Click Here to Verify Your Membership
First Post Last Post
Desi تمھارا ساتھ کافی ھے


دوسرے دن حسب معمول عارفہ اپنے محبوب سے ملے کے لئے تیّار ھوئی، اور شکیلہ کے آنے پر اس کو ساتھ لے کر چل پڑی۔ شکیلہ آج خلاف معمول خاموش تھی، ورنہ تو وہ گھر سے نکلتے ھی عارفہ کو دلشاد کا نام لے کر چھیڑنا شروع ھو جاتی تھی۔
" آج اسے کیا ھو گیا ھے؟" یہ سوچ کر عارفہ نے اس سے وجہ دریافت کی۔ شکیلہ نے پہلے تو اسے ٹالنا چاھا، لیکن عارفہ کے اصرار پر اس نے بات شروع کی۔ 
"بات یہ ھے، عارفہ، کہ میں تیری وجہ سے پریشان ھوں۔ " 

" میری وجہ سے ؟، کیوں؟ مجھے کیا ھوا ھے، جو میری جان اتنی پریشان ھے ؟ " عارفہ نے چہکتے ھوئے اس سے سوال کیا ۔ عارفہ جب بھی دلشاد سے ملنے جا رھی ھوتی، اس کاموڈ ایسے ھی خوشگوار ھو جایا کرتا تھا۔ آج بھی وہ اسی ترنگ میں آ چکی تھی ۔ اس بیچاری کو کیا معلوم تھا، کہ شکیلہ کے اندر کیا چل رھا ھے ۔ 
" عارفہ، بات یہ ھے، ، ، کہ ، ، " 

شکیلہ اتنا ھی کہ سکی۔ 

اب عارفہ کچھ پریشان ھوئی ۔ یقیناْ کوئی غیر معمولی بات تھی، جو شکیلہ کا موڈ اتنا آف تھا، ورنہ تو وہ بھی ایک زندہ دل لڑکی تھی، اور عارفہ اسے اچھّی طرح سے جانتی تھی ۔ 
کیابات ھے شکیلہ ؟ تو اتنی پریشان کیوں ھے ؟ " عارفہ نے اسے ایک کونے میں روکتے ھوئے پوچھا۔ وہ دونوں اس وقت گاؤں سے باھر نکل چکی تھیں۔ صبح کے دس کا وقت تھا۔ اس وقت ان کے آس پاس کوئی بھی انسان موجود نہیں تھا۔ 
" عارفہ، میں سوچ رھی تھی کہ، ، ، ، ویسے ھی کہ رھی ھوں۔ تو برا مت ماننا ۔ 
، ، دلشاد کا کردار تجھے کیسا لگتا ھے ؟ " 
عارفہ اس کے اس سوال پر ایک دم سے مسکرا اٹھّی۔ " بس ؟ اتنی سی بات پر تو اتنی مرجھائی ھوئی ھے۔ جھّلی نہ ھو تو۔ ارے میری جان۔ میں نے گاؤں کی کئی لڑکیوں سے تصدیق کر لی ھے۔ دلشاد کے بارے میں مجھے کسی نے بھی ایسی بات نہیں بتائی، جس سے اس کے خراب کردار کی بو آتی ھو۔ اور میں نے کونسا یہ سوچ کے اس سے پیار کیا ھے، کہ اس کا کردار اچھّا ھے۔ ۔ ۔ " اتنا کہ کے عارفہ نے ایک ٹھنڈی سانس لی، اور دوبارہ گویا ھوئی ۔ 
" کیا بتاؤں شکیلہ ۔ جب میں نے پہلی نظر میں اسے دیکھا تھا، تب ھی مجھے ایسا لگا تھا، کہ وہ میرے لئے بنا ھے، اور میں اس کے لئے۔ تو سمجھے گی ، کہ میں فلمی باتیں کر رھی ھوں، لیکن یہ سچّ ھے شکیلہ۔ واقعی مجھے کب اس سے محبّت ھوئی، پتہ ھی نہیں چلا یار ۔۔ اب تو وہ جیسا بھی ھے، مجھے قبول ھے۔ " 

" لیکن عارفہ ، وہ مرد ھے، جوان ھے، تم بھی جوان ھو، خوب صورت بھی ھو، اور سب سے بڑھ کر یہ، کہ لڑکی ھو کر اس سے تنہائی میں اکثر ملتی ھو۔ فرض کرو، اگر تنہائی میں وہ اپنے آپ پر قابو کھو دے، اور تمھاری عزّت پر ھاتھ ڈالنے کی کوشش کرے ، تو ؟ " شکیلہ نے یہ سوال عارفہ کے سامنے آ کر اس کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کیا تھا۔ وہ اس سوال کے رد ّعمل میں عارفہ کے چہرے پر بے ساختہ طور پر پیدا ھونے والے تاٴثّرات دیکھنا چاھتی تھی۔ اور اس نے محسوس کیا، کہ اس سوال سے عارفہ نے جو جواب دیا تھا، وہ اس کے چہرے کے تاٴثّرات سے مطابقت نہیں رکھتا۔ 

Quote


عارفہ نے کہا تھا، " اگر دلشاد نے کبھی ایسا کیا، تو میں اس سے تعلّق ختم کر لوں گی ۔ لیکن اپنی عزّت پر حرف کبھی نہیں آنے دوں گی ۔ " 

