا . تقریباً 2 منٹ کے اندر ہی نبیلہ کا جسم کانپنے لگا اور جھٹکے کھانے لگا اور اس نے ڈھیر سارا اپنی پھدی کا مال میری زُبان کے اوپر ہی چھوڑ دیا . پِھر میں نے بھی کچھ دیر بعد اپنا منہ ہٹا لیا اور اٹھ کر واشروم میں چلا گیا اور منہ ہاتھ دھو کر کے دوبارہ آ کر نبیلہ کے ساتھ بیڈ پے لیٹ گیا. نبیلہ اٹھ کر باتھ روم میں چلی گئی اور جا کر اپنی صاف صفائی کر کے واپس آ کر ننگی ہی میرے ساتھ دوبارہ چپک کر لیٹ گئی اور بولی بھائی آپ کی زُبان میں جادو ہے . مجھے بڑا مزہ آیا ہے میری پھدی کو آج پہلی دفعہ کسی نرم نرم چیز نے رگڑا ہے اور میرا ڈھیر سارا پانی نکلا ہے . میں نے کہا ہاں نبیلہ میری جان مجھے پتہ ہے کسی بھی عورت کو مرد کی زُبان سے اپنی پھدی کی مالش کروانا بہت زیادہ اچھا لگتا ہےنبیلہ نے آگے ہو کر میری شلوار کا ناڑ ہ کھولا اور اور میری شلوار کو میری ٹانگوں سے نکال کر کھینچ کر اُتار دیا اور بیڈ کی دوسری طرف رکھ دیا اور پِھر میرے سینے پے اپنا سر رکھ کر اور اپنی ایک ٹانگ میری ٹانگ کے اوپر رکھ کر چپک گئی اور اپنے ایک ہاتھ سے میرا لن پکڑ لیا . اور بولی بھائی آپ نے لاہور کب جانا ہے . اور کیا آپ لاہور چا چی والے کام کے لیے ہی جا رہے ہو . میں نے کہا نبیلہ میں سائمہ کے واپس آ جانے کے 4 یا 5 دن کے بعد اسلام آباد کا بہانہ بنا کر لاہور چلا جاؤں گا میں سائمہ کو اسلام آباد کا ہی بتاؤں گا . اور ہاں میں لاہور چا چی کے لیے ہی جا رہا ہوں . مجھے اب جلدی سے جلدی چا چی والے مسئلے کو حَل کر کے ان کو واپس یہاں لے کر آنا ہے . تا کہ خاندان اور باہر والن کو چا چی کی کسی بھی بات کا پتہ لگنے سے پہلے میں ان کو یہاں گاؤں میں سیٹ کر دوں . نہ وہ لڑکا چا چی سے ملے گا اور نہ ہی کوئی مسئلہ بنے گا اور ویسے بھی چا چی کی آگ کو جب میں خود ٹھنڈا کرتا رہوں گا تو اس کو کسی کی ضرورت نہیں پڑے گی

Quote

نبیلہ نے کہا بھائی میں بھی 1 یا 2 دن بعد شازیہ باجی والے مسئلے پے کام شروع کرتی ہوں . تا کہ فضیلہ باجی کا سکون واپس آ سکے . میں نے نوٹ کیا نبیلہ کے کافی دیر لن سہلانے کی وجہ سے میرے لن میں کافی جان آ گئی تھی . پِھر نبیلہ اٹھ کر تھوڑا آگے کو جھک گئی اور میرے لن کو اپنے منہ میں لے لیا اور اس کا چوپا لگا نے لگی . نبیلہ تقریباً 5 منٹ تک لن کو منہ میں لے کر مختلف طریقے سے چوپا لگاتی رہی اب میرا لن لوہے کے راڈ کی طرح بن کر سلامی دے رہا تھا . نبیلہ نے کہا بھائی ایک منٹ رکو میں آئی وہ بیڈ سے اٹھی اور کنڈی کھول کر باہر چلی گئی اور 2 منٹ کے بعد زیتون کے تیل کی بوتل لے کے کمرے میں آ گئی اور اندر داخل ہو کر کنڈی لگا دی . میں جب سعودیہ سے واپس آتا تھا تو زیتون کا تیل ہر دفعہ لے کر آتاتھا . اور بیڈ پے آ کر بوتل سے تیل نکال کر پہلے میرے لن پے اچھی طرح لگایا اور اس کو گیلا کر دیا اور پِھر مجھے بوتل دی اور میرے آگے گھوڑی بن کر مجھ سے بولی بھائی تیل نکال کر مجھے گانڈ کی موری کے اندر لگا کر نرم اور گیلا کر دو اور پِھر لن کو اندر کرو . میں نے بوتل لے کر تیل نکال کر نبیلہ کی گانڈ پے پہلے لگایا اس کی گانڈ کی دراڑ میں لگا کر گیلا کیا پِھر نبیلہ کی موری کو کھول کر اس میں ڈائریکٹ بوتل سے تھوڑا تیل اندر گرا کر پِھر اپنی ایک انگلی کو نبیلہ کی موری کے اندر کر کے اس کو گول گول گھوما کر اس کو اچھی طرح مالش کیا پِھر کچھ اور تیل ڈال کر نرم اور کر دیا اب میری بڑی والی پوری انگلی آرام سے نبیلہ کی گانڈ میں اندر باہر ہونے لگی تھی . پِھر میں نے تیل کی بوتل کو ایک سائڈ پے رکھ کر گھٹنوں کے بل کھڑا ہو گیا نبیلہ تو پہلے ہی گھوڑی بنی ہوئی تھی . میں نے نبیلہ کی گانڈ کے پٹ کو کھول کر اپنے لن کو نبیلہ کی گانڈ کی موری پے سیٹ کیا اور ایک جھٹکا مارا اور پچ کی آواز سے میرے لن کا ٹوپا نبیلہ کی گانڈ میں گھس گیا نبیلہ کے منہ سے ایک لذّت بھری آہ نکل گئی . تیل لگانے کی وجہ سے نبیلہ کی گانڈ کافی نرم ہو گئی تھی . پِھر میں نے آہستہ آہستہ اپنا لن نبیلہ کی گانڈ کے اندر دبانا شروع کر دیا . یہ حقیقت تھی . کے نبیلہ کی گانڈ کی موری کافی ٹائیٹ تھی نبیلہ کی گانڈ کی موری کے اندرو نی دیواروں نے میرے لن کو اپنی گرپ میں لیا ہوا تھانبیلہ کا جسم بھی نیچے سے کسمسا رہا تھا اور وہ اپنی گانڈ کو کبھی بند کر لیتی تھی کبھی ڈھیلا چھوڑ دیتی تھی . جہاں اس کو برداشت نہ ہوتا وہ گانڈ کو دبا لیتی اور جہاں تھوڑا سکون ملتا اپنی گانڈ کو ڈھیلا چھوڑ دیتی . میں بھی اِس کشمکش میں اپنا آدھا لن اس کی موری کے اندر کر چکا تھا . پِھر پتہ نہیں نبیلہ کے دماغ میں کیا آیا اور اس نے پوری طاقت کے ساتھ اپنی گانڈ کو پیچھے میرے لن کی طرف دھکا دیا اور میرا لن ایک جھٹکے میں ہی اس کی گانڈ کے اندر اُتَر گیا اور نبیلہ کے منہ سے ایک درد بھری آواز نکالی ہا اے بھائی آپ کی جان مر گئی . اور پِھر فوراً بولی بھائی اب آپ کوئی حرکت نہ کرنا مجھے تھوڑا سکون ملنے دو پِھر اندر باہر کرنا . میں اس کی بات سن کر وہاں ہی رک گیا . تقریباً میں 5 منٹ تک اس پوزیشن میں ہی رہا اور کوئی حرکت نہ کی . پِھر نبیلہ کی آواز آئی بھائی اب کچھ بہتر ہے اب لن کو اندر باہر کرو . میں نے اپنے لن کو ٹوپی تک باہر کھینچا اور بوتل سے کچھ تیل اپنے لن پے گرا دیا اور پِھر لن کو اندر باہر کرنے لگا . میں آہستہ آہستہ لن کو گانڈ کی اندر باہر کر رہا تھا . تقریباً 4 سے 5 کے بَعْد ہی میرا لن گانڈ کے اندر کافی حد تک رواں ہو چکا تھا . اور اب نبیلہ کو بھی مزہ آ رہا تھا کیونکہ اب اس کے منہ سے لذّت بھری سسکیاں نکلنا شروع ہو گئیں تھیں . میں بڑے ہی آرام سے لن کو اندر باہر کر رہا تھا نبیلہ بھی اب گانڈ کو آگے پیچھے حرکت دے رہی تھی . پِھر میں کچھ دیر اور مزید دھکے لگانے کے بَعْد اپنے پیروں پے کھڑا ہو گیا اور تھوڑا آگے کو جھک کر میں نے اپنی بڑی والی انگلی نبیلہ کی پھدی کے اندر گھسا دی . اور دوسرے ہاتھ سے نبیلہ کا ایک ممہ پکڑ لیا اور اپنے دھکو ں کی سپیڈ کو تیز کر دیا ہم دونوں کو کافی پسینہ بھی آ چکا تھا اِس لیے جب ہمارا جسم آپس میں ٹکراتا تھا تو دھپ دھپ کی آواز پورے کمرے میں گونج رہی تھی . اور میں دوسری طرف اب اپنی انگلی کو تیز تیز پھدی کے اندر باہر کر رہا تھا . نبیلہ کو دونوں طرف سے مزہ ملنے کی وجہ سے بہت زیادہ جوش چڑھ گیا تھا وہ لذّت بھری آواز میں بولنے لگی بھائی اور تیز کرو اور تیز کرو آج پھاڑ دو اپنی جان کی پھدی اور گانڈ کو بھائی مجھے اپنی بِیوِی بنا لو مجھے اپنے بچے کی ماں بنا لو وہ پتہ نہیں کیا کیا بولتی جا رہی تھی . لیکن میرا جوش اس کی باتوں سے اور زیادہ بڑھ چکا تھا میں نے اس کی گانڈ کے اندر اپنے طوفانی جھٹکے لگانے شروع کر دیئے اور مزید 4 سے 5 منٹ کے بَعْد میں نے اپنی منی کا سیلاب اس کی گانڈ کے اندر چھوڑ دیا تھا اور نیچے سے نبیلہ کی پھدی نے اپنا گرم گرم ڈھیر سارا پانی چھوڑ دیا تھا . میں نبیلہ کے اوپر ہی گر گیا اور نبیلہ میرے وزن سے نیچے گر گئی اور ہم ایک دوسرے کے اوپر اُلٹا ہو کر گر کر لیٹ گئے میرا لن بدستور نبیلہ کی گانڈ کے اندر تھا . میں کافی دیر تک یوں ہی نبیلہ کے اوپر لیٹا رہا . پِھر جب میری کچھ سانسیں بَحال ہو گئیں تو میں وہاں سے اَٹھ کر نبیلہ کے ساتھ ہی لیٹ گیا نبیلہ ابھی بھی الٹی لییف ہوئی تھی . کافی دیر بَعْد اَٹھ کر وہ باتھ روم گئی اور10 منٹ کے بَعْد اپنی صفائی کر کے واپس آ کر بیڈ پے لیٹ گئی . پِھر میں اٹھا اور باتھ روم گیا اور صفائی کر کے واپس آ کر نبیلہ کے ساتھ لیٹ گیا . نبیلہ میرے سینے پے اُلٹا ہو کر لیٹ گئی اور پتہ نہیں کب سو گئی میں بھی سو گیا تھا تقریباً صبح کے 5 بجے میری آنکھ کھلی تو دیکھا نبیلہ میرے سینے پے ہی ننگی ہو کر سوئی ہوئی ہے . میں نے آرام سے اس کو ایک طرف لیٹا دیا اور ایک چادر اسکے جسم پے کروا کے خود بھی ایک طرف ہو کر سو گیا . صبح کے تقریباً 9 بجے میری آنکھ کھلی تو دیکھا نبیلہ بیڈ پے نہیں تھی . اور جو چادر میں نے نبیلہ کے اوپر کروائی تھی وہ اب میرے جسم پے تھی. میں پِھر بیڈ سے اٹھا اور باتھ روم چلا گیا نہا دھو کر فریش ہوا اور کپڑے بَدَل کر ٹی وی لگا کر بیٹھ گیا . تھوڑی دیر بَعْد نبیلہ ناشتہ لے کر آ گئی اور ناشتہ رکھ کر میرے سامنے بیٹھ گئی اور میرے ساتھ ہی ناشتہ کرنے لگی میں نے پوچھ ا می اٹھ گئی ہیں تو نبیلہ نے کہا ابھی تھوڑی دیر پہلے ہی اٹھی ہیں میں نے ان کو ناشتہ کروا دیا ہے . پِھر نبیلہ نے کہا بھائی آج آپ اس کنجری کو کب لینے جا رہے ہو تو میں نے کہا دن کو 1 بجے اس نے آنا ہے. میں 12 بجے اسٹیشن کے لیے نکل جاؤں گا . تو نبیلہ نے کہا بھائی مجھے آج فضیلہ باجی کے گھر چھوڑ کے آپ اسٹیشن پے چلے جانا . میں نے کہا ٹھیک ہے تم تیار ہو جانا میں تمہیں راستے میں چھوڑ دوں گا . پِھر نبیلہ نے کہا بھائی آپ کو کچھ دن میرے بغیر رہنا پڑے گا . میں نے پوچھا کیوں کیا ہوا تم كہیں جا رہی ہو . تو نبیلہ نے کہا بھائی میں کہیں بھی نہیں جا رہی دراصل آج سے میرے دن شروع ہو رہے ہیں تو میں آپ سے پیار نہیں کروا سکتی . میں نبیلہ کی بات سمجھ گیا میں نے کہا میری جان کوئی بات نہیں جب تمھارے دن ختم ہو جائیں گے پِھر مجھ سے پیار کر لینا . پِھر میں اور نبیلہ ناشتہ بھی اور یہاں وہاں کی باتیں کرتے رہے پِھر جب ہم نے ناشتہ ختم کر لیا تو نبیلہ برتن اٹھا کر لے گئی . اور میں بھی ہاتھ دھو کر ٹی وی لگا کر بیٹھ گیا . تقریباً 11:30پے ٹی وی بند کیا اور نہانے کے لیے باتھ روم میں گھس گیا اور فریش ہو کر تیار ہو کر کمرے سے باہر نکل کر نبیلہ کو آواز دی وہ بھی اپنی چادر لے کر اپنے کمرے سے باہر نکل آئی . وہ پہلے سے ہی تیار تھی . ا می صحن میں بیٹھیں تھیں اور نبیلہ سے پوچھنے لگی کے تم کہاں جا رہی ہو تو نبیلہ نے کہا ا می میں باجی کی طرف جا رہی ہوں انہوں نے بلایا تھا کوئی کام تھا . میں تھوڑی دیر تک واپس آ جاؤں گی . پِھر میں نے موٹر بائیک نکالی اور نبیلہ کو ساتھ لیا اور وہاں سے نکل آیا . نبیلہ کو باجی فضیلہ کے گھر کے باہر چھوڑ کر میں ملتان اسٹیشن کی طرف نکل آیا . تقریباً 1 بجنے میں ابھی 15 منٹ باقی تھے جب میں اسٹیشن پے پہنچا تھا . میں نے موٹر بائیک کو ایک طرف کھڑا کیا اور پیدل چلتا ہوا اسٹیشن کے اندر چلا گیا جہاں پے ٹرین آ کر رکتی تھی . میں وہاں ہی رکھے ہوئے بینچ پے بیٹھ گیا اور ٹرین کا انتظار کرنے لگا . تقریباً 1 بج کر 5 منٹ پے مجھے ٹرین کی آواز سنائی دی . اور پِھر اگلے 5 منٹ میں ٹرین اسٹیشن پے آ کر رکی اور اس میں سے مختلف سوار یاں باہر نکلنے لگیں . تقریباً 5 منٹ کے کے بَعْد ہی مجھے ٹرین کی دوسری بوگی سے سائمہ باہر نکلتی ہوئی نظر آئی میں بینچ سے اٹھا اور اس کے قریب چلا گیا اس نے مجھے دیکھا اور سلام کیا اور ہم دونوں نے ایک دوسرے کا حال پوچھا پِھر میں نے اس کا بیگ اٹھا لیا اور اس کو ساتھ لے کر اسٹیشن سے باہر جہاں اپنا موٹر بائیک کھڑا کیا تھا وہاں لے آیا اور پِھر میں نے اس کا بیگ آگے موٹر بائیک کی ٹنکی پے رکھا اور خود بیٹھ گیا پِھر سائمہ بھی پیچھے بیٹھ گئی . میں نے موٹر بائیک اسٹارٹ کی اور گھر کی طرف چل پڑے . اسٹیشن سے گھر تک کا موٹر بائیک کا سفر تقریباً 40 سے 45 منٹ کا تھا . جب میں سائمہ کو لے کر واپس آ رہا تھا تو جب ہم شہر سے باہر نکل آئے تو میں نے سائمہ سے پوچھا کے تمہاری طبیعت کو کیا ہوا تھا . تو وہ بولی کچھ خاص نہیں تھا بخار چڑھ گیا تھا 3 دن تک بخار کی وجہ سے طبیعت ٹھیک نہیں رہی . میں نے کہا اچھا اب طبیعت کیسی ہے . اگر ٹھیک نہیں ہے تو رستے میں ڈاکٹر کو دیکھا کر گھر چلےجاتے ہیں . تو سائمہ نے کہا نہیں رہنے دیں میری طبیعت اب کچھ بہتر ہے میں نے جو لاہور سے دوائی لی تھی وہ میں روز لے رہی ہوں وہ میں ساتھ بھی لے آئی ہوں اس سے کافی فرق ہے اگر فرق نہیں پڑا تو دوبارہ ڈاکٹر کو چیک کروا دیں گے . تو میں نے کہا چلو ٹھیک ہے جیسے تمہاری مرضی میں نے کہا چا چی کیسی تھیں ان کو بھی ساتھ لے آتی وہ بھی یہاں کچھ دن رہ لیتی تو سائمہ نے کہا ا می ٹھیک تھیں میں نے کہا تھا لیکن کہتی ہیں گھر میں کوئی نہیں ہے گھر اکیلا چھوڑ کر نہیں جا سکتی پِھر یوں ہی باتیں کرتے کرتے گھر کی نزدیک پہنچ گئے جب میں فضیلہ باجی کے گھر کی قریب پہنچا تو میں نے بائیک وہاں پے روک دی .سائمہ سوالیہ نظروں سے مجھے دیکھنے لگی میں نے اپنے موبائل سے نبیلہ کے نمبر پے کال ملائی تو تھوڑی دیر بعد نبیلہ نے کال پک تو میں نے پوچھا نبیلہ تم کہاں ہو باجی کے گھر ہو یا گھر چلی گئی ہو . تو نبیلہ نے کہا بھائی میں ابھی ابھی 15 منٹ پہلے گھر آئی ہوں آپ کہاں ہیں خیر تو ہے . میں نے کہا ہاں خیر ہے میں سائمہ کو لے کر واپس آ رہا تھا تو سوچا تم باجی کے گھر ہی ہو گی تو تمہیں بھی ساتھ گھر لے جاؤں گا . چلو ٹھیک میں بھی گھر آ رہا ہوں . میں نے فون بند کر کے جیب میں رکھا موٹر بائیک اسٹارٹ کی اور گھر کی طرف چل پڑا سائمہ کو بھی سوال کا جواب مل چکا تھا اس نے کوئی اور سوال نہیں کیا اور پِھر10 منٹ کے بعد میں اور سائمہ گھر پہنچ گئے میں نے موٹر بائیک کا ہارن بجایا تو نبیلہ نے فوراً دروازہ کھولا دیا میں بائیک کو لے کر اندر چلا گیا اور صحن میں ایک طرف کھڑا کر دیا سائمہ بھی اندر آ گئی اور ا می صحن میں ہی بیٹھیں تھیں. سائمہ ان کے گلے لگ کر ملی اور نبیلہ کو بھی ملی میں نے دیکھا سائمہ کو دیکھ کر نبیلہ کا تھوڑا موڈ آف ہو گیا تھا . پِھر سائمہ سب کو مل کر اپنے کمرے میں چلی گئی . میں بھی اس کا بیگ اٹھا کر اپنے کمرے میں آ گیا. میں جب کمرے میں داخل ہوا تو سائمہ شاید باتھ روم میں تھی میں بھی بیگ الماری میں رکھ بیڈ پے چڑھ کر لیٹ گیا .

Quote

تھوڑی دیر بَعْد سائمہ باہر نکلی تو اس کے بال گیلے تھے شاید وہ نہا کر فریش ہو کر باہر نکلی تھی . پِھر وہ ڈریسنگ ٹیبل کے پاس جا کر اپنے بال سکھا نے لگی . اور بال سکھا کر اپنے بالن میں کنگی کر رہی تھی . تب نبیلہ کمرے میں داخل ہوئی اس کے ہاتھ میں چائے کی ٹرے تھی . اس میں 2 کپ چائے رکھے تھے. اور چائے ٹیبل پے رکھ کر بولی بھائی آپ چائے پی لیں كھانا تیار ہونے والا ہے پِھر باہر آ کر كھانا کھا لیں . میں نے کہا ٹھیک ہے وہ پِھر باہر چلی گئی . میں نے اپنا چائے کا کپ اٹھا لیا اور چائے پینے لگا سائمہ بھی اپنے بالن میں کنگی کر کے فارغ ہو کر اس نے اپنا چائے کر کپ اٹھا لیا اور دوسری طرف سے بیڈ پے آ کر بیٹھ گئی اور چائے پینے لگی . میں نے سائمہ سے پوچھا تمہاری بہن ثناء کا کیا حال ہے کیا وہ گھر آتی رہتی ہے . تو سائمہ نے کہا ہاں وہ ٹھیک ہے اور گھر بھی مہینے یا 2 مہینے کے بَعْد چکر لگا لیتی ہے کبھی کبھی ا می بھی جا کر 1 دن کے لیے مل آتی ہیں ابھی 1 مہینہ پہلے بھی گھر آئی ہوئی تھی . کہتی ہے ٹائم نہیں ملتا پڑھائی بہت سخت ہے . پِھر سائمہ نے کہا آپ سنائیں آپ کیسے ہیں مجھے یاد نہیں کیا . میں سائمہ کے اِس سوال سے بوکھلا سا گیا کیونکہ حقیقت میں مجھے اس کی یاد نہیں آئی تھی کیونکہ جب سے مجھے اس کے متعلق باتیں پتہ چلیں تھیں اور پِھر جب سے نبیلہ میرے اتنے قریب ہو گئی تھی اس نے مجھے سائمہ کے بارے میں سوچنے ہی نہیں دیا . میں ابھی سائمہ کے سوال کا جواب ہی سوچ رہا تھا تو سائمہ نے کہا کیا ہوا آپ کن سوچوں میں گم ہیں . میں نے کوئی مشکل سوال پوچھ لیا ہے . میں نے کہا نہیں مشکل سوال نہیں ہے لیکن اتنا بھی ضروری نہیں ہے . اگر تمہاری فکر نہ ہوتی تو تمہیں فون بھی نہ کرتا اور میں تو تمہیں لینے جا رہا تھا لیکن تم نے ہی کہا تھا کے آپ نہیں آؤ میں اور ا می کچھ دن کے لیے مری جا رہے ہیں سائمہ نے کہا ہاں ا می نے سوچا تھا میں اور ا می پہلے اسلام آباد جائیں گے پِھر وہاں سے ثناء کو ساتھ لے کر کچھ دن کے لیے مری چلے جائیں گے وہ بھی خوش ہو جائے گی اور ہمارا بھی موسم بَدَل جائے گا . لیکن پِھر میں بیمار ہو گئی اور ہمارا پلان نہیں بن سکا . پِھر میں اور سائمہ یہاں وہاں کی باتیں کرتے رہے اور تقریباً 2 بجے نبیلہ کمرے میں آئی اور بولی آپ آ جائیں كھانا لگ گیا ہے اور وہ یہ بول کر باہر چلی گئی . میں بیڈ سے اٹھا ہاتھ دھو کر سائمہ کو بولا ہاتھ دھو کر آ جاؤ كھانا تیار ہے . وہ باتھ روم میں چلی گئی میں باہر آ گیا جہاں پے كھانا لگا ہوا تھا ا می اور نبیلہ وہاں ہی بیٹھے تھے پِھر 2 منٹ بعد ہی سائمہ بھی آ گئی . پِھر ہم سب نے مل کر كھانا کھایا اور کھانے سے فارغ ہو کر میں دوبارہ اپنے کمرے میں آ گیا اور نبیلہ اور سائمہ کچن کا کام کرنے لگ گئیں تقریباً 3 بجے سائمہ کام نمٹا کر کمرے میں آ گئی اور آ کر دروازہ بند کر دیا اور آ کر بیڈ پے بیٹھ گئی پِھر دوبارہ اٹھی الماری میں سے اپنا بیگ نکالا اور اس کی جیب سے اپنی دوائی نکال کر پانی کے ساتھ اپنی دوائی کھانے لگی میں بیڈ پے لیٹا ہوا تھا اور اس کو دیکھ رہا تھا . پِھر وہ دوائی کھا کر میرے ساتھ ہی لیٹ گئی اور بولی مجھے پتہ ہے آپ کو میری ضرورت ہے لیکن میں 1 یا 2 دن میں مکمل ٹھیک ہو جاؤں گی پِھر آپ جو کہیں گے کروں گی . ابھی کے لیے معاف کر دیں . میں نے کہا نہیں نہیں ایسی کوئی بات نہیں ہے تم بیمار ہو تم آرام کرو جب تمہارا اپنا دِل کرے تو مجھے بتا دینا . پِھر وہ میری بات سن کر خوش ہو گئی اور آگے ہو کر میرے ہونٹ پے کس کر دی اور پِھر کروٹ بَدَل کر لیٹ گئی میں بھی تھوڑا تھک گیا تھا مجھے بھی نیند آ گئی اور میں بھی سو گیا. پِھر 2 دن ایسے ہی گزر گئے اور کوئی خاص بات نہیں ہوئی نہ ہی میری نبیلہ سے کوئی لمبی چوڑی بات ہو سکی . پِھر 1 دن میں دوپہر کو اپنے بیڈ پے لیٹا ہوا تھا تقریباً 3 بجے کا ٹائم ہو گا جب سائمہ اپنا کام نمٹا کر کمرے میں آئی اور دروازہ بند کر میرے ساتھ بیڈ پے آ کر لیٹ گئی اور میرے ہونٹ پے کس دے کر بولی وسیم آج میں بالکل ٹھیک ہوں آج رات کو مجھے آپ کے پیار کی ضرورت ہے . تو میں نے کہا ٹھیک ہے مجھے کوئی مسئلہ نہیں ہے . پِھر رات کو كھانا وغیرہ کھا کر میں چھت پے چلا گیا اور تھوڑی دیر ٹتان رہا پِھر10 بجے کے قریب نیچے اپنے کمرے میں آ گیا . سائمہ ابھی بھی کمرے میں نہیں آئی تھی . میں نے ٹی وی آن کیا اور کمرے کی لائٹس کو آف کر کے بیڈ پے ٹیک لگا کر بیٹھ کر ٹی وی دیکھنے لگا . تقریباً آدھےگھنٹے کے بَعْد سائمہ کمرے میں آئی اور آ کردروازہ بند کر دیا اور باتھ روم میں چلی گئی اور 5 منٹ بَعْد باتھ روم سے واپس آ گئی اور بیڈ کے پاس آ کر اپنے کپڑے اُتار نے لگی اور اپنے سارے کپڑے اُتار کر پوری ننگی ہو کر بیڈ پے آ گئی اور میرے ساتھ چپک گئی میں نے بھی صرف شلوار اور بنیان پہنی ہوئی تھی . اس نے شلوار کے اوپر سے میرا لن پکڑ لیا اور میرے ہونٹ پے کس کر کے بولی وسیم کتنے دنوں سے آپ کے بغیر دن گزار رہی ہوں . مجھے آپ کی بہت یاد آئی تھی میں نے کب کا واپس آ جانا تھا بس میں بیمار ہو گئی تھی . اور ساتھ ساتھ شلوار کے اوپر ہی میرا لن بھی سہلا رہی تھی . میں نے کہا میں تو 2 سال باہر بھی رہتا تھا تب تم کیسے گزارا کر لیتی تھی . میرے اِس سوال پے وہ بوکھلا گئی اور تھوڑی دیر خاموش ہو گئی . پِھر ہمت جمع کر کے بولی وہ تو پتہ ہوتا تھا کے آپ نے 2 سال واپس نہیں آنا ہے اِس لیے انگلی سے ہی اپنی پیاس بُجھا لیتی تھی . ابھی تو آپ یہاں آ گئے ہیں جب پتہ ہو آپ نزدیک ہیں تو پِھر بندہ زیادہ یاد کرتا ہے . میں سائمہ کی بات سن کر حیران تھا کے کتنے آسانی سے جھوٹ مار کر وہ اپنے آپ کو سچا بنا لیتی ہے . پِھر میں نے کہا ہاں یہ بات تو ہے . پِھر میں نے اپنی شلوار بھی اُتار دی اور نیچے میں بھی پورا ننگا ہو گیا تھا . کچھ دیر میرا لن سہلانے کی وجہ سے نیم حالت میں کھڑا چکا تھا . پِھر سائمہ نے آگے ہو کر میرے لن کو منہ میں لے لیا اور اس کا چوپا لگانے لگی . سائمہ کا چوپا لگانے کا اسٹائل کافی اچھا تھا . وہ ویسے ہی اچھا ھونا ہی تھا پتہ نہیں کتنے لن منہ میں لے کر چوپا لگانے کا تجربہ تھا . اب نبیلہ بیچاری اِس کا مقابلہ کہاں کر سکتی تھی . سائمہ لن کو بڑے ہی اسٹائل سے منہ میں لے کر چوپا لگا رہی تھی . تقریباً 5 سے 7 منٹ کے اندر ہی اس کے جاندار چو پے نے میرے لن کے اندر جان ڈال دی تھی لن تن کر کھڑا ہو گیا تھا . پِھر میں نے سائمہ کو کہا کے بیڈ کے نیچے کھڑی ہو جاؤ اور ایک ٹانگ اوپر بیڈ پے رکھ لو اور ایک زمین پر رکھو میں پیچھے سے پھدی کے اندر کرتا ہوں . وہ فوراً ہی میری بتائی ہوئی پوزیشن میں کھڑی ہو گئی میں سائمہ کے پیچھے جا کر کھڑا ہو گیا اور اپنے لن کو ہاتھ میں پکڑ کر سائمہ کی پھدی کی موری پے سیٹ کیا اور پِھر اپنے دونوں ھاتھوں سے گانڈ کو پکڑ کر زور کا جھٹکا مارا میرا آدھا لن سائمہ کی پھدی کے اندر چلا گیا سائمہ جھٹکا لگنے سے تھوڑی آگے ہو گئی . اور اس کے منہ آہ کی آواز نکل گئی . پِھر میں نے دوبارہ ایک اور زوردار جھٹکا مارا اور پورا لن سائمہ کی پھدی کی جڑ تک اُتار دیا . سائمہ کے منہ سے پِھر آواز آئی ہا اے ا می جی . پِھر میں نے کچھ دیر رک کر لن کو سائمہ کی پھدی کے اندر باہر کرنے لگا شروع میں میں نے اپنی سپیڈ آہستہ ہی رکھی جب لن کافی حد تک رواں ہو گیا پِھر میں نے اپنی رفتار تیز کر دی اب سائمہ کے منہ سے بھی لذّت بھری آوازیں نکل راہیں تھیں . آہ آہ اوہ آہ اوہ اوہ آہ . . اور سائمہ بھی اپنے جسم کو آگے پیچھے کر کے د کو اندر باہر کروا رہی تھی . سائمہ نے ایک دفعہ اپنا پانی چھوڑ دیا تھا جس کے وجہ سے اس کی پھدی کے اندر کا کام کافی گیلا ہو چکا تھا جب میرا لن اندر جاتا تھا تو پچ پچ کی آوازیں کمرے میں گونج رہیں تھیں . اِس پوزیشن میں میری ٹانگوں میں بھی ہمت جواب دینے لگی تھی اِس لیے میں پوری طاقت سے لن کو کے اندر باہر کرنے لگا دوسری طرف سائمہ کی سسکیاں بھی پورے کمرے میں گونج رہیں تھیں اور مزید 5 منٹ کی چدائی کے بَعْد میرے لن نے اپنا مال سائمہ کی پھدی کے اندر چھوڑنا شروع کر دیا تھا اور سائمہ بھی دوسری دفعہ اپنا پانی میرے ساتھ ہی چھوڑ چکی تھی . جب میرا سارا پانی نکل چکا تو میں نے اپنا لن باہر نکال لیا . اور بیڈ پر بیٹھ گیا سائمہ ویسے ہی آگے کو ہو کر بیڈ پے گر پڑی اور کچھ دیر لمبی لمبی سانسیں لیتی رہی پِھر میں اَٹھ کر باتھ روم چلا گیا اور اپنی صاف صفائی کر کے کمرے میں آ کر اپنی شلوار پہن کر بیڈ پے لیٹ گیا . میں نے دیکھا تھوڑی دیر بَعْد سائمہ بھی ہمت کر کے اٹھی اور باتھ روم چلی گئی اور پِھر10 منٹ بَعْد واپس آئی اور آ کر اپنے کپڑے پہن کر میرے ساتھ ہی بیڈ پے لیٹ گئی پِھر مجھے پتہ ہی نہیں چلا کب آنکھ لگ گئی اور میں سو گیا. صبح جب میں اٹھا تو بیڈ پے دیکھا سائمہ نظر نہیں آ رہی تھی گھڑی پے ٹائم دیکھا تو صبح کے10 بج گئے تھے . میں بیڈ سے اٹھا اور باتھ روم میں گھس گیا اور نہا دھو کر فریش ہو گیا .