جبکہ اس کا گلابی چہرہ اس وقت کچھ اور ھی کہ رھا تھا۔

شکیلہ نے عارفہ کے چہرے کو پڑھ لیا تھا۔ اس کے چہرے اور اس کی باتوں میں واضح تضاد موجود تھا، اور عارفہ کی بچپن کی سہیلی کے لئے اس تضاد کو پڑھنا ، کوئی مسئلہ نہیں تھا۔ 

شکیلہ اندر ھی اندر کانپ گئی۔

" کیا عارفہ واقعی دلشاد کی محبّت میں اتنی اندھی ھو گئی ھے، کہ وہ دلشاد کی خاطر اپنی عزّت تک گنوانے پر راضی ھو سکتی ھے ؟ " 
شکیلہ کو یوں اپنی جانب متوجّہ پا کر عارفہ یوں سٹپٹائی، جیسے اس کی کوئی چوری پکڑی گئی ھو۔ اس نے ھنستے ھوئے شکیلہ کو تھوڑا سا پرے کیا، اور آگے بڑھ گئی۔ جبکہ شکیلہ اپنی جگہ پر ساکت و جامد کھڑی رہ گئی تھی ۔ آخر وہ خود ھی آگے بڑھی، اور عارفہ کے پیچھے پیچھے چلنے لگی۔ 

عارفہ اپنی ھی رو میں باتیں کرتی آگے بڑھ رھی تھی، اور اس کے پیچھے پیچھے چلتے ھوئے شکیلہ کسی گہری سوچ میں غرق تھی۔ وہ سوچ رھی تھی، کہ آج اس نے اگر دلشاد کا پول کھولا، تو عارفہ بھڑک جائے گی۔ اسے انتہائی احتیاط سے دلشاد کے بارے میں عارفہ کو آگاہ کرنا تھا۔ فی الحال وہ اتنا خیال رکھّے گی، کہ عارفہ اور دلشاد کو زیادہ دیر تک تنہا بیٹھنے کا موقع میسّر نہ آ سکے ۔ 

وہ ھر قیمت پر عارفہ کی عزّت کا دفاع چاھتی تھی ۔ 

عارفہ کی عزّت کا دفاع کا سوچنے والی شکیلہ یہ نہیں جانتی تھی، کہ اگر وہ عارفہ کی عزّت کا دفاع چاھتی ھے، تو اس کو عارفہ کا معاون ھی نہیں بننا چاھئے تھا۔ کیونکہ جب ایک لڑکی کسی جوان لڑکے کو تنہائی میں ملنے کے لئے 
گھر کی دہلیز عبور کر کے جائے گی، تو ھی اس کی عزّت ضائع ھونے کا امکان پیدا ھوتا ھے۔
جو لڑکیاں گھر کی چار دیواری کے قلعے میں چھپ کر اپنی جوانی گزارتی ھیں، ان کی عزّت ھمیشہ محفوظ رہتی ھے ۔ اور عارفہ نے گھر کی چاردیواری کے حصار کو پار کر لیا تھا۔ بلکہ بار بار پار کیا تھا۔ چنانچہ اسے سزا ملنا ھی تھی ۔ 

آج مقدّر نے اس کو سزا دینے کا فیصلہ کر دیا تھا۔ جوں جوں وہ دلشاد کے قریب پہنچ رھی تھی، توں توں اس کے اور اس کی سزا کے درمیان فاصلہ کم ھو رھا تھا۔ وہ نہیں جانتی تھی، کہ آج اس کے ساتھ کیا ھونے والا ھے ۔ آج عارفہ اپنی زندگی کی وہ قیمتی شے کھونے والی تھی، جو ھر کنواری لڑکی کے لئے جان سے بھی بڑھ کر اھم ھوتی ھے ۔ 

آج وہ اپنے کنوار پن سے محروم ھونے والی تھی ۔ 

Quote

any comment???

Quote

ab agar hawa ma he kahani chor dain gy tu
tu hamary dilk sath demag ma bhi dard shuro ho jaega.

1 user likes this post  • Zeshan khalid
Quote

Hi any girl for chat

Quote






xxx the jetsonspics of lunurdu sexy font kahanianjali mehta hotporn stories xxnxbur chudai kahanikaku sexchote bhai senew sex story in malayalamwife exchange sex storiesshakila sex picturehot desi gfbhai behan sex storiestollywood nude picsexbii hot bhabhiperverted sex storiesdesi xxx girlhindi font sex kahanimalayalam sex stories readdps kaandladki ki kahanisex stories tamil ammagirls exbiihindi erotica storiesbig boop imagesmarathi katha sexymysore sex scandalasha kumara hardcoredesi mms realaunt ki chudaisex stories telugu latestwifelovers picbig booby girlsshakeela hot wallpapersgay sex hindi kahanibhai bahan ki sex storieslush tabooindian ponstarsindian slut auntiestribal women nude picsanjali mehta in tarak mehtamom ke sath sex storynew sex stories in tamilbang my indian wifeswifelovers requestsmms scandals newsqueeze boobs videosshameless girls nudetelugu xxx sex videosdesi andhra auntyhindi sexy storis in hindi desihindi sex story with photohindi bur kahanibia re bandamaa ki chudai hindi sex storysexy saree auntiesincestsexvideos.comhijra sex storiesblue film video desitelugu erotic storiesbig boobs in dubaixxx desi sex videocartoon incest sex comicssecxy storydesi brother sister sexbig boons picunsatisfied housewifeexbii southwatch desi xxxstory hindi bhabhihot bengali babessumaya xxx