باہر نکلا تو سائمہ ناشتہ لے کر بیٹھی میرا انتظار کر رہی تھی . میں بالن میں کنگی کی اور پِھر سائمہ کے ساتھ بیٹھ کر ناشتہ کرنے لگا . ناشتہ کر کے سائمہ برتن اٹھا کر باہر چلی گئی . میں بیڈ پے ٹیک لگا کر بیٹھ گیا اور ٹی وی لگا کر دیکھنے لگا . تقریباً 12 بجے کے ٹائم میں نے اَٹھ کر ٹی وی بند کیا اور کمرے سے نکل کر باہر صحن میں آ گیا وہاں میری نظر شازیہ باجی پے پڑی وہ صحن میں چار پائی پے بیٹھی ا می کے ساتھ باتیں کر رہی تھی . اور نبیلہ ا می کے پیچھے بیٹھی ا می کے سر میں تیل لگا کر مالش کر رہی تھی . پِھر جب شازیہ باجی کی نظر میرے اوپر پڑی تو مجھے دیکھ کر ایک دِل فریب مسکراہٹ دی اور بولی کیا حال ہے وسیم آج کل نظر ہی نہیں آتے ہو . ہم بھی تمھارے رشتےدار ہیں کبھی ہمیں بھی ٹائم دے دیا کرو کبھی ہماری طرف بھی چکر لگا لیا کرو . میں چار پائی کے پاس رکھی کرسی پے بیٹھ گیا اور بولا باجی میں ٹھیک ہوں بس تھوڑا مصروف تھا اِس لیے چکر نہیں لگا اور یہ بول کر میں نے نبیلہ کی طرف دیکھا تو اس نے مجھے آنکھ مار دی . پِھر میں نے کہا باجی آپ سنائیں آپ کیسی ہیں آپ بھی کافی کمزور ہو گئی ہیں . لگتا ہے دولہا بھائی کی یاد میں کمزور ہو گئی ہیں . دولہا بھائی کی سنائیں وہ کیسے ہیں . میں نے دیکھا میری اِس بات سے شازیہ کا تھوڑا سا موڈ آف ہو گیا تھا . اور تھوڑا اکتا کر بولی وہ بھی ٹھیک ہوں گے ان کو کون سا میری پرواہ ہے اگر ہوتی تو مجھے یہاں اکیلا رہنے دیتے . میں نے کہا باجی آپ ناراض کیوں ہو رہی ہیں ہم سب ہیں نہ آپ کی فکر کرنے کے لیے . میری اِس بات پے میں میں نے دیکھا شازیہ باجی نے اپنے ہونٹوں کو تھوڑا سا کاٹ کر مجھے نشیلی نظاروں سے دیکھا اور دوبارہ پِھر امی کے ساتھ یہاں وہاں کی باتیں کرنے لگی . تھوڑی دیر بَعْد سائمہ سب کے لیے چائے بنا کر لے آئی . اور سب چائے پینے لگےمیں نے چائے ختم کی اور گھر میں بول کر باہر دوستوں کے پاس گھپ شپ لگانے کے لیے چلا گیا . دوستوں کے پاس ٹائم گزار کر تقریباً 2 بجے میں جب گھر واپس آ رہا تھا تو مجھے شازیہ باجی گلی کے کونے پے مل گئی دو پہر کا ٹائم تھا گلی میں سناٹا تھا کوئی بندہ نہ بندے کی ذات شازیہ باجی نے مجھے دیکھا اور راستے میں ہی روک لیا اور بولی وسیم کبھی ہماری طرف چکر لگا لیا کرو ہم بھی تمھارے اپنے ہیں . ہر وقعت سائمہ میں ہی گھسے رہتے ہو تھوڑا باہر بھی دنیا دیکھو اور بھی بہت اچھی اچھی دنیا ہے جہاں فل مزہ ملتا ہے . کبھی ہمیں بھی اپنی خدمت کا موقع دو . میں شازیہ باجی کی کھلم کھلا دعوت پے حیران رہ گیا لیکن میں ایک لحاظ سے خوش بھی تھا کے چلو اچھا ہی ہوا شازیہ باجی پے زیادہ ٹائم ضائع نہیں کرنا پڑے گا . میں نے کہا شازیہ باجی آپ کو اپنے میاں کو چھوڑ کر کب سے دوسرے کسی کی خدمت کا خیال آ گیا ہے . تو شازیہ بڑے ہی خمار بھری آواز میں بولی اس کو کہاں شوق ہے خدمت کرنے کا وہ تو بس خدمت کروا کر دوسروں کو سلگتا ہوا چھوڑ کر اپنی راہ لے لیتا ہے . اب بندہ کس کس کو اپنے دِل کا دکھ بتا ے کوئی دِل کا دکھ سنے تو بتاؤں کے زندگی میں کتنی تنہائی اور گھٹن ہے . میں نے کہا شازیہ باجی آپ فکر کیوں کرتی ہیں . میں ہوں نہ آپ کا دکھ بانٹنے کے لیے آپ کی تنہائی کو ختم کرنے کے لیے آج سے پہلے تو آپ نے کبھی کچھ کہا ہی نہیں تو کیسے پتہ چلے گا کے آپ کا کیا مسئلہ ہے . شازیہ میری بات سن کر ایک دم لال ہو گئی اور خوش ہو گئی اور بولی وسیم پورے خاندان میں ایک تو ہی ہے جس نے مجھے پہچانا ہے میری تکلیف کو سمجھا ہے . اب ٹائم نکال کر کبھی چکر لگاؤ میں تمہیں اپنا دکھ بتاؤں گی . میں نے کہا ٹھیک ہے باجی میں ضرور چکر لگاؤں گا . پِھر میں وہاں سے گھر آ گیا . دروازہ نبیلہ نے کھولا اندر سب لوگ میرا ہی کھانے کے لیے انتظار کر رہے تھے . میں ہاتھ دھو کر ان کے ساتھ بیٹھ کر كھانا کھانے لگا . كھانا کھا کر میں اپنے کمرے میں آ گیا اور بیڈ پے لیٹ گیا اور آنکھیں بند کر کے شازیہ باجی کی کہی ہوئی باتوں پے غور کرنے لگا . اور پتہ ہی نہیں چلا کب نیند آ گئی اور سو گیا

Quote

شام کو تقریباً 5 بجے سائمہ مجھے جگا رہی تھی اور چائے کے لیے باہر بلا رہی تھی . میں بیڈ سے اٹھ کر باتھ روم میں گھس گیا منہ ہاتھ دھو کر فریش ہوا پِھر کمرے سے نکل کر باہر صحن میں آ گیا اور سب کے ساتھ مل کر چائے پینے لگا اور امی کے ساتھ یہاں وہاں کی باتیں کرنے لگا پِھر میں وہاں سے اٹھ کر چھت پے چلا گیا کیونکہ مجھے میرے اسلام آباد والے دوست کی کال آ رہی تھی میں چھت پے جا کر اس کو دوبارہ کال ملائی تو سلام دعا کے بعد اس نے مجھے کہا کسی دن ٹائم نکال کر اسلام آباد آؤ تم سے ضروری باتیں کرنی ہیں . میں نے پوچھا کیا مسئلہ ہے کچھ بتاؤ تو سہی تو اس نے کہا کے ثناء کے متعلق تمہیں کچھ بتانا ہے لیکن فون پے نہیں بتا سکتا . اِس لیے تم ٹائم نکال کر اسلام آباد کا چکر لگاؤ . میں نے کہا خیر تو ہے ثناء کو کیا ہوا ہے . تو وہ بولا ثناء بالکل ٹھیک ہے فکر نہیں کرو بس تم یہاں آ جاؤ پِھر بیٹھ کر تفصیل میں بات ہو گی . میں نے کہا چلو ٹھیک میں چکر لگاؤں گا ابھی مجھے کچھ دن کے لیے لاہور جانا ہے ایک ضروری کام ہے . پِھر کچھ دیر باتیں کر کے فون بند ہو گیا اچانک میری نظر سیڑھیوں کے پاس کھڑی نبیلہ پے پڑی پتہ نہیں وہ کب سے کھڑی میری باتیں سن رہی تھی . پِھر وہ آہستہ سے چلتی ہوئی میرے پاس آئی اور مجھے بولی بھائی کیا بات ہے آپ کا دوست ثناء کے بارے میں کیا کہہ رہا تھا ثناء کو کیا ہوا ہے خیر تو ہے. میں نے کہا نبیلہ میری جان کوئی مسئلہ نہیں ہے ثناء بالکل ٹھیک ہے وہ میرا دوست ویسے ہی مجھے بلا رہا تھا اور ثناء کے بارے میں بات وہاں ہی بتا ےگا . زیادہ کوئی مسئلہ نہیں ہو گا بس ثناء کے کی پڑھائی کا کوئی مسئلہ ہو گا جس لیے مجھے بلایا ہو گا . فکر کوئی بات نہیں ہے میں ٹائم نکال کر جا کر پتہ کر آؤں گا . نبیلہ کو میری بات سن کر سکون ہو گیا اور پِھر بولی بھائی شازیہ باجی کی دو دو مطلب والی باتیں سنی تھیں . میں ہنس پڑا اور کہا ہاں سنی تھیں بڑی ہی چالو چیز ہے مجھے خود ہی دانہ ڈال رہی تھی . نبیلہ نے کہا بھائی جب میں باجی کی طرف گئی تھی تو میں نے شازیہ باجی کو آپ کے متعلق کچھ گرم کیا تھا آپ کا اور سائمہ کی ایک دو باتیں بتائی تھیں . لگتا ہے اس کا اثر ہو رہا ہے . میں نے کہا ہاں نبیلہ تم ٹھیک کہہ رہی ہو پِھر میں نے گلی میں ہوئی میری اور شازیہ کی باتیں سنا دیں . نبیلہ یہ سن کر خوش ہو گئی اور بولی بس بھائی اب شازیہ باجی پے 1 یا 2 دفعہ اور محنت کرنا پڑے گی پِھر وہ آپ کے نیچے ہو گی . اور پِھر فضیلہ باجی کا کام بھی بہتر ھونا شروع ہو جائے گا . جب آپ لاہور جائیں گے تو میں 1 یا 2 چکر اور لگاؤں گی .اور شازیہ باجی کو مکمل تیار کر دوں گی . پِھر نبیلہ نے کہا بھائی آپ نے سائمہ کو بتا دیا ہے کے آپ اسلام آباد جا رہے ہو . تو میں نے کہا ابھی نہیں بتایا آج رات کو بتا دوں گا اور پرسوں میں نے جانا بھی ہے . نبیلہ نے کہا ٹھیک ہے بھائی میں اب نیچے چلتی ہوں کچن کا تھوڑا کام ہے مجھے آگے ہو کر ہونٹوں پے ایک کس دی اور پِھر نیچے چلی گئی .پِھر میں بھی کچھ دیرٹہل کر نیچے آ گیا 8 بج چکے تھے كھانا تیار تھا سب نے مل کر كھانا کھایا اور پِھر میں اپنے کمرے میں آ گیا اور ٹی وی لگا کر بیٹھ گیا . اور ٹی وی دیکھنے لگا تقریباً 10بجے سائمہ گھر کا کام ختم کر کے کمرے میں آ گئی اور دروازہ بند کر کے باتھ روم میں چلی گئی . پِھر 10منٹ بعد باتھ روم سے نکل کر بیڈ پے آ کر میرے ساتھ لیٹ گئی اور میرے ساتھ چپک گئی اور شلوار کے اوپر ہی میرا لن پکڑ کر سہلانے لگی . میں نے موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے کہا سائمہ میں پرسوں جا رہا ہوں مجھے اپنی گاڑی کی پیمنٹ لینی ہے . اور اپنے دوست کو بھی ملنا ہے شاید 3 سے 4 دن لگ جائیں . تو وہ بولی ٹھیک ہے جیسے آپ کی مرضی لیکن آج تو میرا کچھ کریں . میں نے پِھر اس دن رات کو2 دفعہ سائمہ کو جم کر چدائی کی اور بھی 2 دفعہ کی چدائی سے سائمہ نڈھال ہو گئی تھی . اور تھک کر سو گئی اور میں بھی سو گیا . پِھر اگلے دن کچھ خاص نہیں ہوا اور اس رات سائمہ کے ساتھ بھی کچھ نہیں کیا اور سو گیا اور پِھر اگلے دن صبح اٹھ کر تیاری کی اپنے بیگ تیار کیا اور 9 بجے گھر سے نکل آیا اور اسٹیشن پے آ گیا 10بجے ٹرین کا ٹائم تھا پِھر میں تقریباً 6 بجے کے قریب لاہور پہنچ گیا. پِھر میں نے اپنے پلان کے مطابق چا چی کی فون کیا اور چا چی کا حال حوال معلوم کیا پِھر کچھ دیر یہاں وہاں کی باتیں کر کے میں نے کہا چا چی میں نے اسلام آباد سے پیمنٹ لینی تھی اور اپنے دوست کو بھی ملنا تھا لیکن میرا دوست کچھ اپنے دفتری کام کے لیے لاہور آ گیا ہے اس نے ہی میری اسلام آباد سے پیمنٹ لے کر دینی ہے . اِس لیے میں ابھی لاہور میں ہی ہوں اور میں کسی ہوٹل کی طرف رات کے لیے جا رہا ہوں میں اپنا سامان رکھ کر آپ کی طرف آتا ہوں آپ سے بھی تھوڑی دیر کے لیے ملاقات ہو جائے گی . چا چی میری بات سن کر غصہ ہو گئی اور بولی وسیم تم میرے دآماد ہو اور لاہور میں آ کر ہوٹل میں رہو گے . مجھے تم نے ناراض کر دیا ہے . میں نے کہا چا چی آپ ناراض نہیں ہو 1 رات کی بات ہے . میں آپ کو تنگ نہیں کرنا چاہتا تھا . چا چی نے کہا مجھے کچھ نہیں سننا بس تم ابھی اپنا سامان لے کر گھر آؤ اور تم نے یہاں ہی رہنا ہے اور غصے سے فون بند کر دیا . میرا پلان کامیاب ہو گیا تھا . میں نے ان کے نمبر پے ایس ایم ایس کیا چا چی آپ ناراض نہیں ہوں میں سامان لے کے آپ کی طرف آ رہا ہوں لیکن آپ سائمہ کو نہیں بتانا نہیں تو وہ بھی مجھ سے غصہ کرے گی . چا چی کو جب میرا ایس ایم ایس ملا چا چی کی کال آ گئی اور بڑی خوش لگ رہی تھی اور بولی وسیم میرے بیٹے میں ناراض نہیں ہوں میں سائمہ کو نہیں بتاؤں گی تم بس اب گھر آ جاؤ . میاں نے کہا جی چا چی جان میں آ رہا ہوں . اور پِھر میں نے اپنا فون بند کر کے رکشہ پکڑا اور اس میں بیٹھ کر چا چی کے گھر کی طرف روانہ ہو گیا تقریباً آدھے گھنٹے بَعْد میں چا چی کے گھر کے دروازے کے پاس کھڑا تھا . پِھر میں نے رکشے والے کو پیسے دیئے وہ چلا گیا تو میں نے دروازے پے دستک دی 1 منٹ بَعْد ہی چا چی نے دروازہ کھول دیا چا چی شاید ابھی ابھی نہا کر نکلی تھی . ان کے بال گیلے تھے . میں گھر کے اندر داخل ہوا اور چا چی کو سلام کیا تو چا چی نے سلام جا جواب دے کر مجھے اپنے گلے سے لگا لیا چا چی جب مجھے گلے لگ کر ملی تو ان کے روئی جیسے نرم نرم موٹے موٹے ممے میری چھاتی ساتھ چپک گئے میرے اندر چا چی کے مموں کو محسوس کر کے سرور کی لہر دوڑگئی . اور میرے لن نے بھی نیچے سے انگڑائی لینا شروع کر دی اِس سے پہلے کے لن چا چی کو اپنا آپ دکھاتا میں چا چی سے آرام سے الگ ہو گیا اور بولا چا چی جی اندر چلتے ہیں . تو وہ بھی بولی ہاں بیٹا چلو اندر چلو میں نے اپنے بیگ اٹھا لیا گھر کے اندر آ گیا اندر آ کر چا چی نے بیگ مجھ سے لے لیا اور کمرے میں رکھنے کے لیے چلی گئی اور میں ان کے ٹی وی لاؤنج میں ہی بیٹھ گیا پِھر چا چی کمرے سے نکل کر سیدھا کچن میں چلی گئی اور وہاں سے ٹھنڈی کولڈ ڈرنک 2 گلاس میں ڈال کر لے آئی ایک مجھے دیا اور ایک خود لے کر سامنے والے صوفے بیٹھ گئی . جب چا چی بیٹھی تو انہوں نے ایک ٹانگ کو اٹھا کر دوسری ٹانگ کے اوپر رکھ کر اپنا جسم تھوڑا سا موڑ لیا جس سے ان کی گانڈ کا ایک پٹ بالکل عیاں ہو گیا تھا چا چی نے سفید رنگ کی کاٹن کی ٹائیٹ شلوار پہنی ہوئی تھی جس سے چا چی کی گانڈ کا ابھا ر صاف نظر آ رہا تھا . یہ نظارہ دیکھ کر میرے لن جھٹکے کھانے لگا تھا میں نے شلوار قمیض پہنی ہوئی تھی میں نے اپنی ٹانگ کو اٹھا کر دوسری ٹانگ کے اوپر رکھ کر آپس میں جوڑ لیا اور اپنے لن کو ٹانگوں کے درمیان قید کر لیا چا چی میری یہ حرکت دیکھ کر سمجھ گئی تھی وہ پرانی کھلاڑی تھی سب جانتی تھی مجھے ایک دِل فریب سمائل دی اور کولڈ ڈرنک پینے لگی جب میں نے کولڈ ڈرنک ختم کر لی تو چا چی برتن اٹھا کر کچن میں چلی گئی . اور کچھ دیر بَعْد آ کر میرے ساتھ بیٹھ گئی مجھ سے گھر میں سب کے بارے میں پوچھنے لگی . پِھر چا چی نے کہا وسیم بیٹا تم اٹھ کر نہا لو اور فریش ہو جاؤ میں اتنی دیر میں تمھارے لیے كھانا تیار کرتی ہوں پِھر مل کر كھانا کھاتے ہیں . میں نے کہا ٹھیک ہے . تو چا چی نے کہا آؤ میں تمہیں باتھ روم دیکھا دیتی ہوں میں چا چی کے پیچھے پیچھے چل پڑا چا چی مجھے اپنے کمرے میں لے گئی اور اپنے کمرے سے متصل باتھ روم دیکھا کر بولی تم اندر جا کر فریش ہو جاؤ پِھر باہر ہی آ جانا میں کچن میں تمھارے لیے كھانا بناتی ہوں . پِھر چا چی چلی گئی . میں بھی باتھ روم میں گھس گیا اور اپنے کپڑے اُتار کر نہانے لگا جب میں نے اپنے کمرے اُتار کر لٹکا نے لگا تو مجھے وہاں چا چی کے بھی کپڑے نظر آئے اور ان کے ساتھ ان کی برا اور انڈرویئر بھی لٹکا تھا .مجھے چا چی کا انڈرویئر دیکھا کر شہوت سی چڑھ گئی میں نے آگے ہو کر چا چی کی برا اور انڈرویئر لے کر چیک کرنے لگا . چا چی کا انڈرویئر مجھے گیلا گیلا محسوس ہوا میں نے انگلی پھیر کر گیلا پن چیک کیا پِھر کچھ گیلی چیز میری انگلی پے لگ گئی میں نے اپنی ناک کے پاس لے جا کر سونگھا تو مجھے بھینی بھینی سی مہک محسوس ہوئی میں وہاں ہی مست ہو گیا . میں نے چا چی کے انڈرویئر کو اپنے لن پے چڑھا کر اس کو مسلنے لگا تھوڑی دیر بَعْد ہی چا چی کے گیلے انڈرویئر کی مہک سے میرا لن تن کر کھڑا ہو گیا اور جھٹکے کھانے لگا . میں کچھ دیر تک انڈرویئر کو اپنے لن کے اوپر مسلتا رہا پِھر میں نے دوبارہ اس کو لٹکا دیا کیونکہ میں انڈرویئر کے اوپر فارغ ہو کر چا چی کو کسی قسم کے شق میں نہیں ڈالنا چاہتا تھا . پِھر میں نہا کر فریش ہو گیا اور باتھ روم سے باہر نکل آیا اور دوبارہ آ کر ٹی وی لاؤنج میں آ کر بیٹھ گیا . چا چی سامنے کھڑی کچن میں کام کر رہی تھی . وہ کچن کی کھڑکی سے مجھے دیکھ رہی تھی میں نے ٹی وی لگا لیا کرکٹ میچ لگا ہوا تھا . میں نے کہا چا چی ثناء نہیں آئی تو چا چی نے کہا وہ 1 مہینہ پہلے آئی تھی ہفتہ رہ کر پِھر واپس چلی گئی تھی . ابھی پِھر اس نے آنا ہے کہہ رہی تھی شاید اِس مہینے کے آخر میں چکر لگاؤں گی . اب اس نے فائنل پیپر دینے ہیں پڑھائی سخت ہے . اِس لیے نہیں آ سکتی . پِھر میں اور چا چی یہاں وہاں کی باتیں کرتے رہے اور چا چی کچن میں كھانا بناتی رہی . تقریباً 9 بجنے والے تھے تو چا چی نے کچن میں كھانا تیار کر لیا تھا پِھر انہوں نے ٹی وی لاؤنج میں ہی كھانا لگا دیا . چا چی نے بریانی بنائی تھی اور ساتھ میں کھیر بنائی تھی . پِھر میں اور چا چی بیٹھ کر كھانا کھانے لگے كھانا کھا کر میں صوفے پے بیٹھ گیا اور چا چی برتن اٹھانے لگی برتن اٹھا کر کچن میں رکھ کر صاف صفائی کر کے تقریباً 10بجے چا چی فارغ ہو کر آ کر میرے ساتھ ہی صوفے پے بیٹھ گئی اپنی دونوں ٹانگیں صوفے کے اوپر رکھ لیں . اور مجھے سے باتیں کرنے لگی . چا چی نے کہا وسیم بیٹا تم سناؤ سعودیہ سے آ کر پاکستان میں دِل لگ گیا ہے یا نہیں تو میں نے کہا چا چی پَردیس پَردیس ہوتا ہے اپنے ملک یا اپنے گھر کا سکون باہر کہاں ملتا ہے اور اپنے لوگوں کا پیار اور خیال بھی تو اپنے ملک میں ہی ملتا ہے . تو چا چی نے کہا ہاں یہ تو ہے لیکن تم نے تو اپنی چا چی کو کبھی اپنا سمجھا ہی نہیں ہے . کبھی اپنی بیوہ چا چی کا خیال تمہیں آیا ہی نہیں ہے . میں چا چی کی بات سن کر ہنس پڑا اور بولا چا چی آپ کا خیال کیوں نہیں ہے آپ کا خیال نہیں ہوتا تو یہاں آپ کے پاس کیوں آتا اور آپ کا خیال تھا تو آپ کی بیٹی سے شادی بھی کی تھی . چا چی نے کہا آج میں تم سے ناراض نہیں ہوتی تو تم نے کب آنا تھا . اور رہی بات میری بیٹی کی اس کے ساتھ تو شادی تم نے اپنے چا چے کے پیار میں کی ہے . مجھ سے بھلا کس کو پیار ہے میں چا چی کی بات سن کر ان کی طرف دیکھنے لگا تو وہ بولی ہاں میں سچ کہہ رہی ہوں تمہیں کہاں اپنی بیوہ چا چی کی فکر ہے . تم تو اپنی بِیوِی کے ساتھ بھی یہاں نہیں آتے ہو . اور کبھی فون پے بھی چا چی کا حال حوال نہیں پوچھا ہے چا چی جی آپ کی بات بالکل ٹھیک ہے لیکن آپ اگر وہاں گاؤں میں ہوتی تو میں روز آپ کا حال حوال پوچھ لیتا آپ کا خیال بھی کرتا . آپ ہماری اور ہمارے چا چے کی عزت ہو . آپ کا بھی ہم پے پورا حق ہے . تو چا چی نے کہا حق ہے تو کبھی حق ادا کیوں
گی حق ادا کر دوں گا آپ بولیں تو سہی . چا چی نے کہا آب بول کر ہی حق لینا پڑے گا سمجھدار ہو خود ہی کوشش کر کے ادا کر دیا کرو . میں نے کہا چا چی جی پہلے کے لیے معافی مانگتا ہوں لیکن اب کے بَعْد حاضر ہی حاضر ہوں . چا چی میری بات سن کر خوش ہو گئی . میں نے کہا چا چی جی آپ کی بیٹی سے میں آپ کا اور ثناء کا پوچھتا رہتا ہوں وہ تو یہ ہی کہتی ہے کے امی خوش ہیں اس نے کبھی بھی کوئی گلہ نہیں کیا . یکدم چا چی غصے میں بولی ہاں اس کو کیا فکر ہے دن رات لن ملتا رہتا ہے میں چا چی کے منہ سے لن کا لفط سن کر حیران ہو گیا چا چی بھی کافی شرمندہ ہو گئی اور بولی بیٹا غلطی سے منہ سے نکل گیا تھا . پِھر میں نے کہا چا چی آپ کی بیٹی کا اپنا نصیب ہے اور آپ کا اپنا اگر آج چا چا زندہ ہوتا تو شاید آپ کو اِس چیز کی کمی نہیں رہتی . آپ بھی اپنی بیٹی کی طرح خوش رہتی . تو چا چی نے کہا بیٹا تمہیں نہیں پتہ یہ دکھ کافی پرانا ہے . تمہارے چا چے کی طرف سے سکھ ملنا تو تو ان کے فوت ہونے سے 4 یا 5 سال پہلے ہی ختم ہو گیا تھا . پِھر اس کے بَعْد سے بعد گھٹ گھٹ کر زندگی گزر رہی ہوں . میں نے کہا چا چی میں آپ کی تکلیف سمجھ سکتا ہوں . چا چی نے کہا بیٹا سائمہ تمہاری بہت تعریف کرتی ہے . اور تمہاری وجہ سے آج خوش زندگی گزر رہی ہے . میں چا چی کی بات سن کر خاموش ہو گیا . پِھر چا چی نے کہا وسیم بیٹا ایک بات پوچھو ں تو برا تو نہیں مانو گے اور کیا اپنی چا چی کو دوست جان کر سچ سچ بتاؤ گے . میں نے کہا چا چی آپ کیسی بات کر رہی ہیں . آپ پوچھو کیا پوچھنا ہے . چا چی نے کہا بیٹا تم مرد ہو شادی کے بَعْد دو دو سال تک سعودیہ میں رہتے رہے ہو کبھی اپنے بِیوِی کی یاد نہیں آتی تھی اس کا ساتھ یاد نہیں کرتے تھے . کہیں تم نے وہاں کوئی اور دوست تو نہیں بنا رکھی تھی چا چی یہ بول کر ہنسنے لگی . میں بھی مسکرا پڑا میں کچھ بولنے ہی لگا تھا کے چا چی نے کہا 12 بجنے والے ہیں تم بھی بیٹھے بیٹھے تھک گئے ہو گے آؤ کمرے میں چل کر بیڈ پے آرام سے لیٹ کر باتیں کرتے ہیں باہر تھوڑی گرمی بھی ہے اندر اے سی لگا لیتے ہیں . میں نے کہا ٹھیک ہے چا چی جیسے آپ کی مرضی چا چی نے اٹھ کر باہر کا دروازہ بند کیا لائٹس کو آ ف کیا اور میرے ہاتھ پکڑ کر مجھے اپنے کمرے میں لے جانے لگی تو میں نے کہا چا چی میں دوسرے کمرے میں سو جاؤں گا آپ آرام سے سو جائیں . تو چا چی نے منہ پھلا کر کہا کوئی ضرورت نہیں ہے میرا بیڈ بہت بڑا ہے تم بھی وہاں سو سکتے ہو اور دوسرے کمرے میں اے سی بھی نہیں ہے اور ویسے بھی میرے بیٹے ہو . اور میرا ہاتھ پکڑ کر اپنے کمرے میں لے گئی . اور مجھے اپنے بیڈ پے بیٹھا کر خود اے سی آن کر دیا . پِھر الماری سے ایک بلینکٹ نکال کر بیڈ کی پاؤں والی طرف رکھی دی اور کمرے میں زیرو کا بلب لگا کر بیڈ پے آ کر بیٹھ گئی . میں ابھی بھی ٹانگیں نیچے لٹکا کر بیٹھا تھا . تو چا چی نے کہا وسیم بیٹا میں کھا نہیں جاؤں گی . چلو سہی ہو کر بیڈ پے بیٹھ جاؤ . مجھے قمیض اُتار کر سونے کی عادت تھی . چا چی نے شاید بھانپ لیا تھا تو بولی مجھے پتہ ہے تم قمیض اُتار کر سوتے ہو تم اپنے قمیض اُتَر کر لیٹ جاؤ . میں نے قمیض کو اُتار کر ایک طرف رکھ دی اور ٹانگیں سیدھی کر کے لیٹ گیا اب میرے اور چا چی کے درمیان کوئی 1 فٹ کا فاصلہ تھا . پِھر چا چی نے کہا اب بتاؤ جو میں نے تم سے سوال پوچھا تھا . میں نے کہا چا چی بِیوِی کی کس کو یاد نہیں آتی ہے . میں بھی انسان ہوں عورت کا ساتھ کس کو نہیں اچھا لگتا اور سعودیہ میں میری کوئی دوست نہیں تھی وہاں ایسے دوست بنانا بہت مشکل ہے بس میں بھی 2 سال مجبوری سمجھ کر گزار لیتا تھا . پِھر چا چی نے کہا بیٹا کیا میری بیٹی تمہیں خوش رکھتی ہے کے نہیں اگر نہیں رکھتی ہے تو مجھے بتاؤ میں اس کو سمجھا دوں گی . میں چا چی کی بات سن کر خاموش ہو گیا . چا چی نے کہا بیٹا کیا بات ہے تم خاموش کیوں ہو تمہاری خاموشی سے مجھے لگتا ہے کے تمہیں میری بیٹی سے کوئی شکایت ہے . تم مجھے بتاؤ میں اس کو سمجھا دوں گی وہ تمہارا اور زیادہ خیال رکھے گی . اور یہ بات کہہ کر چا چی میرے اور قریب ہو کر میرے ساتھ لیٹ گئی . اور میرے بالن میں پیار سے انگلیاں پھیر نے لگی میں پِھر بھی خاموش تھا کے چا چی کو ان کی بات کا کیا جواب دوں یہ تو میرا اور سائمہ کا میاں بِیوِی والا مسئلہ ہے . چا چی مجھے خاموش دیکھ کر بولی وسیم بیٹا میں نے کہا تھا نہ تم اپنی چا چی کو اپنا سمجھتے ہی نہیں ہو اِس لیے اگر اپنا سمجھتے تو اپنے دِل کی بات مجھے بتا دیتے سائمہ میری بیٹی ہے میں اس کو سمجھا سکتی ہوں . تم میرے داماد کے ساتھ ساتھ میرے بھتیجےبھی ہو . میرا تو تمھارے ساتھ دوہرا رشتہ ہے . پِھر بھی تم مجھے اپنا نہیں سمجھتے ہو اگر نہیں بتانا تو نہیں بتاؤ . میں اٹھ کر بیٹھ گیا اور چا چی کی طرف دیکھ کر بولا چا چی جی اِس دِل میں بہت کچھ ہے جو آپ کو بتا سکتا ہوں لیکن آپ کے اور میرے رشتے کا مان ہے اِس لیے بتا نہیں پا رہا ہوں . تو چا چی نے کہا بیٹا تم مجھے اپنی ایک دوست سمجھ کر یا اپنے دکھ کا ساتھی سمجھ کر بتاؤ . میرا یقین کرو میں اپنی بیٹی یا کسی بھی بات کا برا یا غصہ نہیں کروں گی . تم آج اپنا دِل کھول دو . تم نے یہ بات بول کر میرے اندر کے وہم کو اور زیادہ پختہ کر دیا ہے مجھے یقین ہو گیا ہے کے تمھارے دِل میں ضرور بہت زیادہ شکایات اور سوالات ہیں .میں پِھر بیڈ کے ساتھ ٹیک لگا کر بیٹھ گیا اور چا چی نے میرا ایک ہاتھ اپنے ہاتھ میں پکڑا ہوا تھا . پِھر مجھے جو جو باتیں نبیلہ نے کہی تھیں میں نے ایک ایک کر کے چا چی کو بتا دیں. میں نے چا چی کو نبیلہ کی وہ بات بھی بتا دی جو نبیلہ نے چا چی کو اس لڑکے کے ساتھ کرتے ہوئے پکڑا تھا . میں کافی دیر تک بولتا رہا اور چا چی خاموشی سے سنتی رہی . میں جب چا چی کی باتیں سنا رہا تھا میرا دھیان دوسری طرف تھا . جب میں نے آخری بات یہ بولی چا چی جان آپ فیصلہ کرو اِس میں میرا قصور کیا تھا . میں نے جب دیکھا تو چا چی کی آنکھوں میں آنسو ہی آنسو تھے . چا چی نے آگے ہو کر میرا ہاتھ چوم لیا پِھر میرا ماتھا چُوما پِھر میرے گالن کو چوما اور پِھر میرے ہونٹ پے ہلکا سا بوسہ دیا .اور پیچھے ہٹ کر بیڈ کے ساتھ ٹیک لگا کر بیٹھ گئی . اور کچھ دیر خاموش رہی . پِھر کچھ دیر بعد چا چی کے منہ سے ایک روہانسی سی آواز نکلی کہ وسیم بیٹا جو جو تم نے کہا ہے وہ سب کچھ سچ ہے اور اِس میں میری اپنی کوئی غلطی نہیں ہے میں تمہیں ایک ایک بات سچ سچ بتاتی ہوں . ہو سکتا ہے تم میری بات کا یقین نہیں کرو اور یہ ہی کہو کے جیسی بیٹی ویسی ہی ماں لیکن بیٹا ایسا کچھ بھی نہیں ہے . پِھر چا چی نے کہا بیٹا جب سائمہ کالج میں جاتی تھی تو اس لڑکے کے ساتھ اس کی کالج میں ملاقات ہوئی پِھر سائمہ اور عمران کے درمیان دوستی گہری ہوتی گئی اور سائمہ کو بھی یہ بات نہیں پتہ تھی کے تمھارے چا چے نے اس کا رشتہ تمھارے ساتھ کرنا ہے اِس لیے وہ عمران کے ساتھ اپنے پیار کی پِینْگ ڈالنے لگی اور یہ دوستی اور پیار کی پِینْگ زیادہ خطرناک ثابت ہوئی . کیونکہ سائمہ عمران کے چکر میں بہت پاگل ہو چکی تھی جوان تھی جوانی نے تنگ کرنا شروع کر دیا تھا اور ان دونوں کی دوستی اور محبت لمبی ہوتی جا رہی تھی. پِھر سائمہ جب یونیورسٹی میں چلی گئی تو عمران نے بھی اس یونیورسٹی میں داخلہ لے لیا اب تو سائمہ اور عمران ایک ہو گئے تھےمجھے اس وقعت تک سائمہ اور عمران کے تعلق کا کچھ پتہ نہیں تھا . میں بس یہ ہی سمجھتی تھی کے یونیورسٹی کے دوست ہیں . لیکن میں غلط تھی . کیونکہ ایک دن سائمہ نے گھر آ کر بتایا کے ا می ہماری یونیورسٹی کا ٹوور مری کے لیے جا رہا ہے. اور میں نے بھی جانا ہے ہمارا 3 دن کا ٹوور ہے تمھارے چا چے نے بہت منع کیا اور وہ باز نہیں آئی مجھے بھی اتنی باتوں کا پتہ نہیں تھا . میں نے بھی تمھارے چا چے کو بول کر اس کو اِجازَت لے دی اور وہ مری چلی گئی . بس وہ ہی سب سے بڑی غلطی تھی . کیونکہ مری سے واپس آنے کے کافی دن بعد میں نے نوٹ کیا سائمہ پہلے 2 بجے تک گھر آ جاتی تھی . لیکن پِھر آہستہ آہستہ وہ دیر سے گھر آنے لگی کبھی شام کو 6 بجے کبھی 8 بجے گھر آتی تھی . میں ماں تھی مجھے فکر لگ گئی تھی . ایک دن شام کو 8 بجے وہ گھر آئی تو اس کا چہرہ لال سرخ تھا اور کافی پریشان بھی لگ رہی تھی . گھر آ کر اپنے کمرے میں چلی گئی رات کے کھانے کے لیے ثناء 2 دفعہ اس کے کمرے میں گئی تو وہ كھانا کھانے کے لیے نہیں آئی میں نے کچن کا سارا کام ختم کر کے تقریباً رات کے 10بجے اس کے کمرے میں چلی گئی وہ تکیے میں سر دے کر لیی ہوئی تھی اور آہستہ آہستہ رو رہی تھی. میں کمرے کا دروازہ بند کر کے اس کے بیڈ پے چلی گئی اور اس کے پاس بیٹھ کر تکیہ اس کے منہ سے ہٹایا تو اس کی آنکھیں لال سرخ تھیں اور وہ رَو رہی تھی . میرا تو دِل ہی بیٹھ گیا میں نے پوچھا سائمہ میری بچی کیا ہوا ہے رَو کیوں رہی ہو . وہ میری آواز سن کر اور زیادہ رونے لگی پِھر کافی دیر رونے کے بَعْد اٹھ کر میرے گلے لگ گئی اور بولی ا می مجھے معاف کر دیں مجھ سے بہت بڑی غلطی ہو گئی ہے . میں نے اس کو دلاسہ دیا اور بولا بیٹی مجھے بتاؤ کیا ہوا ہے . پِھر اس نے جو اپنی کہانی مجھے سنائی میرے پاؤں کے نیچے سے زمین نکل گئی . اس نے اپنی اور عمران کی کالج سے لے یونیورسٹی تک کی ساری اپنی پیار اور دوستی کی کہانی سنائی اس نے کہا پہلے پہلے تو عمران مجھے کہیں کسی ہوٹل میں یا یونیورسٹی میں اکیلی جگہ پے لے جاتا مجھے بس پیار کرتا رہتا تھا مجھے کس وغیرہ کرتا رہتا تھا پِھر آہستہ آہستہ میرے مموں تک چلا گیا مجھے اپنی جھولی میں بیٹھا کر میرے ممے سہلا تا رہتا تھا اور کسسنگ کرتا رہتا تھا اور کبھی کبھی کوئی ویران جگہ دیکھ کر میری شلوار کے اندر ہاتھ ڈال کر میرے پھدی کو سہلا تا رہتا تھا . یونیورسٹی تک وہ یہ ہی کر کے مجھے بھی مزہ دیتا تھا خود بھی لیتا تھا اس نے اور میں نے وعدہ کیا تھا ہم آپس میں شادی بھی کریں گے . لیکن پِھر یونیورسٹی میں آ کر جب ہم لوگ مری گئے تو وہاں اس نے گروپ سے الگ ہو کر ایک کمرا لے لیا اور مجھے بھی بتا دیا اور ایک رات مجھے اس ہوٹل میں ہی کمرے میں بلا کر مجھ سے مزہ لیا اور میں مزے ہی مزے میں بہک گئی اور اس نے مجھے اس رات چود دیا اور پِھر 3 دن تک لگاتار وہ مجھے رات کو اس کمرے میں بلا لیتا اور مجھے چودتا رہتا تھا . پِھر جب ہم واپس آ گئے تو کافی دفعہ اپنے کسی دوست کے فلیٹ میں بھی لے جاتا اور مجھے چودتا رہتا تھا میں اس کے پیار میں گم تھی مجھے اس کے علاوہ کچھ نظر نہیں آتا تھا . پِھر ایک دن اس نے مجھے کہا کے میرے ایک دوست کو خوش کرو یہ وہ ہی دوست تھا جس کے فلیٹ میں وہ مجھے لے جا کر چودتا تھا . میں اس کی بات سن کر آگ بگولہ ہو گئی . اور اس کو تھپڑ مار دیا اور بولا تم نے مجھے گشتی سمجھ رکھا ہے جو میں تمھارے دوست سے بھی کروں گی یہ کبھی نہیں ہو گا . پِھر اس نے مجھے اپنے موبائل میں ایک ویڈیو دکھائی جس کو دیکھا کر میرے پاؤں کے نیچے سے زمین نکل گئی تھی . یہ ویڈیو مری کے اس ہوٹل میں بنی ہوئی تھی جس میں عمران نے مجھے پہلی دفعہ چودا تھا . میں بہت روئی بہت گڑ گڑ آئی لیکن اس نے میری ایک نہیں سنی . پِھر میں اس ویڈیو کے پیچھے مجبور ہو گئی . اور اس کے دوست سے بھی کروایا اور اس کے گروپ کے 2 اور دوست تھے جن سے میں نے کروایا . بیٹا پِھر سائمہ نے اپنے باپ کی عزت کے ڈر سے ان کے ساتھ سمجھوتہ کر لیا . پِھر کچھ عرصہ بعد عمران گھر تک آنے لگا اور جب تمھارا چا چا کام پے ہوتا تھا وہ سائمہ کے ساتھ گھر آ جاتا اور میرے اور ثناء کے ہوتے ہوئے بھی وہ سائمہ کو اس کے کمرے میں چودتا رہتا تھا . میں یہ جان کر بھی میری بیٹی اندر کسی غیر مرد سے چودوا رہی ہے. میں کئی دفعہ مرتی تھی کئی دفعہ جیتی تھی . پِھر تو عمران نے اس ویڈیو کی وجہ سے میری بیٹی کے ساتھ ساتھ مجھے بھی اپنا غلام بنا لیا کیونکہ اس نے سائمہ کو میرے لیے بھی مجبور کرنا شروع کر دیا . اور پِھر آخر کار مجھے بھی اپنی بیٹی کی خاطر اس کا ساتھ دینا پڑا . پِھر میں بھی عورت تھی جذبات رکھتی تھی تمھارے چا چے کی عدَم توجہ کے وجہ سے میں بھی بہک گئی اور اس کا ساتھ دینے لگی . لیکن میں نے اپنے جسم کو آگے کر کے سائمہ کو کافی حد تک بچا لیا تھا وہ لڑکا اور اس کے دوستوں کو میں اکیلے ہی نمٹا لیتی تھی . پِھر میں نے تمھارے چا چے کو بول کر سائمہ کی شادی جلدی سے جلدی کروا کے اس کو یہاں سے بھیج دیا بعد میں میں اکیلے ہی ان سب کو جھیلتی رہی جب عمران زیادہ تنگ کر دیتا تھا تو کبھی کبھی سائمہ کو بلا لیتی تھی اور وہ بیچاری بھی یہاں آ کر جتنے دن رہتی تھی عمران اور اس کے دوست آ کر روز اس کو چودتے تھے . پِھر ان کی نظر ثناء پے پڑی تو مجھے اور سائمہ کو ثناء کے لیے مجبور کرنے لگے. ثناء کا سن کر تو میرے پاؤں کے نیچے سے زمین نکل گئی تھی کیونکہ میری ایک بیٹی کی زندگی برباد ہو چکی تھی میں دوسری کی نہیں ہونے دینا چاہتی تھی
نہیں کیا میں نے کہا چا چی جب آپ موقع دیں

Quote

گی حق ادا کر دوں گا آپ بولیں تو سہی . چا چی نے کہا آب بول کر ہی حق لینا پڑے گا سمجھدار ہو خود ہی کوشش کر کے ادا کر دیا کرو . میں نے کہا چا چی جی پہلے کے لیے معافی مانگتا ہوں لیکن اب کے بَعْد حاضر ہی حاضر ہوں . چا چی میری بات سن کر خوش ہو گئی . میں نے کہا چا چی جی آپ کی بیٹی سے میں آپ کا اور ثناء کا پوچھتا رہتا ہوں وہ تو یہ ہی کہتی ہے کے امی خوش ہیں اس نے کبھی بھی کوئی گلہ نہیں کیا . یکدم چا چی غصے میں بولی ہاں اس کو کیا فکر ہے دن رات لن ملتا رہتا ہے میں چا چی کے منہ سے لن کا لفط سن کر حیران ہو گیا چا چی بھی کافی شرمندہ ہو گئی اور بولی بیٹا غلطی سے منہ سے نکل گیا تھا . پِھر میں نے کہا چا چی آپ کی بیٹی کا اپنا نصیب ہے اور آپ کا اپنا اگر آج چا چا زندہ ہوتا تو شاید آپ کو اِس چیز کی کمی نہیں رہتی . آپ بھی اپنی بیٹی کی طرح خوش رہتی . تو چا چی نے کہا بیٹا تمہیں نہیں پتہ یہ دکھ کافی پرانا ہے . تمہارے چا چے کی طرف سے سکھ ملنا تو تو ان کے فوت ہونے سے 4 یا 5 سال پہلے ہی ختم ہو گیا تھا . پِھر اس کے بَعْد سے بعد گھٹ گھٹ کر زندگی گزر رہی ہوں . میں نے کہا چا چی میں آپ کی تکلیف سمجھ سکتا ہوں . چا چی نے کہا بیٹا سائمہ تمہاری بہت تعریف کرتی ہے . اور تمہاری وجہ سے آج خوش زندگی گزر رہی ہے . میں چا چی کی بات سن کر خاموش ہو گیا . پِھر چا چی نے کہا وسیم بیٹا ایک بات پوچھو ں تو برا تو نہیں مانو گے اور کیا اپنی چا چی کو دوست جان کر سچ سچ بتاؤ گے . میں نے کہا چا چی آپ کیسی بات کر رہی ہیں . آپ پوچھو کیا پوچھنا ہے . چا چی نے کہا بیٹا تم مرد ہو شادی کے بَعْد دو دو سال تک سعودیہ میں رہتے رہے ہو کبھی اپنے بِیوِی کی یاد نہیں آتی تھی اس کا ساتھ یاد نہیں کرتے تھے . کہیں تم نے وہاں کوئی اور دوست تو نہیں بنا رکھی تھی چا چی یہ بول کر ہنسنے لگی . میں بھی مسکرا پڑا میں کچھ بولنے ہی لگا تھا کے چا چی نے کہا 12 بجنے والے ہیں تم بھی بیٹھے بیٹھے تھک گئے ہو گے آؤ کمرے میں چل کر بیڈ پے آرام سے لیٹ کر باتیں کرتے ہیں باہر تھوڑی گرمی بھی ہے اندر اے سی لگا لیتے ہیں . میں نے کہا ٹھیک ہے چا چی جیسے آپ کی مرضی چا چی نے اٹھ کر باہر کا دروازہ بند کیا لائٹس کو آ ف کیا اور میرے ہاتھ پکڑ کر مجھے اپنے کمرے میں لے جانے لگی تو میں نے کہا چا چی میں دوسرے کمرے میں سو جاؤں گا آپ آرام سے سو جائیں . تو چا چی نے منہ پھلا کر کہا کوئی ضرورت نہیں ہے میرا بیڈ بہت بڑا ہے تم بھی وہاں سو سکتے ہو اور دوسرے کمرے میں اے سی بھی نہیں ہے اور ویسے بھی میرے بیٹے ہو . اور میرا ہاتھ پکڑ کر اپنے کمرے میں لے گئی . اور مجھے اپنے بیڈ پے بیٹھا کر خود اے سی آن کر دیا . پِھر الماری سے ایک بلینکٹ نکال کر بیڈ کی پاؤں والی طرف رکھی دی اور کمرے میں زیرو کا بلب لگا کر بیڈ پے آ کر بیٹھ گئی . میں ابھی بھی ٹانگیں نیچے لٹکا کر بیٹھا تھا . تو چا چی نے کہا وسیم بیٹا میں کھا نہیں جاؤں گی . چلو سہی ہو کر بیڈ پے بیٹھ جاؤ . مجھے قمیض اُتار کر سونے کی عادت تھی . چا چی نے شاید بھانپ لیا تھا تو بولی مجھے پتہ ہے تم قمیض اُتار کر سوتے ہو تم اپنے قمیض اُتَر کر لیٹ جاؤ . میں نے قمیض کو اُتار کر ایک طرف رکھ دی اور ٹانگیں سیدھی کر کے لیٹ گیا اب میرے اور چا چی کے درمیان کوئی 1 فٹ کا فاصلہ تھا . پِھر چا چی نے کہا اب بتاؤ جو میں نے تم سے سوال پوچھا تھا . میں نے کہا چا چی بِیوِی کی کس کو یاد نہیں آتی ہے . میں بھی انسان ہوں عورت کا ساتھ کس کو نہیں اچھا لگتا اور سعودیہ میں میری کوئی دوست نہیں تھی وہاں ایسے دوست بنانا بہت مشکل ہے بس میں بھی 2 سال مجبوری سمجھ کر گزار لیتا تھا . پِھر چا چی نے کہا بیٹا کیا میری بیٹی تمہیں خوش رکھتی ہے کے نہیں اگر نہیں رکھتی ہے تو مجھے بتاؤ میں اس کو سمجھا دوں گی . میں چا چی کی بات سن کر خاموش ہو گیا . چا چی نے کہا بیٹا کیا بات ہے تم خاموش کیوں ہو تمہاری خاموشی سے مجھے لگتا ہے کے تمہیں میری بیٹی سے کوئی شکایت ہے . تم مجھے بتاؤ میں اس کو سمجھا دوں گی وہ تمہارا اور زیادہ خیال رکھے گی . اور یہ بات کہہ کر چا چی میرے اور قریب ہو کر میرے ساتھ لیٹ گئی . اور میرے بالن میں پیار سے انگلیاں پھیر نے لگی میں پِھر بھی خاموش تھا کے چا چی کو ان کی بات کا کیا جواب دوں یہ تو میرا اور سائمہ کا میاں بِیوِی والا مسئلہ ہے . چا چی مجھے خاموش دیکھ کر بولی وسیم بیٹا میں نے کہا تھا نہ تم اپنی چا چی کو اپنا سمجھتے ہی نہیں ہو اِس لیے اگر اپنا سمجھتے تو اپنے دِل کی بات مجھے بتا دیتے سائمہ میری بیٹی ہے میں اس کو سمجھا سکتی ہوں . تم میرے داماد کے ساتھ ساتھ میرے بھتیجےبھی ہو . میرا تو تمھارے ساتھ دوہرا رشتہ ہے . پِھر بھی تم مجھے اپنا نہیں سمجھتے ہو اگر نہیں بتانا تو نہیں بتاؤ . میں اٹھ کر بیٹھ گیا اور چا چی کی طرف دیکھ کر بولا چا چی جی اِس دِل میں بہت کچھ ہے جو آپ کو بتا سکتا ہوں لیکن آپ کے اور میرے رشتے کا مان ہے اِس لیے بتا نہیں پا رہا ہوں . تو چا چی نے کہا بیٹا تم مجھے اپنی ایک دوست سمجھ کر یا اپنے دکھ کا ساتھی سمجھ کر بتاؤ . میرا یقین کرو میں اپنی بیٹی یا کسی بھی بات کا برا یا غصہ نہیں کروں گی . تم آج اپنا دِل کھول دو . تم نے یہ بات بول کر میرے اندر کے وہم کو اور زیادہ پختہ کر دیا ہے مجھے یقین ہو گیا ہے کے تمھارے دِل میں ضرور بہت زیادہ شکایات اور سوالات ہیں .میں پِھر بیڈ کے ساتھ ٹیک لگا کر بیٹھ گیا اور چا چی نے میرا ایک ہاتھ اپنے ہاتھ میں پکڑا ہوا تھا . پِھر مجھے جو جو باتیں نبیلہ نے کہی تھیں میں نے ایک ایک کر کے چا چی کو بتا دیں. میں نے چا چی کو نبیلہ کی وہ بات بھی بتا دی جو نبیلہ نے چا چی کو اس لڑکے کے ساتھ کرتے ہوئے پکڑا تھا . میں کافی دیر تک بولتا رہا اور چا چی خاموشی سے سنتی رہی . میں جب چا چی کی باتیں سنا رہا تھا میرا دھیان دوسری طرف تھا . جب میں نے آخری بات یہ بولی چا چی جان آپ فیصلہ کرو اِس میں میرا قصور کیا تھا . میں نے جب دیکھا تو چا چی کی آنکھوں میں آنسو ہی آنسو تھے . چا چی نے آگے ہو کر میرا ہاتھ چوم لیا پِھر میرا ماتھا چُوما پِھر میرے گالن کو چوما اور پِھر میرے ہونٹ پے ہلکا سا بوسہ دیا .اور پیچھے ہٹ کر بیڈ کے ساتھ ٹیک لگا کر بیٹھ گئی . اور کچھ دیر خاموش رہی . پِھر کچھ دیر بعد چا چی کے منہ سے ایک روہانسی سی آواز نکلی کہ وسیم بیٹا جو جو تم نے کہا ہے وہ سب کچھ سچ ہے اور اِس میں میری اپنی کوئی غلطی نہیں ہے میں تمہیں ایک ایک بات سچ سچ بتاتی ہوں . ہو سکتا ہے تم میری بات کا یقین نہیں کرو اور یہ ہی کہو کے جیسی بیٹی ویسی ہی ماں لیکن بیٹا ایسا کچھ بھی نہیں ہے . پِھر چا چی نے کہا بیٹا جب سائمہ کالج میں جاتی تھی تو اس لڑکے کے ساتھ اس کی کالج میں ملاقات ہوئی پِھر سائمہ اور عمران کے درمیان دوستی گہری ہوتی گئی اور سائمہ کو بھی یہ بات نہیں پتہ تھی کے تمھارے چا چے نے اس کا رشتہ تمھارے ساتھ کرنا ہے اِس لیے وہ عمران کے ساتھ اپنے پیار کی پِینْگ ڈالنے لگی اور یہ دوستی اور پیار کی پِینْگ زیادہ خطرناک ثابت ہوئی . کیونکہ سائمہ عمران کے چکر میں بہت پاگل ہو چکی تھی جوان تھی جوانی نے تنگ کرنا شروع کر دیا تھا اور ان دونوں کی دوستی اور محبت لمبی ہوتی جا رہی تھی. پِھر سائمہ جب یونیورسٹی میں چلی گئی تو عمران نے بھی اس یونیورسٹی میں داخلہ لے لیا اب تو سائمہ اور عمران ایک ہو گئے تھےمجھے اس وقعت تک سائمہ اور عمران کے تعلق کا کچھ پتہ نہیں تھا . میں بس یہ ہی سمجھتی تھی کے یونیورسٹی کے دوست ہیں . لیکن میں غلط تھی . کیونکہ ایک دن سائمہ نے گھر آ کر بتایا کے ا می ہماری یونیورسٹی کا ٹوور مری کے لیے جا رہا ہے. اور میں نے بھی جانا ہے ہمارا 3 دن کا ٹوور ہے تمھارے چا چے نے بہت منع کیا اور وہ باز نہیں آئی مجھے بھی اتنی باتوں کا پتہ نہیں تھا . میں نے بھی تمھارے چا چے کو بول کر اس کو اِجازَت لے دی اور وہ مری چلی گئی . بس وہ ہی سب سے بڑی غلطی تھی . کیونکہ مری سے واپس آنے کے کافی دن بعد میں نے نوٹ کیا سائمہ پہلے 2 بجے تک گھر آ جاتی تھی . لیکن پِھر آہستہ آہستہ وہ دیر سے گھر آنے لگی کبھی شام کو 6 بجے کبھی 8 بجے گھر آتی تھی . میں ماں تھی مجھے فکر لگ گئی تھی . ایک دن شام کو 8 بجے وہ گھر آئی تو اس کا چہرہ لال سرخ تھا اور کافی پریشان بھی لگ رہی تھی . گھر آ کر اپنے کمرے میں چلی گئی رات کے کھانے کے لیے ثناء 2 دفعہ اس کے کمرے میں گئی تو وہ كھانا کھانے کے لیے نہیں آئی میں نے کچن کا سارا کام ختم کر کے تقریباً رات کے 10بجے اس کے کمرے میں چلی گئی وہ تکیے میں سر دے کر لیی ہوئی تھی اور آہستہ آہستہ رو رہی تھی. میں کمرے کا دروازہ بند کر کے اس کے بیڈ پے چلی گئی اور اس کے پاس بیٹھ کر تکیہ اس کے منہ سے ہٹایا تو اس کی آنکھیں لال سرخ تھیں اور وہ رَو رہی تھی . میرا تو دِل ہی بیٹھ گیا میں نے پوچھا سائمہ میری بچی کیا ہوا ہے رَو کیوں رہی ہو . وہ میری آواز سن کر اور زیادہ رونے لگی پِھر کافی دیر رونے کے بَعْد اٹھ کر میرے گلے لگ گئی اور بولی ا می مجھے معاف کر دیں مجھ سے بہت بڑی غلطی ہو گئی ہے . میں نے اس کو دلاسہ دیا اور بولا بیٹی مجھے بتاؤ کیا ہوا ہے . پِھر اس نے جو اپنی کہانی مجھے سنائی میرے پاؤں کے نیچے سے زمین نکل گئی . اس نے اپنی اور عمران کی کالج سے لے یونیورسٹی تک کی ساری اپنی پیار اور دوستی کی کہانی سنائی اس نے کہا پہلے پہلے تو عمران مجھے کہیں کسی ہوٹل میں یا یونیورسٹی میں اکیلی جگہ پے لے جاتا مجھے بس پیار کرتا رہتا تھا مجھے کس وغیرہ کرتا رہتا تھا پِھر آہستہ آہستہ میرے مموں تک چلا گیا مجھے اپنی جھولی میں بیٹھا کر میرے ممے سہلا تا رہتا تھا اور کسسنگ کرتا رہتا تھا اور کبھی کبھی کوئی ویران جگہ دیکھ کر میری شلوار کے اندر ہاتھ ڈال کر میرے پھدی کو سہلا تا رہتا تھا . یونیورسٹی تک وہ یہ ہی کر کے مجھے بھی مزہ دیتا تھا خود بھی لیتا تھا اس نے اور میں نے وعدہ کیا تھا ہم آپس میں شادی بھی کریں گے . لیکن پِھر یونیورسٹی میں آ کر جب ہم لوگ مری گئے تو وہاں اس نے گروپ سے الگ ہو کر ایک کمرا لے لیا اور مجھے بھی بتا دیا اور ایک رات مجھے اس ہوٹل میں ہی کمرے میں بلا کر مجھ سے مزہ لیا اور میں مزے ہی مزے میں بہک گئی اور اس نے مجھے اس رات چود دیا اور پِھر 3 دن تک لگاتار وہ مجھے رات کو اس کمرے میں بلا لیتا اور مجھے چودتا رہتا تھا . پِھر جب ہم واپس آ گئے تو کافی دفعہ اپنے کسی دوست کے فلیٹ میں بھی لے جاتا اور مجھے چودتا رہتا تھا میں اس کے پیار میں گم تھی مجھے اس کے علاوہ کچھ نظر نہیں آتا تھا . پِھر ایک دن اس نے مجھے کہا کے میرے ایک دوست کو خوش کرو یہ وہ ہی دوست تھا جس کے فلیٹ میں وہ مجھے لے جا کر چودتا تھا . میں اس کی بات سن کر آگ بگولہ ہو گئی . اور اس کو تھپڑ مار دیا اور بولا تم نے مجھے گشتی سمجھ رکھا ہے جو میں تمھارے دوست سے بھی کروں گی یہ کبھی نہیں ہو گا . پِھر اس نے مجھے اپنے موبائل میں ایک ویڈیو دکھائی جس کو دیکھا کر میرے پاؤں کے نیچے سے زمین نکل گئی تھی . یہ ویڈیو مری کے اس ہوٹل میں بنی ہوئی تھی جس میں عمران نے مجھے پہلی دفعہ چودا تھا . میں بہت روئی بہت گڑ گڑ آئی لیکن اس نے میری ایک نہیں سنی . پِھر میں اس ویڈیو کے پیچھے مجبور ہو گئی . اور اس کے دوست سے بھی کروایا اور اس کے گروپ کے 2 اور دوست تھے جن سے میں نے کروایا . بیٹا پِھر سائمہ نے اپنے باپ کی عزت کے ڈر سے ان کے ساتھ سمجھوتہ کر لیا . پِھر کچھ عرصہ بعد عمران گھر تک آنے لگا اور جب تمھارا چا چا کام پے ہوتا تھا وہ سائمہ کے ساتھ گھر آ جاتا اور میرے اور ثناء کے ہوتے ہوئے بھی وہ سائمہ کو اس کے کمرے میں چودتا رہتا تھا . میں یہ جان کر بھی میری بیٹی اندر کسی غیر مرد سے چودوا رہی ہے. میں کئی دفعہ مرتی تھی کئی دفعہ جیتی تھی . پِھر تو عمران نے اس ویڈیو کی وجہ سے میری بیٹی کے ساتھ ساتھ مجھے بھی اپنا غلام بنا لیا کیونکہ اس نے سائمہ کو میرے لیے بھی مجبور کرنا شروع کر دیا . اور پِھر آخر کار مجھے بھی اپنی بیٹی کی خاطر اس کا ساتھ دینا پڑا . پِھر میں بھی عورت تھی جذبات رکھتی تھی تمھارے چا چے کی عدَم توجہ کے وجہ سے میں بھی بہک گئی اور اس کا ساتھ دینے لگی . لیکن میں نے اپنے جسم کو آگے کر کے سائمہ کو کافی حد تک بچا لیا تھا وہ لڑکا اور اس کے دوستوں کو میں اکیلے ہی نمٹا لیتی تھی . پِھر میں نے تمھارے چا چے کو بول کر سائمہ کی شادی جلدی سے جلدی کروا کے اس کو یہاں سے بھیج دیا بعد میں میں اکیلے ہی ان سب کو جھیلتی رہی جب عمران زیادہ تنگ کر دیتا تھا تو کبھی کبھی سائمہ کو بلا لیتی تھی اور وہ بیچاری بھی یہاں آ کر جتنے دن رہتی تھی عمران اور اس کے دوست آ کر روز اس کو چودتے تھے . پِھر ان کی نظر ثناء پے پڑی تو مجھے اور سائمہ کو ثناء کے لیے مجبور کرنے لگے. ثناء کا سن کر تو میرے پاؤں کے نیچے سے زمین نکل گئی تھی کیونکہ میری ایک بیٹی کی زندگی برباد ہو چکی تھی میں دوسری کی نہیں ہونے دینا چاہتی تھی

Quote

عمران بار بار مجھے ثناء کا کہتا تھا میں روز سوچ سوچ کر پاگل ہو گئی تھی کے میں کیا کروں ثناء میرا اور سائمہ کے تعلق کے بارے میں سب جانتی تھی . میں نے ایک دفعہ بہت مجبور ہو کر اس کو کہا تو وہ غصہ ہوگئی اور پِھر میرے خیال میں اس نے نبیلہ کو یہ باتیں بتا دیں تھیں . لیکن پِھر شاید قدرت کو مجھ پے ترس آ گیا اور تم نے ثناء کو اسلام آباد بھیج دیا . اور وہ ان درندوں کی نظر سے دور ہو گئی لیکن میں اور سائمہ ابھی بھی ان کو برداشت کر رہیں ہیں. پِھر چا چی یہ سب باتیں بول کر خاموش ہو گئی لیکن وہ آہستہ آہستہ رو بھی رہی تھی . میں نے چا چی کو کہا چا چی جان آپ اور سائمہ اتنے عرصے سے یہ سب برداشت کر رہی ہیں اور آپ نے یا سائمہ نے ایک دفعہ بھی ہم میں سے کسی کے ساتھ اِس اذیت کا ذکر بھی نہیں کیا . تو چا چی نے کہا بیٹا میں کس کو کیا بتاتی ہم لوگ تو پہلے ہی غلطی کر کے یہاں لاہور آ گئے تھے . گاؤں میں سب ہمارے فیصلے سے خوش نہیں تھے . تیرا چا چے کو بھی میں نے مجبور کیا وہ تو آنا ہی نہیں چاہتا تھا . لیکن اب سوچتی ہوں میں غلط تھی . کیونکہ تم نے اتنی باتوں کو جانتے ہوئے بھی میری بیٹی کو طلاق نہیں دی نہ مجھے برا بھلا کہا . بلکہ اپنے دِل میں ہی دکھ پال لیا مجھے اب احساس ہو رہا ہے اپنے اپنے ہی ہوتے ہیں . اور بیٹا اگر کیا میں تمہیں یا تمہاری ماں کو پہلے سائمہ کا یا اپنا بتا دیتی تو کیا تم میری بیٹی سے شادی کرتے کیا تمہاری ماں میری بیٹی کو اپنی بہو بنا لیتی تو بیٹا خود سوچو میں کس کو جا کر اپنا دکھ بتاتی . میں نے کہا چا چی ایک بات تو باٹیں عمران کے ساتھ اور کتنے لوگ ہیں جنہوں نے آپ کے اور سائمہ کے ساتھ یہ کام کیا ہے . اور کیا سب کے ساتھ سائمہ کی یا آپ کی ویڈیو بنی ہوئی ہے . تو چا چی نے کہا نہیں بیٹا اس ایک ویڈیو کے علاوہ اور کوئی بھی ویڈیو ان کے پاس نہیں ہے وہ بس اس ویڈیو سے ہی ہم دونوں کو بلیک میل کرتے ہیں . میں نے کہا چا چی ہو سکتا ہے وہ ویڈیو اب ان کے پاس نہ رہی ہو ہو سکتا ہے انہوں نے ضائع کر دی ہو کیونکہ اس ویڈیو سے اس نے جو مقصد حاصل کرنا تھا میرا مطلب ہے آپ کو سائمہ کے ساتھ کرنا تھا وہ کر لیا ہے. اور اب وہ ویڈیو ضائع کر دی ہوچا چی نے کہا نہیں بیٹا ایسی بات نہیں ہے وہ ویڈیو اب بھی ان کے پاس ہے تمھارے یہاں آنے سے ایک ہفتہ پہلے عمران گھر آیا ہوا تھا میرے ساتھ رات گزار کر صبح جانے لگا تو مجھے کہتا ہے کے 2 یا 3 دن تک تیار رہنا میرا ایک دوست باہر کے ملک سے آنے والا ہے اس کے ساتھ رات گزار نی ہے . میں اس کی بات سن کر غصہ ہو گئی تھی میں نے کہا بکواس بند کرو مجھے اب اور کسی سے نہیں کرنا اور نہ ہی اپنے کسی اور دوست کو میرے گھر لے کر آنا . پِھر اس نے میرے منہ پے ایک تھپڑ مارا اور میرا موبائل اٹھا کر اپنے موبائل سے کچھ کرتا رہا پِھر موبائل میرے آگے پھینک کر بولا میں نے تمہاری بیٹی کی ویڈیو تمھارے موبائل میں ڈال دی غور سے دیکھ لو اگر میری بات نہیں مانی تو میں یہ ویڈیو تمہاری گلی میں بھی اور ملتان تمھارے سب رشتے داروں کو دیکھا دوں گا پِھر بعد میں مجھے نہ کہنا اور ہنستا ہوا گھر سے باہر نکل گیا میں نے پہلی دفعہ اس دن اپنے بیٹی کی وہ والی ویڈیو دیکھی تو میں سارا دن روتی رہی . میں نے کہا چا چی ایک بات تو بتاؤ عمران کے جو دوست ہیں ان کے پاس آپ نے سائمہ کی ویڈیو دیکھی ہے یا کبھی انہوں نے ویڈیو کی دھمکی دے کر کچھ کہا ہے تو چا چی نے کہا نہیں وہ کچھ بھی نہیں کہتے وہ آتے ہیں اپنا مزہ لے کر چلے جاتے ہیں . میں نے کہا چا چی اِس کا مطلب عمران نے وہ ویڈیو صرف اپنے پاس رکھی ہوئی ہے . اور اپنے دوستوں کو بھی آپ لوگوں کو بلیک میل کر کے استعمال کرواتا ہےچا چی نے کہا ہاں ہو بھی سکتا ہے . میں نے کہا چا چی بس سمجھو آپ کی فکر اور اذیت آج سے ختم . چا چی نے کہا وسیم بیٹا میں تمہاری بات سمجھی نہیں . میں نے کہا چا چی اگر آپ اِس اذیت سے نکلنا چاہتی ہیں تو آپ کو میرا ساتھ دینا ہو گا اور میری چند باتیں ماننا ہوں گی . میں بدلے میں آپ کی ساری مشکل دور کر دوں گا . آپ کو ہر طرح کا سکھ بھی دوں گا یہ میرا وعدہ ہے . اور اگر آپ کو اب یہ دلدل جس میں مزہ تو ہے لیکن بدنامی اور ڈر ہے اچھی لگنے لگی ہے تو پِھر آپ کی مرضی ہےچا چی میرے نزدیک ہو گئی اور میرے سینے پے اپنا سر رکھ کر میرے سینے پے ہاتھ پھیر کر بولی اگر میرے بیٹا مجھے ہر طرح سکھ دینے اور اپنا سمجھنے کے لیے تیار ہے تو میں بھی اپنے بیٹے کا پورا پورا ساتھ دینے کے لیے تیار ہوں مجھے تمہاری ہر شرط منظور ہے . میں نے کہا چا چی تو بس پِھر ٹھیک ہے . اس لڑکے عمران کا میں ایسا بندوبست کروا دوں گا کے ساری زندگی اپنے گھر والن کی شکل دیکھنا بھول جائے گا اور میں اس سے وہ ویڈیو کا ثبوت بھی نکلوا لن گا . بس آپ کو اب اپنا یہ گھر بیچ کر واپس میرے ساتھ گاؤں چلنا ہو گا اور وہاں ہمارے ساتھ ہی رہنا ہو گا . اور میں آپ کو جب آپ کا دِل کرے گا آپ کی منشا کے مطابق آپ کا خیال اپنا پن اور پیار دوں گا آپ یہ عمران جیسے لونڈے کو بھول جاؤ گی .چا چی نے منہ اوپر کر کے میرے ہونٹ پے ایک لمبی سی فرینچ کس کی اور بولی بیٹا مجھے تیری ہر بات منظور ہے مجھے بتاؤ مجھے کیا اور کب کرنا ہے . تو میں نے کہا ابھی میں کل تک یہاں روکوں گا پِھر میں نے اسلام آباد بھی جانا ہے جب میں واپس ملتان پہنچ جاؤں گا . تو آپ نے سائمہ کو کال کرنی ہے اور اس کو بول دینا کے میں اب یہاں لاہور میں اکیلے نہیں رہنا چاہتی میں گھر بیچ کر واپس آ رہی ہوں . اور پِھر آپ نے کہنا ہے کے وسیم کو لاہور بھیج دو میں سامان لے کر اس کے ساتھ واپس آ جاؤں گی . اور میں کل ہی آپ کے گھر کا سودا یہاں پے کسی سے کر لن گا اور حساب کر کے میں اسلام آباد چلا جاؤں گا وہاں میں اس حرامی عمران کا بندوبست کرنے کے لیے اپنے دوست کو پوری کہانی بتا دوں گا وہ ایک سرکاری محکمے کر بڑا آفیسر ہے اس کی بہت اوپر تک پہنچ ہے . وہ اِس عمران کو سیدھا کروا دے گا پکا کام کروا کے 12 یا 14سال کے لیے اندر کروا دے گا . اور اس سے وہ ویڈیو والا ثبوت بھی ختم کروا دے گا . آپ کی جان چھوٹ جائے گی اور آپ ملتان میں چلی جاؤ گی تو سب مشکل ختم . پِھر مجھے ایک خیال آیا میں نے چا چی کو کہا چا چی آپ نے سائمہ کو ہمارے درمیان ہوئی کسی بات کا پتہ نہیں لگنے دینا ہے . میں نہیں چاہتا کے وہ میرے سامنے اپنی بات کھل جانے کی وجہ سے شرمندہ ہو کیونکہ میں جانتا ہوں وہ نادان تھی جوانی کی آگ نے اس کو بہکا دیا تھا . چا چی میری بات سن کر اور زیادہ خوش ہو گئی اور میرے ہونٹوں کو چومنے لگی میں نے کہا چا چی ایک کام کرو وہ ویڈیو تو مجھے دکھاؤ تو چا چی نے اپنا موبائل اٹھایا اور اپنے موبائل پے وہ ویڈیو لگا کر موبائل مجھے دے دیا اور خود میرے سینے پے سر رکھ کر میرے سینے پے ہاتھ پھیر نے لگی . یہ حقیقت میں سائمہ کی ہی ویڈیو تھی اس میں سائمہ کو اور اس لڑکے کو دیکھا جا سکتا تھا اور سائمہ اپنی لذّت میں ڈوبی ہوئی پورا مزہ لے رہی تھی اس کی لذّت بھری آوازیں صاف سنائی دے رہیں تھیں اس حرامی نے نزدیک ہی کیمرہ چھپا کر ویڈیو بنائی تھی . میں جب ویڈیو دیکھ رہا تھا مجھے پتہ ہی نہیں چلا میرے اندر کب شہوت چڑھ گئی تھی اور میرے لن شلوار کے اندر کھڑا ہو گیا تھا اور شلوار میں ہی تمبو بنا ہوا تھا . چا چی نے جب یہ دیکھا تو ان کی آنکھوں میں ایک چمک سی آ گئی تھی انہوں نے آگے ہاتھ کر کے میرا لن پکڑ لیا اور اس کو اوپر سے نیچے لے کر اچھی طرح چیک کرنے لگی وہ شاید لن کے سائز کا اندازہ کر رہی تھی . پِھر کچھ دیر میں منہ میری طرف کر کے بولی وسیم بیٹا آج اپنی چا چی کو ایسا پیار اور اپنا پن دو کے میں سب کچھ بھول جاؤں . میں نے کہا چا چی میری جان آپ بے فکر ہو جائیں آپ کو آج اصلی مزہ دیتا ہوں. پِھر چا چی اٹھ کر خود ہی میرا ناڑہ کھولا اور میری شلوار ٹانگوں سے نکال کر ایک طرف رکھ دی اور میرے لن کو اپنے دونوں ہاتھوں میں لے کر بولی بیٹا ایسا جاندار لن زندگی میں پہلی دفعہ دیکھا ہے . سائمہ ٹھیک کہتی تھی کے وسیم کا لن بڑا ہی جان دَر ہے پھدی کو ہلا کر رکھ دیتا ہے . میں چا چی کی بات سن کر ہنس پڑا اور بولا ہاں چا چی جان یہ پھدی کے ساتھ گانڈ کو بھی ہلا کر رکھ دیتا ہے اگر کبھی سائمہ نے اندر لیا ہوتا تو . چا چی نے کہا کیا مطلب سائمہ نے ابھی تک تمہیں اپنی گانڈ کا مزہ نہیں دیا ہے . میں نے کہا نہیں چا چی کبھی نہیں دیا کہتی ہے . گانڈ میں نہیں لے سکتی بہت درد ہو گا . چا چی میرے لن کے ٹو پے پے اپنی زُبان کو گول گول گھوما کر کر بولی کوئی بات نہیں وسیم میری جان آج تیری چا چی خود یہ پورا لن اپنی گانڈ میں بھی لے گی اور پھدی میں بھی لے گی اور پِھر میرے آدھے لن کو اپنے منہ میں لے لیا اور زُبان کی گرمائش اور تھوک سے ایسے اسٹائل کے ساتھ چوپا لگانے لگی کے میرا سانس ہی رکنے لگا تھا. چا چی چوپا لگانے میں کافی تجربہ رکھتی تھی وہ زُبان کی مضبوطی اور تھوک کو ملا کر لن کو اپنے منہ کے اندر باہر کر رہی تھی . اور 3 سے 4 منٹ کے اندر ہی چا چی کی منہ میں ہی میرے لن کی رگیں پھولنے لگیں .

Quote

اور میرا لن لوہے کا ر ا ڈ بن چکا تھا . پِھر 2 منٹ کے بعد میں نے چا چی کو روک دیا اور اپنے لن منہ سے باہر نکال لیا . میں بیڈ پے ٹانگیں لمبی کر کے ٹیک لگا کر بیٹھا ہوا تھا پِھر چا چی نے اٹھ کر اپنے سارے کپڑے اُتار دیئے اور پوری ننگی ہو گئی چا چی کا پیٹ کافی کسا ہوا تھا اور گانڈ کا اُبھار بھی کافی زیادہ باہر کی نکلا ہوا تھا چا چی اپنی ٹانگیں دونوں طرف پھیلا کر میری جھولی میں آ گئی اور ایک ہاتھ میری گردن میں ڈالا اور ایک سے میرے لن کو اپنے ہاتھ سے پکڑ کر اپنی پھدی کی موری پے سیٹ کیا اور اپنی پوری طاقت لگا کر نیچے کی طرف زور سے جھٹکا مارا میرا پورا لن چا چی کی پھدی کو چِیر تا ہو چا چی کی پھدی کی جڑ تک اُتَر گیااور چا چی کی منہ سے ایک زور دار چیخ نکلی ہا اے نے میری ماں میں مر گئی . . وسیم پتر تیرے لن نے میری پھدی نوں چِیر کے رکھ دتا وےوسیم پتر ہوں توں ہلیں نہ تھوڑی دیر اپنے لن نوں پھدی دے اندر رہن دےاور چا چی نے پورا لن اندر لے کر مجھے اپنی بانہوں کو گردن میں کلا وا ڈال کر مجھے زور سے پکڑا ہوا تھاپِھر میں نے بھی اپنے جسم کو کوئی حرکت نہیں دی اور چا چی بھی 5 منٹ تک میرے لن کو اندر لے کر بیٹھی رہی پِھر جب چا چی کو کچھ راحت محسوس ہوئی تو میرے ہونٹوں کو اپنے ہونٹوں میں لے کر چوسنے لگی اور پِھر بولی بیٹا تمہارا لن تو بہت ہی جاندار موٹا اور لمبا ہے . پتہ نہیں میری بیٹی سائمہ روز کیسے لیتی رہی ہو گی . تو میں ہنس پڑا اور بولا چا چی جان شروع شروع میں اس کو کافی تکلیف ہوئی تھی پِھر وہ عادی ہو گئی تھی . اب اس کو تھوڑی تکلیف محسوس ہوتی ہے لیکن بَعْد میں پورا اندر لے کر فل مزہ لیتی ہے . پِھر چا چی بھی کافی حد تک نارمل ہو چکی تھی پِھر چا چی نے اپنے جسم کو آہستہ آہستہ اوپر اُٹھانا شروع کر دیا اور پِھر پھدی کو اٹھا کر جب آدھا ٹوپا پھدی کے اندر باقی رہ گیا پِھر دوبارہ سے نیچے بیٹھنے لگی اور لن کو اندر لینے لگی چا چی کا چہرہ بتا رہا تھا ان کو کافی تکلیف ہو رہی تھی . لیکن پِھر بھی وہ لن کو اندر باہر کروا رہی تھی . پِھر چا چی نے پہلے تو آہستہ آہستہ لن کو اندر باہر کیا لیکن آب لن کافی پھدی کے اندر رواں ہو چکا تھا . اب وہ تھوڑا تیز تیز لن کو پورا اندر باہر کر رہی تھی . اور ان کے منہ سے لذّت بھری آوازیں نکل راہیں تھیں آہ آہ اوہ اوہ آہ اوہ آہ وسیم میری جان آج تے توں جنت دی سیر کروا دیتی اے . میرے لن کی موٹائی زیادہ تھی اِس لیے چا چی کی پھدی کے اندرونی حصے نے میرے لن کو اپنی گرپ میں لیا ہوا تھا اور لن پھدی کو رگڑ تا ہوا اندر باہر ہو رہا تھا . پِھر یکا یک چا چی کی رفتار تیز ہو گئی اور اور مزید 1 سے 2 منٹ کے جھٹکوں نے چا چی کی پھدی کا پانی نکلوا دیا تھالیکن چا چی بدستور میرے لن کے اوپر ہی اُچھل رہی تھی . اب ایک عجیب سے پچ پچ کی آوازیں کمرے میں گونج رہیں تھیں . پِھر جب چا چی کا گرم گرم پانی میرے لن کے اوپر گرا تو میں بھی مدھوش ہو گیا اور میں نے چا چی کو کمر سے پکڑ کر آگے کو لیٹا دیا اور خود گھٹنوں کے بل ہو کر چا چی کی ٹانگیں اٹھا کر اپنے کاندھے پے رکھ لیں .میں نے اب اپنی پوری طاقت سے چا چی کی پھدی کے اندر لن ڈال کر دھکے مار نے شروع کر دیئے تھے میرے جاندار دھکوں کی وجہ سے چا چی کا جسم نیچے سے کانپ اٹھا تھا اور ان کے منہ سے خمار بھری عجیب آوازیں نکل رہیں تھیں . اور وہ اونچی اونچی کرا ہ رہی تھی . لیکن میں نے چا چی کی کوئی پرواہ نہیں کی اور 5 منٹ سے زیادہ کا ٹائم ہو گیا تھا میں چا چی کو پوری طاقت سے دھکے پے دھکے مار رہا تھا چا چی بھی اپنی گانڈ اٹھا اٹھا کر لن کو اندر باہر کروا رہی تھی اے سی لگا ہونے کی وجہ سے ہم دونوں کا کافی پسینہ نکل آیا تھا . پِھر چا چی شاید پِھر فارغ ہونے والی تھی اس نے اپنی ٹانگوں سے میری کمر کو جڑہ لیا تھا مجھے بھی اپنے لن میں ہلچل محسوس ہو رہی تھی . پِھر مزید 2 منٹ کی کے بعد میں نے اور چا چی نے ایک ساتھ اپنی منی کا سیلاب چھوڑ دیا اور میں چا چی کی اوپر ہی اوندھےمنہ گر پڑا اور ہانپنے لگا نیچے چا چی بھی بری طرح ہانپ رہی تھی . جب چا چی کی پھدی نے میری منی کا آخری قطرہ بھی نچوڑ لیا تو میں پِھر چا چی کے اوپر سے ہٹ کر ان کے پہوپ میں لیٹ گیا اور اپنی آنکھیں بند کر لیں . پِھر تقریباً 10منٹ کے بعد میں نے دیکھا چا چی بیڈ سے اٹھ کر باتھ روم میں چلی گئی اور تقریباً 15 منٹ بعد دوبارہ کمرے میں آ کر بیڈ پے لیٹ گئی . پِھر میں بھی اٹھا باتھ روم میں گھس گیا اور اپنے لن کی صاف صفائی کر کے دوبارہ آ کر بیڈ پے چا چی کے ساتھ لیٹ گیا . چا چی اٹھ کر میرے نزدیک ہو گئی میرے کاندھے پے اپنا سر رکھ کر میرے سینے کی بالن میں اپنا ہاتھ پھیر نے لگی. چا چی نے کہا وسیم بیٹا تم سچ کہہ رہے ہو کے سائمہ نے آج تک تمہیں گانڈ میں نہیں کرنے دیا تو میں نے کہا چا چی میں سچ کہہ رہا ہوں . کیا وہ گانڈ میں کرواتی رہی ہے . تو چا چی نے کہا ہاں وہ ان چاروں سے گانڈ میں کرواتی تھی عمران کا ایک دوست پٹھان تھا وہ تو پہلے کرتا ہی گانڈ میں تھا اور میں نے بھی پہلے کبھی گانڈ میں نہیں کروایا تھا لیکن اس پٹھان کی وجہ سے مجھے بھی کروانا پڑا اب تو گانڈ میں لینے کا شو ق ہو گیا ہے. جب لن پھنس پھنس کر جاتا تو مزہ آ جاتا ہے . میں چا چی کی بات سن کر ہنس پڑا اور بولا چا چی لیکن آپ کی بیٹی نے مجھے آج تک گانڈ میں نہیں کرنے دیا میں نے 2 سے 3 دفعہ کہا تھا اس نے منع کر دیا پِھر بعد میں میں نے اس کو کہنا چھوڑ دیا تھا. چا چی نے میرا لن پِھر ہاتھ میں پکڑ لیا اور بولی وسیم پتر فکر نہ کر میں اپنے بیٹے کو اپنی گانڈ دوں گی اور ایک دفعہ مجھے ملتان آ لینے دے میں خود سائمہ کو سمجھا دوں گی وہ تیرا آگے سے بھی زیادہ خیال کرے گی . پِھر مجھے یکدم ایک بات دماغ میں آئی لیکن میں سوچ رہا تھا کے چا چی سے پوچھ لن یا نہیں لیکن پِھر سوچا چا چی کے ساتھ اتنا کچھ ہو چکا ہے اب تو ہر چیز کھل چکی ہے تو یہ بات کرنے میں حرج ہی کیا ہے میں نے جب چا چی کو نبیلہ کی سب باتیں بتائی تھیں تو یہ والی بات نہیں بتائی تھی . پِھر میں نے کہا چا چی میرے دِل میں ایک بات ہے کیا آپ مےھ اس سوال کا جواب دیں گی . تو چا چی نے کہا وسیم بیٹا اب تیرے اور میرے درمیان کس چیز کا پردہ یا بات باقی رہ گئی ہے پوچھو تم نے کیا پوچھنا ہے میں اپنے بیٹے کو سب سچ سچ بتا دوں گی . پِھر میں نے ہمت کر کے کہا چا چی مجھے پتہ چلا تھا کے آپ شادی سے پہلے سے لے اب تک بھی اپنے بھائی سے بھی یہ کام کرواتی ہیں . تو چا چی میری بات سن کر تھوڑا شرما بھی گئی اور مسکرا بھی پڑی اور بولی وسیم پتر یہ سچ ہے میرا اپنے بھائی کے ساتھ بھی تعلق رہا ہے . بس یہ تعلق بھی شادی سے پہلے شروع ہوا تھا جو اب تک چلا آ رہا ہے میرا بھائی مجھ سے بہت پیار کرتا ہے اِس لیے آج تک یہ تعلق قائم ہے .

Quote






behan sex storywww.chachi ki chudai.comlita rhaitamilnadu sex imagetv actress fakesnepali chikne kathacuckhold communityindian insects storiesdesidhadhi modhot shakeela sexsexstores hindierode sexdoodhwali ki photoheroine sex storiesmaa ki chudainude pizindiasmastisexchennai scandalindian nude auntyfamous pornstars nudepinni telugu sex storiesdesi models photoshootboddu auntiesmallu aunty xxxdesi sexy kahaniabig booba pictelugu sex stories pdfstarak mehta ka oolta chasma apni tvtelugu aunty hot sexhindi desi sexi kahanidesi malayalamanalfuckvideoxxx bhabhi or bhaisorsuhagrat stories in hindimurga punishment stories hindiblouse back auntymallu blue film clipskashmir sex xxxmaa ki sex storyincest 3d cartoonsgrandma incest storylesbian xdesidesi sexy aunties picsarpita and other auntiesnaruto xxx comicxxx tamilspunjabi sexi storysexhot chachilun kissanjali in tarak mehta ka ooltah chashmahdesi xxx girlbhabhi ki bahantelugu sexstories in englishhindi sex stories in english scriptdps sex mmschut lund gandtelugu hot stories in telugukashmiri porn picturestelugu sex sex storiesindian desi exbiitelugu sex aunty storysexy clip in hindifree sex urdu storiesindianpornvideos.cimshriya saran assdesi sexy exbiiexbii desi storiesincest kahanichud lundgudda photoswww.free porn vidioes.comsex stories in urdu languagepoliceman fuckinggay sex hindi kahanidesi auntys boobssex of shakeelaxxxnx fatஉங்க மனைவி ஓக்கdaring desischennai aunties hotindian lodge sexsex stories of amisha patelsexy wet armpitmummy ka bururdu sex stories in urdu languagetelugu sex stories forumsgirl crying xxx